مسنداحمد

Musnad Ahmad

ہدی اور قربانی کے جانوروں کے مسائل

فرع اور عتیرہ کے حکم اور ان سے نہی کا بیان

۔ (۴۷۲۱)۔ عَنْ حَبِیْبِ بْنِ مِخْنَفٍ، قَالَ: اِنْتَھَیْتُ إِلَی النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ عَرَفَۃَ، قَالَ: وَ ھُوَ یَقُوْلُ: ((ھَلْ تَعْرِفُوْنَھَا؟)) قَالَ: فَمَا أَدْرِي مَا رَجَعُوْ عَلَیْہِ۔ قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((عَلٰی کُلِّ بَیْتٍ أَنْ یَذْبَحُوْا شَاۃً فِيْ کُلِّ رَجَب... ٍ، وَ کُلِّ أَضْحٰی شَاۃً۔)) (مسند أحمد: ۲۱۰۱۰)   Show more

۔ سیدنا حبیب بن مخنف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں عرفہ کے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے: کیا تم اس کو جانتے ہو؟ مجھے یہ علم نہیں ہے کہ لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌عل... یہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کیا جواب دیا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر گھر والوں پر ہے کہ وہ ایک بکری ہر ماہِ رجب میں ذبح کریں اور ایک بکری عید الاضحی کے موقع پر کریں۔  Show more

۔ (۴۷۲۲)۔ عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَیْمٍ بِنَحْوِہِ، فَقَالَ: ((یَا أَیُّھَا النَّاسُ، إِنَّ عَلٰی أَھْلِ کُلِّ بَیْتٍ فِيْ کُلِّ عَامٍ أُضحِیَّۃً وَ عَتِیْرَۃً، أَتَدْرُوْنَ مَا الْعَتِیْرَۃُ؟ ھِيَ الَّتِي یُسَمِّیھَا النَّاسُ الرَّجَبِیَّۃَ۔)) (مسند أحمد: ۲۱۰۱۱)

۔ سیدنا مخنف بن سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: اے لوگو! بیشک ہر سال ہر گھر والوں پر قربانی اور عتیرہ ہے، کیا تم جانتے ہو کہ عتیرہ ہوتا کیا ہے؟ یہی جس کو لوگ رجبیہ کہتے ہیں۔

۔ (۴۷۲۳)۔ عَنْ أَبِي رَزِیْنٍ أَنَّہُ قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، إِنَّا کُنَّا نَذْبَحُ فِيْ رَجَبٍ ذَبَائِحَ فَنَأْکُلُ مِنْھَا، وَ نُطْعِمُ مِنْھَا مَنْ جَائَ نَا، قَالَ: فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لا بَأْسَ بِذٰلِکَ۔)) فَقَالَ وَکِیْعٌ: لا أَدَعُھَا أَبَدًا۔ (مسند أحمد: ۱۶۳۰۳)

۔ سیدنا ابو رزین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک ہم رجب میں جانور ذبح کرتے تھے، ان سے خود بھی کھاتے تھے اور اپنے پاس آنے والوں کو بھی کھلاتے تھے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ...  نہیں ہے۔ وکیع راوی کہتے ہیں: میں کبھی بھی اس عمل کو نہیں چھوڑوں گا۔  Show more

۔ (۴۷۲۴)۔ عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِيْ فَرَعَۃٍ مِنَ الْغَنَمِ مِنَ الْخَمْسَۃِ وَاحِدَۃٌ۔ (مسند أحمد: ۲۵۰۳۵)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرع کے بارے میں حکم دیا کہ وہ پانچ بکریوں میں سے ایک بکری ہو۔

۔ (۴۷۲۵)۔ عَنْ یَحْیَی بْنِ زُرَارَۃَ السَّھْمِيِّ۔ قَالَ: حَدَّثَنِيْ أَبِيْ، عَنْ جَدِّي (الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو): أَنَّہُ لَقِيَ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِيْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ۔ فَقُلْتُ: بِأَبِيْ أَنْتَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اِسْتَغفِرْ لِيْ۔ قَالَ: ((غَفَرَ اللّٰہ لَکُمْ۔)) قَالَ: وَ ھُوَ عَلَی نَاقَتِہِ ... الْعَضْبَائِ۔ قَالَ: فَاسْتَدَرْتُ لَہُ مِنَ الشِّقِّ الآخَرِ أَرْجُوْ أَنَّ یَخُصَّنِي دُوْنَ الْقَوْمِ، فَقُلْتُ: اِسْتَغْفِرْ لِيْ۔ قَالَ: ((غَفَرَ اللّٰہ لَکُمْ۔)) قَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! الْفَرَائِعُ وَالْعَتَائِرُ؟ قَالَ: ((مَنْ شَائَ فَرَّعَ وَ مَنْ شَائَ لَمْ یُفَرِّعْ، وَ مَنْ شَائَ عَتَرَ وَ مَنْ شَائَ لَمْ یَعْتِرْ، فِي الْغَنَمِ أُضْحِیَّۃٌ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((أَ لَا إِنَّ دِمَائَ کُمْ وَ أَمْوَالَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ھٰذَا فِي بَلَدِکُمْ ھٰذَا۔)) وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّۃً: حَدَّثَنِي یَحْیَی بْنُ زُرَارَۃَ السُّھْمِيُّ۔ قَالَ: حَدَّثَنِيْ أَبِيْ، عَنْ جَدِّہِ الْحَارِثِ۔ (مسند أحمد: ۱۶۰۶۸)   Show more

۔ سیدنا حارث بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے حجۃ الوداع کے موقع پر ملا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ میرے لیے بخشش طلب کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فر... مایا: اللہ تعالیٰ تم سب کو معاف کر دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت اپنی عضباء اونٹنی پر تھے، میں گھوم کر دوسری طرف سے آیا، مجھے یہ امید تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے لیے مخصوص دعا کریں، اس لیے میں نے پھر کہا: آپ میرے لیے بخشش طلب کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تم سب لوگوں کو معاف کر دے۔ پھر ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! فرع اور عتیرہ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو چاہے وہ فرع ذبح کرے اور جو چاہے نہ کرے، اسی طرح جو چاہے عتیرہ ذبح کر لے اور جو چاہے نہ کرے اور بکریوں میں قربانی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: خبردار! بیشک تمہارے خون اور مال تم پر اس طرح حرام ہیں، جیسے تمہارے اس شہر میں تمہارے اس دن کی حرمت ہے۔  Show more

۔ (۴۷۲۶)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لا عَتِیْرَۃَ فِي الإسْلَامِ، وَ لا فَرَعَ۔)) (مسند أحمد: ۷۱۳۵)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسلام میں عتیرہ ہے نہ فرع۔

۔ (۴۷۲۷)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لا فَرَعَ وَ لا عَتِیْرَۃَ۔)) قَالَ ابْنُ شِھَابٍ: وَ الْفَرَعُ کَانَ أَھْلُ الْجَاھِلِیَّۃِ یَذْبَحُوْنَ أَوَّلَ نِتَاجٍ یَکُوْنُ لَھُمْ، وَالْعَتِیْرَۃُ ذَبِیْحَۃُ رَجَبٍ۔ (مسند أحمد: ۱۰۳۶۱)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ کوئی فرع ہے اور نہ کوئی عتیرہ۔ ابن شہاب نے کہا: فرع سے مراد پیدا ہونے والا وہ پہلا جانور ہے جو جاہلیت والے لوگ ذبح کرتے تھے اور رجب کے ذبیحہ کو عتیرہ کہتے...  ہیں۔  Show more