مسنداحمد

Musnad Ahmad

مکہ مکرمہ میں داخل ہونے اور اس سے متعلقہ دوسرے مسائل کا بیان

ہر وقت میں طواف کے جائز ہونے کا اور بعض اوقات میں اس کو مکروہ سمجھنے والوں کا بیان

۔ (۴۳۶۸) عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ! لَا تَمْنَعُنَّ أَحَدًا طَافَ بِہٰذَا الْبَیْتِ أَوْ صَلّٰی أَیَّ سَاعَۃٍ مِنْ لَیْلٍ أَوْ نَہَارٍ)) (مسند احمد: ۱۶۸۵۶)

۔ ابو زبیر کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کعبہ کے طواف کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا:ہم طواف کرتے تھے اور رکنِ یمانی اور حجر اسود کو چھوتے تھے اور ہم نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک اور عصر کے بعد غروب آفتاب تک طواف نہیں کیاکرتے تھے، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھاکہ: سورج شیطان کے دو سینگوں پر طلوع ہوتاہے۔

۔ (۴۳۶۹) عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِقَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنِ الطَّوَافِ بِالْکَعْبَۃِ فَقَالَ: کُنَّا نَطُوْفُ فَنَمْسَحُ الرُّکْنَ الْفَاتِحَۃَ وَالْخَاتِمَۃَ، وَلَمْ نَکُنْ نَطُوْفُ بَعْدَ صَلَاۃِ الصُّبْحِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَلَا بَعْدَ الْعَصْرِ حَتّٰی تَغْرُبَ وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((تَطْلُعُ الشَّمْسُ عَلٰی قَرْنَیِ الشَّیْطَانِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۳۰۲)

۔ ابو زبیر کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کعبہ کے طواف کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا:ہم طواف کرتے تھے اور رکنِ یمانی اور حجر اسود کو چھوتے تھے اور ہم نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک اور عصر کے بعد غروب آفتاب تک طواف نہیں کیاکرتے تھے، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھاکہ: سورج شیطان کے دو سینگوں پر طلوع ہوتاہے۔