مسنداحمد

Musnad Ahmad

ہدی اور قربانی کے جانوروں کے مسائل

وہ افراد جن کے نام نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکھے اور وہ افراد کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی مصلحت کی وجہ سے جن کے نام تبدیل کیے

۔ (۴۷۶۰)۔ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: لَمَّا وُلِدَ الْحَسَنُ سَمَّیْتُہُ حَرْبًا، فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَرُوْنِيْ اِبْنِيْ، مَا سَمَّیْتُمُوْہُ؟)) قَالَ: قُلْتُ: حَرْبًا، قَالَ: ((بَلْ ھُوَ حَسَنٌ۔)) فَلَمَّا وُلِدَ الْحُسَیْنُ سَمَّیْتُہُ حَرْبًا، فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَرُوْنِي اِبْنِي مَا سَمَّیْتُمُوہُ؟)) قَالَ: قُلْتُ: حَرْبًا، قَالَ: ((بَلْ ھُوَ حُسَیْنٌ۔)) فَلَمَّا وُلِدَ الثَّالِثُ سَمَّیْتُہُ حَرْبًا، فَجَائَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَرُوْنِي اِبْنِي مَا سَمَّیْتُمُوْہُ؟)) قُلْتُ: حَرْبًا۔ قَالَ: ((بَلْ ھُوَ مُحَسِّنٌ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((سَمَّیْتُھُمْ بِأَسْمَائِ وَلَدِ ھَارُوْنَ شَبَّرُ، وَ شَبِّیْرُ، وَ مُشَبِّرٌ۔)) (مسند أحمد: ۷۶۹)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب حسن پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا: میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا: حرب، آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس کا نام تو حسن ہے۔ پھر جب حسین پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا: میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا: حرب، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس کا نام حسین ہے۔ جب تیسرا بچہ پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا: میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا: حرب، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ یہ محسِّن ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے ان بچوں کے نام ہارون علیہ السلام کے بچوں کے ناموں پر رکھے ہیں، ان کے نام یہ تھے: شَبَّر، شَبِّیْر اور مُشَبِّر۔

۔ (۴۷۶۱)۔ عَنْ خَیْثَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰن عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: کَانَ اسْمُ أَبِي فِی الْجَاھِلِیَّۃِ عَزِیْزًا، فَسَمَّاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَبْدَالرَّحْمٰنِ۔ (مسند أحمد: ۱۷۷۴۸)

۔ خیثمہ بن عبد الرحمن اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: دورِ جاہلیت میں میرے باپ کا نام عزیز تھا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام عبد الرحمن رکھا تھا۔

۔ (۴۷۶۲)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: کَان اسْمُ جُوَیْرِیَۃَ بَرَّۃَ فَکَأَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَرِہَ ذٰلِکَ، فَسَمَّاھَا جُوَیْرِیَۃَ، کَرَاھَۃَ أَنْ یُقَالَ: خَرَجَ مِنْ عِنْدِ بَرَّۃَ۔ الحدیث۔ (مسند أحمد: ۲۳۳۴)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیدہ جویریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا نام برّۃ تھا، گویا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس نام کو ناپسند کیا، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام جویریہ رکھا، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس بات کو مکروہ سمجھتے تھے کہ کہا جائے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم برّہ کے پاس سے نکلے ہیں، …۔ الحدیث

۔ (۴۷۶۳)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَیَّرَ اسْمَ عَاصِیَۃَ، قَالَ: ((أَنْتِ جَمِیْلَۃُ۔)) (مسند أحمد: ۴۶۸۲)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عاصیہ کا تبدیل کرتے ہوئے فرمایا: تو جمیلہ ہے۔

۔ (۴۷۶۴)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ اسْمُ زَیْنَبَ بَرَّۃَ، فَسَمَّاھَا النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زَیْنَبَ۔ (مسند أحمد: ۹۵۵۶)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدہ زینب کا نام برّہ تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام زینب رکھا۔

۔ (۴۷۶۵)۔ عَنْ رَجُلٍ مِنَ جُھَیْنَۃَ، قَالَ: سَمِعَہُ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ ھُوَ یَقُوْلُ: یَا حَرَامُ، فَقَالَ: ((یَا حَلالُ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۹۵۹)

۔ جہینہ قبیلے کا ایک بندہ بیان کرتا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو یوں آواز دیتے ہوئے سنا: اے حرام!، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے حلال۔

۔ (۴۷۶۶)۔ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الأزْدِيِّ، قَالَ: جَائَ (عَبْدُ اللّٰہ بْنُ قُرْطٍ) الأزْدِيُّ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لَہُ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا اسْمُکَ؟)) قَالَ: شَیْطَانُ بْنُ قُرْطٍ۔ فَقَالَ لَہُ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم :(( أَنْتَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ قُرْطٍ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۲۸۶)

۔ سیدنا مسلم بن عبد اللہ ازدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عبد اللہ قرط ازدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تیرا نام کیا ہے؟ انھوں نے کہا: شیطان بن قرط، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تو عبداللہ بن قرط ہے۔

۔ (۴۷۶۷)۔ عَنْ لَیْلَی امْرَأَۃِ بَشِیْرِ ابْنِ الْخَصَاصِیَّۃِ، عَنْ بَشِیْرِ قَالَ وَ کَانَ قَدْ أَتَی النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: اسْمُہُ زَحْمٌ، فَسَمَّاہُ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَشِیْرًا۔ (مسند أحمد: ۲۲۳۰۲)

۔ سیدنا بشیر بن خصاصیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی سیدہ لیلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اپنے خاوند سے بیان کرتی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جبکہ ان کا اصل نام زحم تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام بشیر رکھا۔

۔ (۴۷۶۸)۔ عَنِ ابْنِ الْمُسَیِّبِ، عَنْ أَبِیْہِ، أَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِجَدِّہِ۔ جَدِّ سَعِیْدٍ۔: ((مَا اسْمُکَ؟)) قَالَ: حَزْنٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَلْ أَنْتَ سَھْلٌ۔)) فَقَالَ: لا أُغَیِّرُ اسْمًا سَمَّانِیْہِ أَبِيْ۔ قَالَ ابْنُ الْمُسَیِّبِ: فَمَا زَالَتْ فِیْنَا حُزُوْنَۃٌ بَعْدُ۔ (مسند أحمد: ۲۴۰۷۳)

۔ ابن مسیب اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے دادے سے فرمایا: تیرا نام کیا ہے؟ انھوں نے کہا: حزن، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تو سہل ہے۔ اس نے کہا: لیکن میرے باپ نے میرا جو نام رکھا ہے، میں اس کو تبدیل نہیں کروں گا، ابن مسیب نے کہا: پس ہمیشہ ہمارے خاندان میں سختی اور اکھڑ مزاجی رہی۔

۔ (۴۷۶۹)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ سَلامٍ قَالَ : قَدِمْتُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّیہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَیْسَ اسْمِيْ (عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ سَلامٍ)، فَسَمَّانِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ سَلامٍ)۔ (مسند أحمد: ۲۴۱۹۰)

۔ سیدنا عبد اللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہے: جب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو میرا نام عبد اللہ بن سلام نہیں تھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا نام عبد اللہ بن سلام رکھا۔

۔ (۴۷۷۰)۔ عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ: سَمِعَ النَّبِيُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلاً یَقُوْلُ لِرَجُلٍ: مَا اسْمُکَ؟ قَالَ: شِھَابٌ، فَقَالَ: ((أَنْتَ ھِشَامٌ۔)) (مسند أحمد: ۲۴۹۶۹)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سنا کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کو کہا: تیرا نام کیا ہے؟ اس نے کہا: میرا نام شہاب ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو ہشام ہے۔