۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دو آدمی جھگڑا لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مُدّعِی سے گواہی کا مطالبہ کیا، لیکن اس کے پاس کوئی گواہ نہ تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مُدّعیٰ علیہ سے قسم اٹھوائی اور اس نے اس اللہ کی قسم اٹھا دی، جس کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قسم تو تو نے جھوٹی اٹھائی ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے تجھے اس لیے معاف کر دیا ہے کہ تو نے اخلاص کے ساتھ لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کہا ہے۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دو آدمی اپنا جھگڑا لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے، فیصلہ میں ایک آدمی کو قسم اٹھانا پڑ گئی، اس نے اس اللہ کی قسم اٹھائی کہ جس کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں ہے کہ اس آدمی کی اس کے پاس کوئی چیز نہیں ہے۔ اُدھر جبریل علیہ السلام ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آگئے اور کہا: یہ آدمی جھوٹا ہے، اس کے پاس اس کا حق ہے، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو حکم دیا کہ وہ اس کو اس کا حق ادا کرے اور اس کی قسم کا کفارہ اس کی یہ معرفت یا شہادت ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے۔
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی قسم کی حدیث روایت کی ہے۔