۔ سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدناحسن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی آدمی نے روزہ رکھا ہوا ہو اور وہ بھول کر کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے کھلایا اور پلایا ہے۔
۔ ام حکیم بیان کرتی ہیں کہ سیدہ ام اسحاق رضی اللہ عنہا نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ثرید کا پیالہ لایا گیا، میں نے اور سیدنا ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ وہ کھانا کھایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے گوشت والی ایک ہڈی دی اور فرمایا: ام اسحاق! یہ بھی کھا لو۔ اس وقت مجھے یاد آیا کہ میرا تو روزہ تھا۔ میرا ہاتھ تو وہیں رک گیا، میں اسے آگے کر سکتی تھی نہ پیچھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تجھے کیا ہو گیا ہے؟ میں نے کہا: میرا تو روزہ تھا اور میں بھول گئی تھی۔ سیدنا ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے کہا: اب یاد آیا تجھے، سیر ہونے کے بعد۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم اپنا روزہ پورا کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ رزق تم کو مہیا کیا ہے۔
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ماہِ رمضان میں ایک دن بادل چھاگئے، (ہم نے سمجھا کہ سورج غروب ہو گیا) اس لیے ہم نے روزہ افطار کر لیا، لیکن بعد میں سورج نظر آنے لگ گیا۔ میں (ابواسامہ) نے ہشام سے کہا: تو پھر لوگوں کو اس روزہ کی قضاء کا حکم دیا گیا تھا؟ انھوں نے کہا: کیااس کے بغیر بھی کوئی چارہ ہے؟