مسنداحمد

Musnad Ahmad

مساقات، مزارعت اور زمین کو کرائے پر دینے کا بیان

مساقات اور مزارعت کا بیان

۔ (۶۱۰۴)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَجْلَی الْیَہُوْدَ وَالنَّصَارٰی مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمَّا ظَہَرَ عَلٰی خَیْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْیَہُوْدِ مِنْہَا وَکَانَتِ الْأَرْضُ حِیْنَ ظَہَرَ عَلَیْہَالِلّٰہِ تَعَالٰی وَلِرَسُوْلِہِ وَلِلْمُسْلِمِیْنَ، فَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْیَہُوْدِ مِنْہَا، فَسَاَلَتِ الْیَہُوْدُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُقِرَّھُمْ بِہَا عَلٰی أَنْ یَکْفُوْا عَمَلَہَا وَلَھُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ، فَقَالَ لَھُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نُقِرُّکُمْ بِہَا عَلٰی ذٰلِکَ مَاشِئْنَا۔)) فَقَرُّوْا بِہَا حَتّٰی أَجْلَاھُمْ عُمَرُ إِلَی تَیْمَائَ وَأَرِیْحَائَ۔ (مسند احمد:۶۳۶۸)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمربن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہودیوں اور عیسائیوں کو حجاز سے جلاوطن کیا، اس کی تفصیلیہ ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خیبر کے علاقے پرقابض ہوئے تو وہاں سے یہودیوں کو نکال دینے کا ارادہ کیا، کیونکہ فتح کے بعد وہ زمین اللہ تعالی، اس کے رسول اور مسلمانوں کی ہو چکی تھی، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہودیوں کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا تو انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ مطالبہ کیا کہ اس شرط پر ہمیں ہییہاں ٹھہرنے دیا جائے کہ ہم نصف پھل کے عوض محنت کریں گے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، ہم جب تک چاہیں گے، تم کویہاں برقرار رکھیں گے۔ پس وہ وہاں ٹھہرے رہے، یہاں تک کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں تیماء اور اریحاء کی جانب جلا وطن کردیا تھا۔

۔ (۶۱۰۵)۔ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَدْرَکَہُمْ یَذْکُرُوْنَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ ظَہَرَ عَلٰی خَیْبَرَ وَصَارَتْ خَیْبَرُ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالْمُسْلِمِیْنَ ضَعُفَ عَنْ عَمَلِہَا فَدَفَعُوْھَا إِلَیالْیَہُوْدِیَقُوْمُوْنَ عَلَیْہَا وَیُنْفِقُوْنَ عَلَیْہَا عَلٰی أَنَّ لَھُمْ نِصْفَ مَا خَرَجَ مِنْہَا۔ الْحَدِیْثَ (مسند احمد: ۱۶۵۳۰)

۔ بشیر بن یسارسے مروی ہے کہ انھوں نے کئی صحابہ کرام کو اس طرح ذکر کرتے ہوئے پایا کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خیبر پر غالب آئے اور خیبر، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور مسلمانوں کی ملکیت میں آگیا تو چونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (اور صحابہ) خود اس میں کام کاج کرنے سے کمزور تھے، اس لیے اس کو یہودیوں کے سپرد کردیا کہ وہ اس کی نگرانی کریں گے اور اس پر خرچ کریں گے اور ان کو اس کے عوض نصف پھل ملے گا۔ (الحدیث)

۔ (۶۱۰۶)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَفَعَ خَیْبَرَ اَرْضَھَا وَ نَخْلَھَا مُقَاسَمَۃً عَلٰی النِّصْفِ۔ (مسند احمد:۲۲۵۵)

۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر کی زمین اورکھجوریں نصف نصف حصے پر یہودیوں کودے دی تھیں۔

۔ (۶۱۰۶)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَفَعَ خَیْبَرَ اَرْضَھَا وَ نَخْلَھَا مُقَاسَمَۃً عَلٰی النِّصْفِ۔ (مسند احمد:۲۲۵۵)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر والوں سے نصف آمدن پر معاملہ طے کیا وہ کھیتی ہو یا پھل۔ الحدیث۔