مسنداحمد

Musnad Ahmad

ہدی اور قربانی کے جانوروں کے مسائل

حرام اور مکروہ نام

۔ (۴۷۷۷)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَخْنَعُ اسْمٍ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، رَجُلٌ تَسَمَّی بِمَلِکِ الأمْلاکِ۔)) قَالَ أَبِيْ: سَأَلْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّیْبَانِيَّ عَنْ أَخْنَعِ اسْمٍ عِنْدَ اللّٰہِ؟ فَقَالَ: أَوْضَعُ اسْمٍ عِنْدَ اللّٰہِ۔ (مسند أحمد: ۷۳۲۵)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے برا نام، جس پر روزِ قیامت اللہ تعالیٰ کے ہاں شرمندگی ہو گی، یہ ہے کہ آدمی اپنے آپ کو مَلِکُ الْاَمْلَاک (بادشاہوں کا بادشاہ) کہلوائے۔

۔ (۴۷۷۸)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَغْیَظُ رَجُلٍ عَلَی اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَ أَخْبَثُہُ وَ أَغْیَظُہُ عَلَیْہِ رَجُلٌ کَانَ یُسَمَّی مَلِکَ الأَمْلاکِ، لا مَلِکَ إِلاَّ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ۔)) (مسند أحمد: ۸۱۶۱)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت والے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے مبغوض ترین اور خبیث ترین شخص وہ ہو گا، جو اپنے آپ کو مَلِکُ الأَمْلاک کہلواتا ہے، حالانکہ کوئی بادشاہ نہیں ہے، ما سوائے اللہ تعالیٰ کے۔

۔ (۴۷۷۹)۔ عَنْ أَبِي الزُّبَیْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنْ عِشْتُ إِنْ شَائَ اللّٰہُ زَجَرْتُ أَنْ یُسَمّٰی بَرَکَۃُ وَ یَسَارٌ وَ نَافِعٌ۔)) قَالَ جَابِرٌ: لا أَدْرِيْ ذَکَرَ رَافِعًا أَمْ لا؟ إِنَّہُ یُقَال لَہُ: ھَاھُنَا بَرَکَۃُ، فَیُقَال: لا، وَ یُقَال: ھَاھُنَا یَسَارٌ، فَیُقَال: لا، قَال: فَقُبِضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَمْ یَزْجُرْ عَنْ ذٰلِکَ، فَأَرَادَ عُمَرُ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنْ یَزْجُرَ عَنْہُ ثُمَّ تَرَکَہُ۔ (مسند أحمد: ۱۴۶۶۱)

۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں ان شاء اللہ زندہ رہا تو ان ناموں سے منع کر دوں گا، برکت، یسار اور نافع۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس چیز کا مجھے علم نہیں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رافع نام کا ذکر کیا تھا یا نہیں، ان ناموں سے منع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ جب پوچھا جاتا ہے کہ برکت ہے تو جواب دیا جاتا ہے کہ نہیں، اسی طرح جب پوچھا جاتا ہے کہ یسار ہے تو جواب دیا جاتا ہے کہ نہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان ناموں سے منع کیے بغیر فوت ہو گئے، پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے منع کرنے کا ارادہ کیا، لیکن بعد میں اس ارادے کو ترک کر دیا۔

۔ (۴۷۸۰)۔ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَن مَنْصُورٍ عَن ہِلَالِ بْنِ یَسَافٍ عَن رَبِیعِ بْنِ عُمَیْلَۃَ الْفَزَارِیِّ عَن سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَحَبُّ الْکَلَامِ إِلَی اللَّہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی أَرْبَعٌ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللَّہُ وَسُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ لَا یَضُرُّکَ بِأَیِّہِنَّ بَدَأْتَ وَلَا تُسَمِّیَنَّ غُلَامَکَ یَسَارًا وَلَا رَبَاحًا وَلَا نَجِیحًا وَلَا أَفْلَحَ فَإِنَّکَ إِذَا قُلْتَ: أَثَمَّ ھُوَ، أَوْ أَثَمَّ فُلانٌ، قَالُوْا: لا۔)) إِنَّمَا ھُنَّ أَرْبَعٌ لا تَزِیْدُنَّ عَلَيَّ۔ (مسند أحمد: ۲۰۵۰۷)

۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ چار کلمات اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں: لا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، تو جس کلمے سے مرضی شروع کر دے، اس سے کوئی نقص نہیں ہو گا، تو اپنے بچے کا نام افلح، نجیح، یسار اور رباح نہ رکھ، کیونکہ جب تو پوچھے گا کہ فلاں ہے، فلاں یہاں ہے تو اس کے موجود نہ ہونے کی صورت میں لوگ کہیں گے: نہیں۔ سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ چار کلمات ہی ہیں، اس سے زیادہ مجھ سے بیان نہ کرنا۔