مسنداحمد

Musnad Ahmad

کفن اور اس سے متعلقہ مسائل

مرد اور عورت کے کفن کی کیفیت کا بیان ، نیز وہ کتنے کپڑے ہونے چاہئیں

۔ (۳۱۱۴) عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّہَا قَالَتْ: إِنَّ أَبَا بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَال لَہَا: یَا بُنَیَّۃُ! أَیُّ یَوْمٍ تُوُفِّیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قُلْتُ: یَوْمَ اْلإِثْنَیْنِ، قَالَ: فِی کَمْ کَفَّنْتُمْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قُلْتُ: یاَ أَبَتِ! کَفَّنَّاہُ فِی ثَـلَاثَۃِ أَثْوَابٍ بِیْضٍ سُحُوْلِیَّۃٍ جُدَدٍ یَمَانِیَۃٍ لَیْسَ فِیْہَا قَمِیْصٌ وَلَا عِمَامَۃٌ أُدْرِجَ فِیْہَا إِدْرَاجًا۔ (مسند احمد: ۲۵۳۸۱)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے پوچھا: بیٹی! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتقال کس روز کو ہوا تھا؟ میں نے کہا: سوموار کو۔ پوچھا: آپ لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا تھا؟ میں نے کہا: ابا جان! ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تین سفید نئے یمنی سحولی کپڑوں میں کفن دیا تھا، ان میں قمیص تھی نہ عمامہ ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان چادروں میں لپیٹ دیا گیا تھا۔

۔ (۳۱۱۵) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کُفِّنَ فِی ثَـلَاثَۃِ أَثْوَابٍ: فِی قَمِیْصِہِ الَّذِی مَاتَ فِیْہِ، وَحُلَّۃٍ نَجْرَانِیَّۃٍ، اَلْحُلَّۃُ ثَوْبَانِ۔ (مسند احمد: ۱۹۴۲)

سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تین کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا، ایک قمیص تھی، جس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فوت ہوئے تھے اور نجرانی حُلّہ (جوڑا) تھا، حلہ دو کپڑوں کا ہوتا ہے۔

۔ (۳۱۱۶) وَعَنْہُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَیْضًا قَالَ: کُفِّنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی بُرْدَیْنِ أَبْیَضَیْنِ وَبُرْدٍ أَحْمَرَ۔ (مسند احمد: ۲۸۶۳)

سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سفید رنگ کی دو اور سرخ رنگ کی ایک چادر میں کفن دیا گیا۔

۔ (۳۱۱۷) عَنِ ابْنَۃِ أُہْبَانَ أَنَّ أَبَاھَا أَمَرَ أَہْلَہُ حِیْنَ ثَقُلَ أَنْ یَکَفِّنُوْہُ وَلَا یُلْبِسُوْہُ قَمِیْصًا، قَالَتْ: فَأَلْبَسْنَاہُ قَمِیصًا، فَأَصْبَحْنَا وَالْقَمِیْصُ عَلَی الْمِشْجَبِ۔ (مسند احمد: ۲۰۹۴۷)

بنت اہبان سے روایت ہے کہ جب ان کے والد مرض الموت میں مبتلا ہوئے تو انہوں نے اپنے اہل و عیال کو وصیت کی کہ وہ ان کو کفن دیں اورقمیص نہ پہنائیں۔ وہ کہتی ہیں: مگر ہم نے ان کو قمیص پہنا دیا، لیکن جب صبح ہوئی تو (کیا دیکھتے ہیں کہ) قمیص کھونٹی پرموجود تھی۔

۔ (۳۱۱۸) عَنْ لَیْلٰی ابْنَۃِ قَانِفٍ الثَّقَفِیَّۃِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کُنْتُ فِیْمَنْ غَسَّلَ أُٔمَّ کُلْثُوْمٍ بِنْتَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عِنْدَ وَفَاتِہَا وَکَانَ أَوَّلَ مَا أَعْطَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ الْحِقَائُ’ ثُمَّ الدِّرْعُ، ثُمَّ الْخِمَارُ،ثُمَّ الْمِلْحَفَۃُ، ثُمَّ أُدْرِجَتْ بَعْدُ فِی الثَّوْبِ الآخِرِ، قَالَتْ: وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْبَابِ مَعَہُ کَفَنُہَا یُنَاوِلُنَاہُ ثَوْبًا ثَوْبًا۔ (مسند احمد: ۲۷۶۷۶)

سیدہ لیلیٰ بنت قانف ثقفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں:میں ان عورتوں میں شامل تھی، جنہوں نے سیدہ ام کلثوم بنت رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو ان کی وفات کے موقع پر غسل دیا تھا۔ ان کے کفن کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سب سے پہلے ہمیں اپنے تہبند کی چادر دی،اس کے بعد بالترتیب قمیص، دوپٹہ اور ایک بڑی چادر دی، پھر ان کو ایک اور کپڑے میں لپیٹ دیا گیا۔سیدہ لیلیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ان کا کفن تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک ایک کر کے یہ کپڑے ہمیں پکڑا رہے تھے۔