مسنداحمد

Musnad Ahmad

افطار وسحری کے مسائل اور آداب

جنابت کی حالت میں صبح کرنے والے، جبکہ وہ روزے دار بھی ہو، کا بیان

۔ (۳۷۹۱) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا نُودِیَ لِصَلَاۃِ الصُّبْحِ وَاَحَدُکُمْ جُنُبٌ فَلَا یَصُمْیَوْمَئِذٍ۔)) (مسند احمد: ۸۱۳۰)

۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب صبح کی اذان ہو جائے اور تم میں سے کوئی جنبی ہو تو وہ اس دن کا روزہ نہ رکھے۔

۔ (۳۷۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِی ثَنَا إِسْمَاعِیْلُ اَنْبَاَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ قَالَ: بَنٰییَعْلَی بْنُ مُنَبِّہٍ فِی رَمَضَانَ فَاَصْبَحَ ہُوَ جُنُبٌ، فَلَقِیَ اَبَا ہُرَیْرَۃَ فَسَاَلَہُ فَقَالَ: اَفْطِرْ، قَالَ: اَفَلَا اَصُوْمُ ہٰذَا الْیَوْمَ وَاُجْزِئُہُ مِنْ یَوْمٍ آخَرَ، قَالَ: اَفْطِرْ، فَاَتٰی مَرْوَانَ فَحَدَّثَہُ فَاَرْسَلَ اَبَا بَکْرٍ بْنَ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ الْحَارِثِ إِلٰی اُمِّ الْمُؤْمِنِیْنَ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَسَاَلَہَا فَقَالَتْ: قَدْ کَانَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصْبِحُ فِینَا جُنُبًا مِنْ غَیْرِ احْتِلامٍ، ثُمَّ یُصْبِحُ صَائِمًا فَرَجَعَ إِلٰی مَرْوَانَ فَحَدَّثَہُ فَقَالَ: الْقَ بِہَا اَبَا ہُرَیْرَۃَ! فَقَالَ: جَارٌ جَارٌ، فَقَالَ: اَعْزِمُ عَلَیْکَ، لِتَلْقَ بِہِ، فَلَقِیَہُ فَحَدَّثَہُ فَقَالَ: إِنِّی لَمْ اَسْمَعَہُ مِنَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِنَّمَا اَنْبَاَنِیْہِ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَالِکَ لَقِیْتُ رَجَائً فَقُلْتُ: حَدِیْثُیَعْلٰی مَنْ حَدَّثَکَہُ،فَقَالَ: إِیّایَ حَدَّثَہُ۔ (مسند احمد: ۱۸۲۶)

۔ رجاء بن حیوہ کہتے ہیں کہ یعلیٰ بن منبہ نے رمضان میں شادی کی، اس طرح اس کی جناب والی حالت میں ہی صبح ہو گئی، پس وہ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملے اور ان سے یہ سوال کیا، انہوں نے جواباً کہا: روزہ افطار کردو۔ یعلیٰ نے کہا: کیا اس طرح نہ ہو جائے کہ میں آج کا روزہ بھی مکمل کر لوں اور اس کے عوض ایک اور روزہ بھی رکھ لوں۔ انہوں نے کہا: افطار کر کر دے۔ یعلی، مروان کے پاس پہنچ گیا اور یہ واقعہ ذکر کیا، مروان نے ابوبکر بن عبدالرحمن کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بھیجا، پس انھوں نے سیدہ سے سوال کیا اور انہوں نے یہ جواب دیا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا روزہ بھی ہوتا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ جنابت احتلام کی وجہ سے نہیں ہوتی تھی، ابوبکر بن عبدالرحمن نے واپس جا کر مروان کو یہ حدیث بیان کی۔ اس نے کہا: جا کر یہ بات سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بتاؤ۔ ابوبکر بن عبدالرحمن نے کہا:: وہ تو میرے ہمسائے ہیں، میرے ہمسائے ہیں(اس لیے میں ان کو یہ بات نہیں بتلا سکوں گا)۔ لیکن مروان نے کہا: میں تمہیں حتمی حکم دیتا ہوں کہ جا کر ان کو ملو اور (انہیںیہ حدیث بیان کرو)، پس وہ گیا اور ان سے جا ملا اور ان کو یہ حدیث بیان کر دی، سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میںنے خود تو یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نہیں سنی تھی، البتہ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بتلائی تھی۔ابن عوف کہتے ہیں: اس کے بعد جب میری ملاقات رجاء سے ہوئی تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ سے یعلیٰ والی حدیث کس نے بیان کی تھی؟ انہوں نے کہا: خود یعلی نے مجھے بیان کی تھی۔

۔ (۳۷۹۳) عَنْ اَبِی قِلَابَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَتَّابٍ قَالَ: کَانَ اَبُوْ ہُرَیْرَۃَیَقُوْلُ: مَنْ اَصْبَحَ جُنْبًا فَلَا صَوْمَ لَہُ، قَالَ: فَاَرْسَلَنِیْ مَرْوَانُ بْنُ الْحَکَمِ اَنَا وَرَجُلًا آخَرَ إِلٰی عَائِشَۃَ وَاُمِّ سَلْمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ نَسْاَلُہُمَا عَنِ الْجُنُبِ یُصْبِحُ فِی رَمَضَانَ قَبْلَ اَنْ یَغْتَسِلَ، قَالَ: فَقَالَتْ إِحْدَاہُمَا: قَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصْبِحُ جُنُبًا ثُمَّ یَغْتَسِلُ وَیُتِمُّ صِیَامَیَوْمِہِ، وَقَالَتِ الْاُخْرٰی: کَانَ یُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَیْرِ اَنْ یَحْتَلِمَ ثُمَّ یُتِمُّ صَوْمَہُ، قَالَ: فَرَجَعَا فَاَخْبَرَا مَرْوَانَ بِذَالِکَ، فَقَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمٰنِ: اَخْبِرْ اَبَا ہُرَیْرَۃَ بِمَا قَالَتَا، فَقَالَ اَبُوْ ہُرَیْرَۃَ: کَذَا کُنْتُ اَحْسَبُ وَکَذَا کُنْتُ اَظُنُّ قَالَ: فَقَالَ لَہٗمَرْوَانُ: بِاَظُنُّ وَبِاَحْسَبُ تُفْتِیْ النَّاسَ۔ (مسند احمد: ۲۶۰۲۴)

۔ عبدالرحمن بن عتاب کہتے ہیں: سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ کہا کرتے تھے کہ جس نے جنابت کی حالت میں صبح کی، اس کا کوئی روزہ نہیں۔ مروان بن حکم نے مجھے اور ایک اورآدمی کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اور سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف بھیجا تاکہ ہم ان سے ماہِ رمضان میں غسلِ جنابت سے قبل جنابت کی حالت میں صبح کرنے والے کے بارے میں سوال کریں۔ان میں سے ایک نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرتے تھے، لیکن بعد میں غسل کر کے اس دن کا روزہ پورا کرتے تھے۔ دوسری نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرتے تھے، لیکنیہ جنابت احتلام کی وجہ سے نہیں ہوتی تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنا روزہ پورا کرتے تھے۔ وہ دونوں لوٹے اور مروان کو یہ حدیث بیان کی۔ مروان نے عبد الرحمن سے کہا: سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ان دونوں (امہات المومنین) کی حدیث بتلاؤ، یہ سن کر سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میرا تو یہی گمان تھا، میرا تو یہی خیال تھا۔ مروان نے ان سے کہا: کیا آپ گمان اور ذاتی خیال کی روشنی میں لوگوں کو فتوے دیتے ہیں۔

۔ (۳۷۹۴) عَنْ اَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ اَبِیْہِ، اَنَّہُ قَالَ: دَخَلْتُ عَلٰی عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَقَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصْبِحُ جُنُبًا ثُمَّ یَغْتَسِلُ ثُمَّ یَغْدُو إِلَی الْمَسْجِدِ وَرَاْسُہُ یَقْطُرُ ثُمَّ یَصُوْمُ ذَالِکَ الْیَوْمَ، فَاَخْبَرْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ بِقَوْلِہَا فَقَالَ لِی: اَخْبِرْ اَبَا ہُرَیْرَۃَ بِقَوْلِ عَائِشَۃَ، فَقُلْتُ: إِنَّہُ لِیْ صَدِیْقٌ فَاُحِبُّ اَنْ تُعْفِیَِنِیْ، فَقَالَ: عَزَمْتُ عَلَیْکَ لَمَا انْطَلَقْتَ اِلَیْہِ،فَانْطَلَقْتُ اَنَا وَہُوَ إِلٰی اَبِی ہُرَیْرَۃَ فَاَخْبَرْتُہُ بِقَوْلِہَا، فَقَالَ: عَائِشَۃُ إِذَنْ اَعْلَمُ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۵۱۸۸)

۔ عبدالرحمن بن حارث کہتے ہیں: میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، انہوں نے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرتے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل کر کے مسجد کی طرف تشریف لے جاتے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے ہوتے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس دن کا روزہ بھی رکھتے تھے۔ جب میں نے مروان بن حکم کو یہ حدیث بیان کی تو انھوں نے مجھ سے کہا: جاؤ اورسیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کییہ حدیث سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بتلا کر آئو۔ میں نے کہا: وہ تو میرے دوست ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے اس سلسلے میں معاف کر دیں۔ لیکن انھوں نے کہا: میں تمہیں تاکیداً کہتا ہوں کہ تم جائو۔ چنانچہ میں اور وہ دونوں سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے اور میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بات ان کو بتلائی، وہ کہنے لگے: (اس کا مطلب ہے کہ) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بارے میں زیادہ جانتی ہے۔

۔ (۳۷۹۵) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): قَالَ: دَخَلْتُ اَنَا وَاَبِی عَلٰی عَائِشَۃَ وَ اَمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَقَالَتَا إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصْبِحُ جُنُبًا ثُمَّ یَصُوْمُ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۶۳)

۔ (دوسری سند) ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں:میں اور میرے والد ہم دونوں سیدہ عائشہ اور سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی خدمت میں گئے، ان دونوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرتے تھے اور روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔

۔ (۳۷۹۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) قَالَ: قَالَتْ عَائِشَۃُ وَ اُمُّ سَلَمَۃَ زَوْجَا النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ یُصْبِحُ مِنْ اَہْلِہِ جُنُبًا فَیَغْتَسِلُ قَبْلَ اَنْ یُصَلِّیَ الْفَجْرَ ثُمَّ یَصُوْمُیَوْمَئِذٍ، قَالَ: فَذَکَرْتُ ذَالِکَ لِاَبِی ہُرَیْرَۃَ فَقَالَ: لاَ اَدْرِی اَخْبَرَنِیْ ذَالِکَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌۔ (مسند احمد: ۱۸۰۴)

۔ (تیسری سند) وہ کہتے ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویوں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اور سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا دونوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی بیوی کے ساتھ مجامعت کی وجہ سے جنابت کی حالت میں صبح کرتے، پھر نماز فجر ادا کرنے سے پہلے غسل کرتے اور اس دن کا روزہ بھی رکھتے۔ وہ کہتے ہیں: جب میں نے یہ حدیث سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ذکر کی تو انہوں نے کہا: میرے علم میں تو یہ حدیث نہیں ہے، البتہ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے وہ حدیث بیان کی تھی۔

۔ (۳۷۹۷) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ رَابِعٍ) بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ: کَانَ یُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَیْرِ الْاِحْتِلَامٍ ثُمَّ یَصُوْمُ وَقَالَتْ فِی حَدِیْثِ عَبْدِرِبِّہِ: فِی رَمَضَانَ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۷۵)

۔ (چوتھی سند) گزشتہ حدیث کی مانند ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جماع کی وجہ سے جنابت کی حالت میں صبح کرتے، نہ کہ احتلام کی وجہ سے، پھر اس دن کا روزہ رکھتے تھے۔ عبد ربہ کی حدیث میں رمضان کا ذکر بھی ہے۔

۔ (۳۷۹۸) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ:لَا وَرَبِّ ہٰذَا الْبَیْتِ! مَا اَنَا قُلْتُ: مَنْ اَصْبَحَ جُنُبًا فَلَا یَصُوْمُ ، مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَبِّ الْبَیْتِ قَالَہُ، مَا اَنَا نَہَیْتُ عَنْ صِیَامِیَوْمِ الْجُمْعَۃِ، مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْہُ وَرَبِّ الْبَیْتِ! (مسند احمد: ۷۳۸۲)

۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: اس گھر کے رب کی قسم! میں نے نہیں کہا کہ جو آدمی جنابت کی حالت میں صبح کرے وہ روزہ نہ رکھے۔ رب کعبہ کی قسم! یہ بات تو محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمائی ہے۔ربِّ کعبہ کی قسم! میں نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع نہیں کیا، بلکہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایا ہے۔

۔ (۳۷۹۹) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ َرَجُلاً سَاَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! تُدْرِکُنِیَ الصَّلَاۃُ وَاَنَا جُنُبٌ وَاَنَا اُرِیْدُ الصِّیَامَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَاَنَا تُدْرِکُنِیَ الصَّلَاۃُ وَانَاَ جُنْبٌ وَاَنَا اُرِیْدُ الصِّیَامَ فَاَغْتَسِلُ ثُمَّ اَصُوْمُ۔)) فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنَّا لَسْنَا مِثْلَکَ، فَقَدْ غَفَرَ اللّٰہُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَاَخَّرَ، فَغَضِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ: ((وَاللّٰہِ! إِنِّی لَاَرْجُو اَنْ اَکُوْنَ اَخْشَاکُمْ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَاَعْلَمَکُمْ بِمَا اَتَّقِیْ۔)) (مسند احمد: ۲۴۸۸۹)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! میں جنابت کی حالت میں ہوتا ہوں اور مجھے نماز فجر پا لیتی ہے، جبکہ میرا روزہ رکھنے کا بھی ارادہ ہوتا ہے، ایسی صورت میں کیا کروں؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (میرے ساتھ بھی ایسے ہوتا ہے کہ) میںجنبی ہوتا ہوں اور مجھے نماز پا لیتی ہے، جبکہ روزہ رکھنے کا ارادہ بھی ہوتا ہے، تو میں غسل کرتا ہوں اور روزہ رکھتا ہوں۔ اس بندے نے کہا: ہم تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جیسے نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے تو اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے ہیں،یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غصے میں آ گئے اور فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے یقین ہے کہ میں تم میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں اور میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں کہ مجھے کن باتوں سے بچنا چاہیے۔

۔ (۳۸۰۰) وَعَنْہَا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُدْرِکُہُ الصُّبْحُ وَہُوَ جُنُبٌ فَیَغْتَسِلُ وَیَصُوْمُ۔ (مسند احمد: ۲۴۶۰۵)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ جب صبح ہوتی تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں ہوتے ، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل کرتے اور روزہ رکھتے۔

۔ (۳۸۰۱) (وَعَنْہَا مِنْ طَرِیْقٍ ثانٍ،َ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ) کَانَ تَعْنِی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصْبِحُ جُنُبًا ثُمَّ یَغْتَسِلُ ثُمَّ یَغْدُو إِلَی الصَّلَاۃِ فَاَسْمَعُ قِرَائَتَہُ وَیَصُوْمُ۔ (مسند احمد: ۲۴۹۳۳)

۔ (دوسری سند)اسی طرح حدیث مروی ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرتے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل کر کے نماز کے لیے تشریف لے جاتے (اور لوگوں کو نماز پڑھاتے اور) میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراء ت کی آواز سن رہی ہوتی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس دن روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔

۔ (۳۸۰۲) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِذَا کَانَ یَوْمُ صَوْمِ اَحَدِکُمْ فَلَا یَرْفُثْیَوْمَئِذٍ وَلَا یَصْخَبْ، فَإِنْ سَابَّہُ اَحَدٌ اَوْ قَاتَلَہٗاَحَدٌفَلْیَقُلْ إِنِّیْ امْرُؤٌ صَائِمٌ۔)) (مسند احمد: ۲۶۵۹۷)

۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی روزے سے ہو تو وہ اس دن نہ فحش گوئی کرے اور نہ شور مچائے، اگر کوئی آدمی اسے گالی دے یا اس سے لڑے ہے تو وہ اسے جواباً اتنا کہے کہ میں روزے دار ہوں۔