سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیّدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر کھڑے ہوئے اوردیکھا کہ ان کا مثلہ کیا جا چکا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر صفیہ محسوس نہ کرتی تو میں ان کو ایسے ہی رہنے دیتا، یہاں تک درندے اور (گوشت خور) پرندے ان کو کھا جاتے اور ان ان کے پیٹوں سے ان کا حشر ہوتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دھاری دار چادر منگوا کر ان کو اس میں کفن دیا، وہ چادر اس قدر چھوٹی تھی کہ اگر سر کو ڈھانپا جاتا تو پائوں ننگے ہو جاتے اور اگر اسے پائوں پرڈالا جاتا تو سر ننگا ہو جاتا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو دو تین تین آدمیوں کو ایک کپڑے میں کفن دیتے پھر پوچھتے کہ ان میں سے زیادہ قرآن مجید کس کو یاد ہے، پس اسے (لحد میں) قبلہ کی طرف مقدم کرتے۔ اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہداء کو دفن کر دیا اور ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔زید بن حباب راوی نے کہا: ایک ایک، دو دو اور تین تین آدمیوں کو ایک ایک کپڑے میں کفن دیا گیا۔
سیّدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: احد کے روز ایک خاتون دوڑتی ہوئی آ رہی تھی اور قریب تھا کہ وہ آکر شہداء کو دیکھ لے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات کو ناپسند کر رہے تھے کہ وہ شہداء کو (ان کی اس حالت میں) دیکھے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عورت، عورت، (اس کو شہدا ء کے پاس آنے سے بچاؤ) سیّدنا زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے پہچان لیا کہ وہ میری والدہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا ہیں، پس میں جلدی سے ادھر گیا اور قبل اس کے کہ وہ شہداء تک جا پہنچتیں، میں ان تک جا پہنچا، لیکن چونکہ وہ مضبوط خاتون تھیں، اس لیے انہوں نے میرے سینے پر ضرب لگائی اور کہا: پرے ہٹ جا،تیرا کوئی ٹھکانہ نہ ہو۔ لیکن جب میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمہیں روکنے کا حکم دیا ہے، یہ سن کر وہ رک گئیں، ان کے پاس دو کپڑے تھے، انہوں نے وہ نکالے اور کہا: یہ دو کپڑے ہیں، میں اپنے بھائی حمزہ رضی اللہ عنہ کے لیے لائی ہوں، کیونکہ مجھے اس کی شہادت کی اطلاع ملی ہے، ان کو ان کپڑوں میں کفن دینا، سو ہم سیّدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کو کفن دینے کے لیے وہ دو کپڑے لے آئے، لیکن اچانک ان کے پہلو میں ایک شہید انصاری بھی پڑا ہے، اس کے ساتھ بھی مثلہ کیا گیا ہے، تو ہمیں اس میں بے مروتی اور ناانصافی محسوسی ہوئی کہ سیّدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کو دو کپڑوں میں کفن دیں اور انصاری کے لیے ایک کپڑا بھی نہ ہو۔ پھر ہم نے دونوں کپڑے ماپے، چونکہ ان میں سے ایک بڑا نکلا تھا، اس لیے ہم نے ان دونوں شہداء کے درمیان قرعہ ڈالا، جس کے حصے میں جو کپڑا آیا، ہم نے اسے اس میں کفن دے دیا۔
سیّدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیّدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کو ایک کپڑے میں کفن دیا تھا اور وہ کپڑا دھاری دار تھا۔
سیّدناخباب بن ارت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی، اس لیے اللہ تعالیٰ پر ہمارا ثواب ثابت ہو گیا( جیسا کہ اس نے وعدہ کیا ہے)۔ پھر ہم میں بعض لوگ ایسے تھے، جو اپنے عمل کا اجر کھائے بغیر اللہ کے پاس چلے گئے، ان میں سے ایک سیّدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی تھے، جو احد کے دن شہید ہو گئے، ہمیں ان کے کفن کے لیے صرف ایک چادر مل سکی اور وہ بھی اس قدر مختصر تھی کہ جب ہم ان کا سر ڈھانپتے تو پائوں ننگے ہو جاتے اور جب ان کے پائوں کو ڈھانپا جاتا تو سر ننگا ہو جاتا۔ بالآخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان کا سر ڈھانپ دیں اور ان کے پائوں پر اذخر (گھاس) ڈال دیں، جبکہ ہم میں بعض ایسے بھی ہیں جن کا پھل تیار ہو چکا اور اب وہ اسے چن رہا ہے۔
سیّدنا خباب رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ سیّدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کے کفن کے لیے صرف ایک دھاری دار چادر میسر آ سکی اور وہ (بھی اس قدر مختصر تھی) کہ اگر ان کے سر پر ڈالی جاتی تو پائوں سے ہٹ جاتی تھی اور اگر پائوں پر ڈالی جاتی تو سر سے ہٹ جاتی۔ آخر کار چادر ان کے سر پر رکھی گئی اور پائوں پر اذخر (گھاس) ڈال دی گئی۔