مسنداحمد

Musnad Ahmad

ہدی اور قربانی کے جانوروں کے مسائل

عقیقہ کا وقت، بچے کا نام رکھنا، اس کو سر مونڈنا اور اس کے بالوں کے وزن کے برابر چاندی کا صدقہ کرنا

۔ (۴۷۳۴)۔ عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ: لَمَّا وَلَدَتْ فَاطِمَۃُ حَسَنًا، قَالَتْ: أَ لَا أَعُقُّ عَنِ ابْنِي بِدَمٍ؟ قَالَ: ((لا، وَلٰکِنِ احْلِقِي رَأْسَہُ ثُمَّ تَصَدَّقِي بِوَزْنِ شَعْرِہِ مِنْ فِضَّۃٍ عَلَی الْمَسَاکِیْنِ، وَ الأوْفَاضِ۔)) وَ کَانَ الأوْفَاضُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُحْتَاجِیْنَ فِي الْمَسْجِدِ، أَوْ فِي الصُّفَّۃِ (قَالَ أَبُو النَّضَرِ: مِنَ الْوَرِقِ عَلَی الأوْفَاضِ۔ یَعْنِي أَھْلَ الصُّفَّۃِ۔ أَوْ عَلَی الْمَسَاکِیْنِ) فَفَعَلْتُ ذٰلِکَ، قَالَتْ: فَلَمَّا وَلدْتُ حُسَیْنًا فَعَلْتُ مِثْلَ ذٰلِکَ۔ (مسند أحمد: ۲۷۷۲۵)

۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جنم دیا تو انھوں نے کہا: کیا میں اپنے بیٹے کی طرف سے خون بہا کر اس کا عقیقہ نہ کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس کا سر مونڈو اور پھر اس کے بالوں کے وزن کے برابر چاندی مسکینوں اور کمزوروں پر صدقہ کر دو۔ یہ کمزور لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں سے بعض محتاج افراد تھے، جو مسجد یا صفہ میں رہتے تھے۔ ابو نضر کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: اس چاندی کو کمزوروں یعنی اہل صفہ اور مسکینوں پر خرچ کرو۔ سیدہ کہتی ہیں: پس میں نے ایسے ہی کیا، پھر جب حسین پیدا ہوا تو میں نے اسی طرح کیا۔

۔ (۴۷۳۵)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ لَمَّا وُلِدَ أَرَادَتْ أُمُّہُ فَاطِمَۃُ أَنْ تَعُقَّ عَنْہُ بِکَبْشَیْنِ، فَقَالَ: ((لا تَعُقِّي عَنْہُ، وَلٰکِنِ احْلِقِي شَعْرَ رَأْسِہِ، ثُمَّ تَصَدَّقِي بِوَزْنِہِ مِنَ الْوَرِقِ فِي سَبِیْلِ اللّٰہِ۔)) ثُمّ وُلِدَ حُسَیْنٌ بَعْدَ ذٰلِکَ فَصَنَعَتْ مِثْلَ ذٰلِکَ۔ (مسند أحمد: ۲۷۷۳۸)

۔ (دوسری سند) جب سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما پیدا ہوئے تو ان کی ماں سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان کی طرف دو دنبوں کا عقیقہ کرنا چاہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کی طرف عقیقہ نہ کرو، بلکہ اس کے سر کو مونڈو اور پھر اس کے بالوں کے وزن کے برابر چاندی کا اللہ کے راستے میں صدقہ کرو۔ پھر جب سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پیدا ہوئے تو سیدہ نے اسی طرح کیا۔

۔ (۴۷۳۶)۔ عَنْ سَمُرَۃَ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((کُلُّ غُلَامٍ رَھِیْنٌ بِعَقِیْقَتِہِ، تُذْبَحُ عَنْہُ یَوْمَ السَّابِعِ، وَیُحْلَقُ رَأْسُہُ وَ یُسَمّٰی۔)) (مسند أحمد: ۲۰۴۰۱)

۔ سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہوتا ہے، ساتویں دن اس کی طرف سے جانور کو ذبح کیا جائے اوراس کا سر مونڈا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔

۔ (۴۷۳۷)۔ عَنْ سَمُرَۃَ، أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((کُلُّ غُلامٍ مُرْتَھَنٌ بِعَقِیْقَتِہِ، تُذْبَحُ یَوْمَ سَابِعِہِ، وَ یُحْلَقُ رَأْسُہُ وَ یُدَمّٰی۔)) (مسند أحمد: ۲۰۴۵۶)

۔ سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہوتا ہے، ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے اور اس کا سر مونڈا جائے اور اس کو خون آلودہ کیا جائے۔

۔ (۴۷۳۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَن النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ مِثْلُہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: وَ یُسَمّٰی، قَالَ ھَمَّامٌ فِيْ حَدِیْثِہِ: وَ رَاجَعْنَاہُ: وَیُدَمّٰی، قَالَ ھَمَّامٌ: فَکَانَ قَتَادَۃُ یَصِفُ الدَّمَ فَیَقُوْلُ: إِذَا ذَبَحَ الْعَقِیْقَۃَ، تُؤْخَذُ صُوْفَۃٌ، فَتُسْتَقْبَلُ أَوْدَاجُ الذَّبیحَۃِ، ثُمَّ تُوْضَعُ عَلَی یَافُوخِ الصَّبِيِّ، حَتَّی إِذَا سَالَ غُسِلَ رَأْسُہُ،ثُمَّ حُلِقَ بَعْدُ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۴۵۷) (۴۷۳۹)۔ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہ بْنِ أَبِيْ رَافِعٍ، عَنْ أَبِیْہِ، قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَذَّنَ فِي أُذُنَيِ الْحَسَنِ حِیْنَ وَ لَدَتْہُ فَاطِمَۃُ بِالصَّلَاۃِ۔ (مسند أحمد: ۲۴۳۷۱)

۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مذکورہ بالا روایت کی طرح ہی ہے، البتہ اس میں وَیُسَمّٰی کے الفاظ ہیں، جبکہ ہمام کی روایت میں وَیُدَمّٰی کے الفاظ ہیں، اور قتادہ راوی اس خون کی یہ کیفیت بیان کرتے تھے: جب آدمی عقیقہ کے جانور کو ذبح کرے گا تو روئی کا ٹکڑا لے کر ذبیحہ کی رگوں کے سامنے رکھا جائے گا، پھر اس کو بچے کی چوٹی پر رکھا جائے گا، یہاں تک کہ خون بہے گا اور اس کو دھو کر سر کو مونڈ دیا جائے گا۔