مسنداحمد

Musnad Ahmad

قسم اور نذر کے مسائل

قسم میں استثنائ، توریہ اور نیت کا اعتبار کرنے کا بیان

۔ (۵۳۱۴)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ أَیُّوبُ: لَا أَعْلَمُہُ إِلَّا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنٰی فَہُوَ بِالْخِیَارِ، إِنْ شَائَ أَنْ یَمْضِیَ عَلَی یَمِینِہِ، وَإِنْ شَائَ أَنْ یَرْجِعَ غَیْرَ حِنْثٍ أَوْ قَالَ غَیْرَ حَرَجٍ۔)) (مسند أحمد: ۴۵۱۰)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے قسم اٹھائی ، لیکن ساتھ ہی استثناء کر لیا تو اس کو اختیار حاصل ہو گا، اگر وہ چاہے تو اپنی قسم کو نافذ کر دے اور چاہے تو قسم کا تقاضا پورا نہ کرے، اس سے اس کی قسم ٹوٹے گی نہیں، یا فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

۔ (۵۳۱۵)۔ (وَعَنْہٗ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِذَا حَلَفَ الرَّجُلُ فَقَالَ: اِنْ شَائَ اللّٰہُ فَھُوَ بِالْخِیَارِ، اِنْ شَائَ فَلْیَمْضِ وَاِنْ شَائَ فَلْیَتْرُکْ)) (مسند أحمد: ۶۱۰۳)

۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بندہ قسم اٹھاتا ہے اور اِنْ شَائَ اللّٰہُ کہہ کر اس کو مستثنی کر لیتا ہے، تو اس کو اختیار مل جاتا ہے ،چاہے تو قسم کو پورا کر دے اور چاہے تو توڑ دے۔

۔ (۵۳۱۶)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما یَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ حَلَفَ عَلٰی یَمِیْنٍ فَقَالَ: اِنْ شَائَ اللّٰہُ فَقَدِ اسْتَثْنٰی)) (مسند أحمد: ۴۵۸۱)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے قسم اٹھائی اور ساتھ ہی اِنْ شَائَ اللّٰہُ بھی کہہ دیا تو اس نے قسم کا استثناء کر لیا۔

۔ (۵۳۱۷)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ حَلَفَ فَقَالَ: إِنْ شَائَ اللّٰہُ لَمْ یَحْنَثْ۔)) (مسند أحمد: ۸۰۷۴)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے قسم اٹھائی اور اِنْ شَائَ اللّٰہ بھی کہا تو وہ حانث نہیں ہو گا۔

۔ (۵۳۱۸)۔ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ حَنْظَلَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: خَرَجْنَا نُرِیدُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمَعَنَا وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ فَأَخَذَہُ عَدُوٌّ لَہُ، فَتَحَرَّجَ النَّاسُ أَنْ یَحْلِفُوْا وَحَلَفْتُ أَنَّہُ أَخِی فَخَلّٰی عَنْہُ، فَأَتَیْنَا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہُ فَقَالَ: ((أَنْتَ کُنْتَ أَبَرَّہُمْ وَأَصْدَقَہُمْ، صَدَقْتَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ۔)) (مسند أحمد: ۱۶۸۴۶)

۔ سیدنا سوید بن حنظلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ملاقات کرنے کے لیے روانہ ہوئے، ہمارے ساتھ سیدنا وائل بن حجر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے، راستے میں ان کو دشمن نے پکڑ لیا اور لوگوں نے ان کے حق میں قسم اٹھانے میں حرج محسوس کیا، لیکن میں نے قسم اٹھا دی کہ وہ میرا بھائی ہے، اس وجہ سے دشمن نے ان کو رہا کر دیا، جب ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور میں نے ساری بات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اِن سب میں بڑھ کر قسم کو پورا کرنے والے اور سب سے زیادہ سچے ہو، تم نے سچ بولا ہے، کیونکہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔

۔ (۵۳۱۹)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَمِیْنُکَ عَلٰی مَا یُصَدِّقُکَ بِہِ صَاحِبُکَ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((بِمَا یُصَدِّقُکَ بِہِ صَاحِبُکَ۔)) (مسند أحمد: ۷۱۱۹)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیری قسم اس چیز پر ہے، جس پر تیرا ساتھی تیری تصدیق کر رہا ہو۔