مسنداحمد

Musnad Ahmad

افطار وسحری کے مسائل اور آداب

بھول کر یا تاویل کر کے کھا پی لینے والے کا بیان

۔ (۳۷۸۸) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَعَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا صَامَ اَحَدُکُمْ یَوْمًا فَنَسِیَ فَاَکَلَ وَشَرِبَ فَلْیُتِمَّ صَوْمَہُ فَإِنَّمَا اَطْعَمَہُ اللّٰہُ وَسَقَاہُ۔)) (مسند احمد: ۹۱۲۵)

۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدناحسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی آدمی نے روزہ رکھا ہوا ہو اور وہ بھول کر کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے کھلایا اور پلایا ہے۔

۔ (۳۷۸۹) عَنْ اُمِّ حَکِیْمٍ بِنْتِ دِیْنَارٍ عَنْ مَوْلَاتِہَا اُمِّ إِسْحَاقَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّہَا کَانَتْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاُتِیَ بِقَصْعَۃٍ مِنْ ثَرِیْدٍ فَاَکَلَتْ مَعَہُ وَمَعَہُ ذُوْالْیَدَیْنِ فَنَاوَلَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَرْقَا، فَقَالَ: ((یَا اُمَّ إِسْحَاقَ! اَصِیْبِیْ مِنْ ہٰذَا)) فَذَکَرْتُ اَنِّیْ کُنْتُ صَائِمَہً فَبَرَدَتْ یَدِیْ لَا اُقَدِّمُہَا وَلَا اُؤَخِّرُہَا فَقَالَ: النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَالَکِ؟)) قَالَتْ: کُنْتُ صَائِمَۃً فَنَسِیْتُ فَقَالَ ذُوْالْیَدَیْنِ: الآنَ بَعْدَ مَاشَبِعْتِ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَتِمِّیْ صَوْمَکِ فَإِنَّمَا ہُوَ رِزْقٌ سَاقَہُ اللّٰہُ إِلَیْکِ)) (مسند احمد: ۲۷۶۰۹)

۔ ام حکیم بیان کرتی ہیں کہ سیدہ ام اسحاق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ثرید کا پیالہ لایا گیا، میں نے اور سیدنا ذوالیدین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ وہ کھانا کھایا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے گوشت والی ایک ہڈی دی اور فرمایا: ام اسحاق! یہ بھی کھا لو۔ اس وقت مجھے یاد آیا کہ میرا تو روزہ تھا۔ میرا ہاتھ تو وہیں رک گیا، میں اسے آگے کر سکتی تھی نہ پیچھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجھے کیا ہو گیا ہے؟ میں نے کہا: میرا تو روزہ تھا اور میں بھول گئی تھی۔ سیدنا ذوالیدین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اب یاد آیا تجھے، سیر ہونے کے بعد۔ لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنا روزہ پورا کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ رزق تم کو مہیا کیا ہے۔

۔ (۳۷۹۰) عَنْ اَسْمَائَ (بِنْتِ اَبِی بَکْرٍ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَتْ: اَفْطَرْنَا عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِییَوْمِ غَیْمٍ فِی رَمَضَانَ ثُمَّ طَلَعَتِ الشَّمْسُ، قُلْتُ لِہِشَامٍ: اُمِرُوا بِالْقَضَائِ قَالَ: وَبُدٌ مِنْ ذَاکَ۔ (مسند احمد: ۲۷۴۶۶)

۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں ماہِ رمضان میں ایک دن بادل چھاگئے، (ہم نے سمجھا کہ سورج غروب ہو گیا) اس لیے ہم نے روزہ افطار کر لیا، لیکن بعد میں سورج نظر آنے لگ گیا۔ میں (ابواسامہ) نے ہشام سے کہا: تو پھر لوگوں کو اس روزہ کی قضاء کا حکم دیا گیا تھا؟ انھوں نے کہا: کیااس کے بغیر بھی کوئی چارہ ہے؟