مسنداحمد

Musnad Ahmad

دفن کے ابواب اور قبروں کے احکام

اہلِ میت کے لیے کھانا تیار کرنے اور اس چیز کے مکروہ ہونے کا بیان کہ یہ کھانا اہل میت خود تیار کریں، کیونکہ وہ لوگوں کے اکٹھ کی وجہ سے مصروف ہوں گے

۔ (۳۲۸۵) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ جَعْفَرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: لَمَا جَائَ نَعْیُ جَعْفَرٍ حِیْنَ قُتِلَ،قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِصْنَعُوْا ِلآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا، فَقَدْ أَتَاہُمْ أَمْرٌ یَشْغَلُہُمْ أَوْ أَتَاہُمْ مَا یَشْغَلُہُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۷۵۱)

سیّدناعبداللہ بن جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں کہ جب سیّدناجعفر بن ابی طالب کی شہادت کی اطلاع آئی تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آلِ جعفر کے لیے کھانا تیار کرو، کیونکہ ان کے پاس ایسی خبر آئی ہے، جس نے انہیں مشغول کر دیا ہے۔

۔ (۳۲۸۶) عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ عُمِیْسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فِی قِصَّۃِ مَوْتِ زَوْجِہَا جَعْفَرِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لأَہْلِہِ: ((لَاتُغْفِلُوْا آلَ جَعْفَرٍ مِنْ أَنْ تَصْنَعُوْا لَہُمْ طَعَامًا فَإِنَّہُمْ قَدْ شُغِلُوْا بِأَمْرِ صَاحِبِہِمْ۔)) (مسند احمد: ۲۷۶۲... ۶)   Show more

سیدہ اسماء بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اپنے شوہر سیّدناجعفر بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی وفات کا ذکر کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے اہل خانہ سے فرمایا: آلِ جعفر کے لیے کھانا تیار کرنے میں غفلت نہ برتو، کیونکہ وہ اپنے سر... براہ (کی شہادت) کہ وجہ سے مصروف ہیں۔  Show more

۔ (۳۲۸۷) عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّہَاکَانَتْ إِذَا مَاتَ الْمَیِّتُ مِنْ أَہْلِہَا، فَاجْتَمَعَ النِّسَائُ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلَّا أَہْلَہَا وَخَاصَّتَہَا، أَمَرَتْ بِبُرْمَۃٍ مِنْ تَلْبِیْنَۃٍ فَطُبِخَتْ، ثُمَّ صُنِعَ ثَرِیْدٌ، فَصُبَّتِ ِالتَّلْبِیْنَۃُ عَلَیْہَا، ثُمَّ قَالَتْ: کُلْنَ مِنْہَا فَإِنِّ... ی سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((التَّلْبِیْنَہُ مُجِمَّۃٌ لِفُؤَادِ الْمَرِیْضٍ، تَذْہَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ۔)) (مسند احمد: ۲۵۷۳۴)   Show more

عروہ کہتے ہیں: جب سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے خاندان میں سے کوئی فوت ہوتا اور عورتیں جمع ہوتیں اور پھر ان کے چلے جانے کے بعد خاص خاص عورتیں باقی رہ جاتے تو وہ حکم دیتیں کی ہنڈیا میں تلبینہ پکایا جائے، پس وہ تیار کیا جاتا، پھر ثرید بنا کر اس پر تلبینہ ڈال د... یا جاتا، پھر وہ کہتیں: عورتو! اس سے کھاؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تلبینہ مریض کے دل کو سکون پہنچاتا ہے اور کسی حد تک غم کو بھی ہلکا کرتا ہے۔  Show more

۔ (۳۲۸۸) عَنْ جَرِیْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْبَجَلِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا نَعُدُّ الْاِجْتَمِاعَ إِلٰی أَہْلِ الْمَیِّتِ وَصَنِیْعَۃِ الطَّعَامِ بَعْدَ دَفْنِہِ مِنَ النِّیَاحَۃِ۔ (مسند احمد: ۶۹۰۵)

سیّدناجریر بن عبداللہ بجلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ہم تدفین کے بعد میت کے لواحقین کے ہاں لوگوں کے جمع ہونے کو اور کھانا تیار کرنے کو نوحہ شمار کرتے تھے۔