مسنداحمد

Musnad Ahmad

افطار وسحری کے مسائل اور آداب

روزے کی حالت میں سینگی لگوانے کی رخصت کا بیان

۔ (۳۷۵۶) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِی لَیْلٰی عَنْ بَعْضِ اَصْحَابِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: إِنَّمَا نَہَی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْوِصَالِ فِی الصِّیَامِ وَالْحِجَامَۃِ لِلصَّائِمِ إِبْقَائً عَلٰی اَصْحَابِہِ وَلَمْ یُحَرِّمْہُمَا (وَفِی لَفْظٍ:) وَلَمْ یُحَرِّمْہُمَا عَلٰی اَحَدٍ مِنْ اَصْحَابِہِ۔ (مسند احمد: ۲۳۴۵۹)

۔ ایک صحابی رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ پر شفقت کرتے ہوئے انہیں روزے میں وصال کرنے اور روزہ دار کو سینگی لگوانے سے منع تو فرمایا ہے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کاموں کو حرام نہیں کیا۔ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کاموں کو اپنے کسی صحابی پر حرام نہیں فرمایا۔

۔ (۳۷۵۷) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِحْتَجَمَ صَائِمًا مُحْرِمًا، فَغُشِیَ عَلَیْہِ، قَالَ: فَلِذَالِکَ کَرِہَ الْحِجَامَۃَ لِلصَّائِمِ۔ (مسند احمد: ۲۲۲۸)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزے اور احرام کی حالت میں سینگی لگوائی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر غشی طاری ہو گئی تھی، اسی وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزے دار کے لیے سینگی لگوانے کو ناپسند کیا ہے۔

۔ (۳۷۵۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: اِحْتَجَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِیْنَہِ وَہُوَ صَائِمٌ مُحْرِمٌ۔ (مسند احمد: ۱۹۴۳)

۔ (دوسری سند) انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزہ اور احرام کی حالت میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان سینگی لگوائی، (جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر پر تھے)۔

۔ (۳۷۵۹) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِحْتَجَمَ بِالْقَاحَۃِ وَہُوَ صَائِمٌ۔ (مسند احمد: ۲۱۸۶)

۔ (تیسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قاحہ مقام پر سینگی لگوائی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں تھے۔

۔ (۳۷۶۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمْدِ وَحَسَنٌ قَالاَ ثَنَا ثَابِتٌ ثََنَا ہِلَالُ بْنُ عِکْرِمَۃَ قَالَ: سَاَلْتُ عِکْرِمَۃَ عَنِ الصَّائِمِ اَیَحْتَجِمُ؟ فَقَالَ: إِنَّمَا کُرِہَ لِلضُّعْفِ، ثُمَّ حَدَّثَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِحْتَجَمَ وَہُوَ مُحْرِمٌ مِنْ اَکْلَۃٍ اَکَلَہَا مِنْ شَاۃٍ مَسْمُوْمَۃٍ سَمَّتْہَا امْرَاَۃٌ مِنْ اَہْلِ خَیْبَرَ۔ (مسند احمد: ۳۵۴۷)

۔ ہلال بن عکرمہ کہتے ہیں: میں نے عکرمہ سے پوچھا کہ کیاروزے دار سینگی لگوا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا: کمزور ہو جانے کی وجہ سے اس کو ناپسند کیا گیا ہے، پھر انہوں نے سیدناابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احرام کی حالت میں سینگی تو لگوائی تھی، لیکن اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زہریلی بکری کا گوشت کھا لیا تھا، جو خیبر والوں کی ایک عورت نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کھلائی تھی۔