مسنداحمد

Musnad Ahmad

میت پر رونے، سوگ کرنے اور موت کی اطلاع دینے کے ابواب

میت پر سوگ منانے کا بیان

۔ (۳۰۸۹) عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ عَلَی الْمِنْبَرِ: ((لَا یَحِلُّ لِأِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلٰی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَـلَاثِ لَیَالٍ إِلَّا عَلٰی زَوْجٍ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا۔)) (مسند احمد: ۲۷۲۹۰)

زوجۂ رسول سیدہ زینب بنت جحش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو منبر پر فرماتے سناکہ جس عورت کا اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان ہے، اس کے لیے کسی میت پر تین دنوں سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے، ماسوائے خاوند کے، کہ اس کے لیے چار ماہ دس دن (سوگ ہے)۔

۔ (۳۰۹۰) عَنْ زَیْنَبَ بِنْتِ اُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَتْ: تُوُفِّیَ حَمِیْمٌ لِأُمِّ حَبِیْبَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَدَعَتْ بِصُفْرَۃٍ، فَمَسَحَتْ بِذِرَاعَیْہَا وَقَالَتْ: اِنَّمَا أَصْنَعُ ہٰذَا لِشَیْئٍ سَمِعْتُ (وَفِی رِوَایَۃٍ: لِأَنَّ) رَسُوْل اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یَحِلَّ لِأَمْرَأَۃٍ مُسْلِمَۃٍ تُؤْمِنْ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدُّ فَوْقَ ثَـلَاثٍ إِلَّا عَلٰی زَوْجِہَا أَرْبَعَۃً وَعَشْرًا۔)) (مسند احمد: ۲۷۳۰۲)

سیدہ زینب بنت ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا ایک رشتہ دار فوت ہو گیا، انہوں نے خوشبو منگوا کر بازوئوں پر لگائی اور کہا:میں نے خاص وجہ کی بناپر ایسے کیا اور وہ یہ کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس عورت کا اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان ہے، اس کے لیے کسی میت پر تین دنوں سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے، ماسوائے خاوند کے، کہ اس کے لیے چار ماہ دس دن (سوگ ہے)۔

۔ (۳۰۹۱) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا یَحِلُّ لِأِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ باِللّٰہِ وَالْیَوْمِ اْلآخِرِ أَنْ تُحِدُّ عَلٰی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَـلَاثٍ، إِلَّا عَلٰی زَوْجٍ۔)) (مسند احمد: ۲۶۹۸۶)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عورت اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، اس کے لیے کسی میت پر تین دنوں سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے، ماسوائے خاوند کے۔

۔ (۳۰۹۲) وَعَنْ حَفْصَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا مِثْلُہُ (وَزَادَتْ بَعْدَ ’’إِلَّا عَلٰی زَوْجٍ‘‘: ((فَإِنَّہَا تُحِدُّ عَلَیْہِ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا)) (مسند احمد: ۲۶۹۸۵)

سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ إِلَّا زَوْجٍ کے الفاظ کے بعد یہ الفاظ ہیں: پس وہ اس پر چار ماہ دس دن سوگ منائے گی۔

۔ (۳۰۹۳) عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ الْأَنْصَارِیَّۃِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تُحِدَّ الْمَرْأَۃُ فَوْقَ ثَـلَاثٍ إِلَّا عَلٰی زَوْجٍ فَإِنَّہَا تُحِدُّ عَلَیْہِ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا، وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوْغًا إِلَّا عَصْبًا، وَلَا تَکْتَحِلُ وَلَا تَمَسُّ طِیْبًا إِلَّا عِنْدَ طُہْرِہَا، فَإِذَا طَہُرَتْ مِنْ حَیْضِہَا نُبَذَۃً مِنْ قُسْطِ وَ أَظْفَارٍ)) (مسند احمد: ۲۱۰۷۵)

سیدہ ام عطیہ انصاریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی عورت کسی میت پر تین دنوں سے زیادہ سوگ نہ منائے، سوائے خاوند پر، اس پر چار ماہ دس دن سوگ منائے گی، اس دوران وہ رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے،لیکن رنگے ہوئے سوت کا کپڑا پہن سکتی ہے، سرمہ نہ لگائے، خوشبو استعمال نہ کرے، مگر جب ایام حیض سے پاک ہو تو تب تھوڑی سی قسط یا اظفار کی خوشبو استعمال کر لے۔

۔ (۳۰۹۴) عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمِیْسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْیَوْمَ الثَّالِثَ مِنْ قَتْلِ جَعْفَرٍ، فَقَالَ: ((لَا تُحِدِّیْ بَعْدَ یَوْمِکِ ہٰذَا)) (مسند احمد: ۲۷۶۲۳)

سیدہ اسما بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: سیّدنا جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی شہادت کے تیسرے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: آج کے بعد سوگ نہ کرنا۔