مسنداحمد

Musnad Ahmad

افطار وسحری کے مسائل اور آداب

روزہ افطارکرنے کا وقت

۔ (۳۷۰۹) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ اَبِی اَوْفٰی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی سَفَرٍ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ فَلَمَّا غَابَتِ الشَّمْسُ قَالَ: ((اِنْزِلْ یَا فُلَانُ‘ فَاجْدَحْ لَنَا۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! عَلَیْکَ نَہَارٌ‘ قَالَ: ((اِنْزِلْ فَاجْدَحْ۔)) قَالَ: فَفَعَلَ‘ فَنَاوَلَہُ فَشَرِبَ‘ فَلَمَّا شَرِبَ اَوْمَاَ بِیَدِہِ إِلَی الْمَغْرِبِ فَقَالَ: ((إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ ہٰہُنَا جَائَ اللَّیْلُ مِنْ ہٰہُنَا فَقَدْ اَفْطَرَ الصَّائِمَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۱۴)

۔ سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم ماہِ رمضان میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ سفر پر تھے، جب سورج غروب ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے فلاں! اترو اور ہمارے لیے ستو تیار کرو۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! ابھی دن باقی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوبارہ فرمایا: اترو اور ستو تیار کرو۔ چنانچہ اس نے یہ کام کیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ستو لے کر پیئے، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ سے مغرب کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: جب اس طرف سورج غروب ہو جائے اور اُدھر (مشرق) سے رات آجائے تو روزہ دار کے افطار کا وقت ہو جاتا ہے۔

۔ (۳۷۱۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی سَفَرٍ وَہُوَ صَائِمٌ فَدَعَا صَاحِبَ شَرَابِہِ بِشَرَابٍ‘ فَقَالَ صَاحِبُ شَرَابِہِ: لَوْ اَمْسَیْتَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ثُمَّ دَعَاہُ فَقَالَ لَہُ: لَوْ اَمْسَیْتَ ثَلَاثًا‘ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا جَائَ اللَّیْلُ مِنْ ہٰہُنَا فَقَدْ حَلَّ الإِفْطَارُ اَوْ کَلِمَۃً ہٰذَا مَعْنَاہَا (وَفِی لَفْظٍ) إِذَا رَاَیْتُمُ اللَّیْلَ قَدْ اَقْبَلَ مِنْ ہٰہُنَا فَقَدْ اَفْطَرَ الصَّائِمُ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۳۳)

۔ (دوسری سند) سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک سفر میں تھے، چونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ رکھا ہوا تھا اس لیے (افطاری کے وقت) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پینے کا انتظام کرنے والے کو بلایا اور مشروب لانے کا حکم دیا۔ آگے سے اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! شام تو ہو لینے دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دوبارہ بلایا، اس نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! شام تو ہو لینے دیں۔ تین بار ایسے ہوا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب (مشرق) سے رات آجائے تو افطاری کا وقت ہو جاتا ہے۔ ایک روایت میں ہے: جب تم دیکھو کہ (مشرق) سے رات آ گئی ہے تو روزہ دار کے افطار کا وقت ہو جاتا ہے۔

۔ (۳۷۱۱) عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ اَبِیْہِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا اَقْبَلَ اللَّیْلُ وَقَالَ مَرَّۃً جَائَ اللَّیْلُ مِنْ ہٰہُنَا وَذَہَبَ النَّہَارُ مِنْ ہٰہُنَا‘ فَقَدْ اَفْطَرَ الصَّائِمُ)) یَعْنِی الْمَشْرِقَ وَالْمَغْرِبَ۔ (مسند احمد: ۱۹۲)

۔ سیدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب رات (مشرق) سے آجائے اور دن (مغرب) کی طرف سے چلا جائے تو روزہ دار کے افطار کا وقت ہو جاتا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد مشرق اور مغرب تھی۔

۔ (۳۷۱۲) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا اَقْبَلَ اللَّیْلُ وَاَدْبَرَ النَّہَارُ وَغَرَبَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ اَفْطَرَ الصَّائِمَ۔)) (مسند احمد: ۳۳۸)

۔ (دوسری سند) سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب رات آ جائے، دن چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار کی افطاری کا وقت ہو جاتا ہے۔

۔ (۳۷۱۳) عَنْ قُطْبَۃَ بْنِ قَتَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُفْطِرُ إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ۔ (مسند احمد: ۱۶۸۳۸)

۔ سیدنا قطبہ بن قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ جب سورج غروب ہو جاتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ افطار کر لیتے تھے۔