مسنداحمد

Musnad Ahmad

مکہ مکرمہ میں داخل ہونے اور اس سے متعلقہ دوسرے مسائل کا بیان

اس امر کا بیان کہ طواف کرنے والاآدمی حطیم کے باہر سے طواف کرے، تاکہ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں کے مطابق پورے بیت اللہ کا طواف ہوسکے

۔ (۴۳۶۴) عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی نَاقَۃٍیَسْتَلِمُ الْحَجَرَ بِمِحْجَنِہِ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۹۱)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: کیا تمہیں علم نہیں ہے کہ جب تمہاری قوم قریش نے بیت اللہ کی تعمیر کی تووہ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر اس کی تعمیر کرنے سے عاجز رہ گئے تھے؟ میں نے عرض کیا: تو کیا آپ اسے ابراہیمی بنیادوں پر دوبارہ تعمیر نہیں کردیتے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری قوم نئی نئی کفر کو چھوڑ کر نہ آئی ہوتی تو ایسا کردینا تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ بات سنی ہے تو میر اخیال ہے کہ چونکہ بیت اللہ ابراہیم علیہ السلام کیبنیادوں پر تعمیر نہیں ہوا تھا، اس لئے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حطیم کی جانب والے بیت اللہ کے دو کونوں کا استلام نہیں کیا، اس سلسلے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارادہ یہ ہو گا کہ لوگ بیت اللہ کا طواف کرتے وقت ابراھیمی بنیادوں والے مکمل بیت اللہ کا چکر پورا کریں۔

۔ (۴۳۶۵) عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیْقِ أَخْبَرَہُ أَنَّ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَلَمْ تَرَیْ إِلٰی قَوْمِکِ حِیْنَ بَنَوُا الْکَعْبَۃَ، اِقْتَصَرُوْا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاھِیْمَ علیہ السلام ؟)) قَالَتْ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَفَلَا تَرُدُّھَا عَلٰی قَوَاعِدِ إِبْرَاھِیْمَ؟ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ لَاحِدْثَانُ قَوْمِکِ بِالْکُفْرِ۔)) قَالَ: عَبْدُاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ: فَوَاللّٰہِ! لَئِنْ کَانَتْ عَائِشَۃُ سَمِعَتْ ذٰلِکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا أُرٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَرَکَ الرُّکْنَیْنِ اللَّذَیْنِیَلِیَانِ الْحِجْرَ إِلَّا أَنَّ الْبَیْتَ لَمْ یُتَمَّمْ عَلٰی قَوَاعِدِ إِبْرَاھِیْمَ علیہ السلام إِرَادَاۃَ أَنْ تَسْتَوْعِبَ النَّاسُ الطَّوَافَ بِالْبَیْتِ کُلِّہِ مِنْ وَرَائِ قَوَاعِدِ إِبْرَاھِیْمَ علیہ السلام ۔ (مسند احمد: ۲۵۳۳۸)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں چاہتی تھی کہ بیت اللہ کے اندر داخل ہوکر نماز پڑھوں، لیکن ہوا یوں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اورمجھے حطیم کے اندر داخل کر کے مجھ سے فرمایا: اگر تم بیت اللہ کے اندر جانا چاہتی ہو تو یہاں نماز پڑھ لو، کیونکہیہبھی بیت اللہ کا حصہ ہے، لیکن چونکہ تمہاری قوم قریش کعبہ کی تعمیر کے وقت ابراہیمی بنیادوں پر تعمیر کرنے سے قاصر رہی، اس لیے انہوں نے اتنا حصہ بیت اللہ سے نکال دیا۔

۔ (۴۳۶۶) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کُنْتُ أُحِبُّ أَنْ أَدْخُلَ الْبَیْتَ فَاُصَلِّیَ فِیْہِ، فَأَخَذَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدِیْ فَأَدْخَلَنِیْ فِی الْحِجْرِ، فَقَالَ لِیْ: ((صَلِّیْ فِی الْحِجْرِ إِذَا أَرَدْتِّ دَخُوْلَ الْبَیْتِ فَإِنَّمَا ھُوَ قِطْعَۃٌ مِنَ الْبَیْتِ وَلٰکِنَّ قَوْمَکِ اسْتَقْصَرُوْا حِیْنَ بَنَوُ الْکَعْبَۃَ، فَأَخْرَجُوْہُ مِنَ الْبَیْتِ۔)) (مسند احمد: ۲۵۱۲۳)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اگر تمہاری قوم تازہ تازہ شرک یا جاہلیت کو چھوڑ کر نہ آئی ہوتی تو میں کعبہ کو منہدم کرکے اسے زمین کے ساتھ ملادیتا اور اس کے دودروازے بنا دیتا، ایک مشرق کی طرف سے اور دوسرا مغرب کی جانب سے اور میں حطیم میں سے چھ ہاتھ کے بقدر جگہ بیت اللہ میں شامل کر دیتا، بات یہ ہے کہ جب قریش نے اس کی تعمیر کی تھی تو (مصارف کی قلت کی وجہ سے) وہ اس کی پوری تعمیر نہ کرسکے تھے۔