مسنداحمد

Musnad Ahmad

نمازِ استسقاء کے ابواب

نیک لوگوں اور جن کی برکت کی امید رکھی جاتی ہو، کے واسطے سے بارش طلب کرنا

۔ (۲۹۴۲) عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیْہِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رُبَّمَا ذَکَرْتُ قَوْلَ الشَّاعِرِ وَأَنَا أَنْظُرُ اِلٰی وَجْہِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ یَسْتَسْقِی فَمَا یَنْزِلُ حَتّٰی یَجِیْشَ کُلُّ مِیْزَابٍ، وَأَذْکُرُ قَوْلَ الشَّاعِرِ: وَأَبْیَضُ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ ثِمَاَلُ الْیَتَامٰی عِصْمَۃٌ لِلأَرَامِلِ وَھُوَ قَوْلُ أَبِی طَالِبٍ ۔ (مسند احمد: ۵۶۷۳)

سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: مجھے کبھی کبھی شاعر کا یہ قول یاد آجاتا ہے، جبکہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے کی طرف دیکھ رہا ہوتا ہوںاور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر بارش کے لیے دعا کررہے ہوتے ہیں اور ابھی اس سے اترتے نہیں کہ ہر پرنالہ پانی کی کثرت سے بہہ پڑتا ہے۔مجھے شاعر کا یہ قول یاد آتا ہے: وہ سفید رنگ والا کہ جس کے چہرے کے ذریعے بادلوں سے بارش مانگی جاتی ہے وہ یتیموں کا ملجأ و مأوی ہے اور بیوہ عورتوں کے لیے ڈھال ہے۔ یہ ابو طالب کا قول ہے۔