مسنداحمد

Musnad Ahmad

ہدی اور قربانی کے جانوروں کے مسائل

ولادت کے بعد بچے کے دونوں کانوں میں اذان دینا اور پھر اس کے بعد گڑتی دینا

۔ (۴۷۳۹)۔ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہ بْنِ أَبِيْ رَافِعٍ، عَنْ أَبِیْہِ، قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَذَّنَ فِي أُذُنَيِ الْحَسَنِ حِیْنَ وَ لَدَتْہُ فَاطِمَۃُ بِالصَّلَاۃِ۔ (مسند أحمد: ۲۴۳۷۱)

۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جنم دیا تو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے دونوں کانوں میں اذان دی۔

۔ (۴۷۴۰)۔ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: انْطَلَقْتُ بِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِيْ طَلْحَۃَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ وُلِدِ فَأَتَیْتُ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ فِيْ عَبَائَۃٍ یَھْنَأُ بَعِیْرًا لَہُ، فَقَالَ لِي: ((أَمَعَکَ تَمْرٌ؟)) قُلْتُ: نَعَمْ، فَتَنَاوَلَ تَمَرَاتٍ فَأَلْقَاھُنّ فِي فِیْہِ فَلاَکَھُنَّ ثُمَّ حَنَّکَہُ فَفَغَرَ الصَّبِيُّ فَاہُ فَأَوْجَرَہُ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَجَعَلَ الصَّبِيُّ یَتَلَمَّظُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَبَتِ الأنْصَارُ إِلاَّ حُبَّ التَّمْرِ۔)) وَسَمَّاہُ عَبْدَ اللّٰہِ۔ (مسند أحمد: ۱۲۸۲۶)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب سیدنا عبد اللہ بن ابی طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پیدا ہوئے تو میں ان کو لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوغہ پہن رکھا تھا اور اپنے ایک اونٹ کو گندھک مل رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: کیا تیرے پاس کھجور ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ کھجوریں لی، ان کو اپنے منہ مبارک میں ڈال کر چبایا، پھربچے کو اس طرح گڑتی دی کہ بچے نے منہ کھولااور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے منہ سے وہ مواد نکال کر بچے کے منہ میں ڈال دیا اور بچہ اس کو کھا کر اس کا ذائقہ لینے لگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انصار نے انکار کر دیا ہے، ما سوائے کھجور کی محبت کے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بچے کا نام عبد اللہ رکھا۔

۔ (۴۷۴۱)۔ عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ: أَتَیْتُ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِابْنِ الزُبَیْر فَحَنَّکَہُ بِتَمْرَۃٍ، وَقَالَ: ((ھٰذَا عَبْدُ اللّٰہِ، وَأَنْتِ أُمُّ عَبْدِ اللّٰہ۔)) (مسند أحمد: ۲۵۱۲۶)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں زبیر کے بیٹے کو لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو کھجور کی گڑتی دی اور فرمایا: یہ عبد اللہ ہے اور تم ام عبد اللہ ہو۔

۔ (۴۷۴۲)۔ عَنْ أَبِيْ مُوْسَی الأشْعَريِّ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: وُلِدَ لِي غُلامٌ، فَأَتَیْتُ بِہِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَمَّاہُ إِبْرَاھِیْمَ وَ حَنَّکَہُ بِتَمْرَۃٍ۔ (مسند أحمد: ۱۹۷۹۹)

۔ سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرا ایک بچہ پیدا ہوا، جب میں اس کو لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کے پاس آیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور اس کو کھجور کی گڑتی دی۔