۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب حسن پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا: حرب، آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس کا نام تو حسن ہے۔ پھر جب حسین پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا: حرب، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس کا نام حسین ہے۔ جب تیسرا بچہ پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا: حرب، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ یہ محسِّن ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں نے ان بچوں کے نام ہارون علیہ السلام کے بچوں کے ناموں پر رکھے ہیں، ان کے نام یہ تھے: شَبَّر، شَبِّیْر اور مُشَبِّر۔
۔ خیثمہ بن عبد الرحمن اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: دورِ جاہلیت میں میرے باپ کا نام عزیز تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نام عبد الرحمن رکھا تھا۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام برّۃ تھا، گویا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس نام کو ناپسند کیا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نام جویریہ رکھا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات کو مکروہ سمجھتے تھے کہ کہا جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم برّہ کے پاس سے نکلے ہیں، …۔ الحدیث
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عاصیہ کا تبدیل کرتے ہوئے فرمایا: تو جمیلہ ہے۔
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدہ زینب کا نام برّہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نام زینب رکھا۔
۔ جہینہ قبیلے کا ایک بندہ بیان کرتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو یوں آواز دیتے ہوئے سنا: اے حرام!، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے حلال۔
۔ سیدنا مسلم بن عبد اللہ ازدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عبد اللہ قرط ازدی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا: تیرا نام کیا ہے؟ انھوں نے کہا: شیطان بن قرط، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: تو عبداللہ بن قرط ہے۔
۔ سیدنا بشیر بن خصاصیہ رضی اللہ عنہ کی بیوی سیدہ لیلی رضی اللہ عنہا اپنے خاوند سے بیان کرتی ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے، جبکہ ان کا اصل نام زحم تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نام بشیر رکھا۔
۔ ابن مسیب اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے دادے سے فرمایا: تیرا نام کیا ہے؟ انھوں نے کہا: حزن، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تو سہل ہے۔ اس نے کہا: لیکن میرے باپ نے میرا جو نام رکھا ہے، میں اس کو تبدیل نہیں کروں گا، ابن مسیب نے کہا: پس ہمیشہ ہمارے خاندان میں سختی اور اکھڑ مزاجی رہی۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہے: جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا تو میرا نام عبد اللہ بن سلام نہیں تھا، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرا نام عبد اللہ بن سلام رکھا۔
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سنا کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کو کہا: تیرا نام کیا ہے؟ اس نے کہا: میرا نام شہاب ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو ہشام ہے۔