سنن نسائ

Sunnan Nisai

طہارت کے احکام و مسائل

The book of purification

جنبی کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کی ممانعت کا بیان۔


أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ دَاوُدَ الْأَوْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ لَقِيتُ رَجُلًا صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا صَحِبَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَرْبَعَ سِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَمْتَشِطَ أَحَدُنَا كُلَّ يَوْمٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ يَبُولَ فِي مُغْتَسَلِهِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ يَغْتَسِلَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ الْمَرْأَةِ وَالْمَرْأَةُ بِفَضْلِ الرَّجُلِ، ‏‏‏‏‏‏وَلْيَغْتَرِفَا جَمِيعًا .

It was narrated that Humaid bin 'Abdur-Rahman said: I met a man who accompanied the Prophet (ﷺ) as Abu Hurairah (may Allah be pleased with him), accompanied him for four years. He said: 'The Messenger of Allah (ﷺ) forbade any one of us to comb his hair each day,[1] or to urinate in the place where he performs Ghusl, or for a man to perform Ghusl using the leftover water of a women, or a woman to perform Ghusl using the leftover water of a man - they should scoop it out together.' [1] It is said this is to prevent him from making his physical appearance his main aim.

حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں ایک ایسے آدمی سے ملا جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرح چار سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا تھا، اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ ہم میں سے کوئی ہر روز کنگھی کرے، یا اپنے غسل خانہ میں پیشاب کرے ۱؎، یا شوہر بیوی کے بچے ہوئے پانی سے یا بیوی شوہر کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے ۲؎، دونوں کو چاہیئے کہ ایک ساتھ لپ سے پانی لیں۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Reference
حوالہ حکم
English reference : Vol. 1, Book 1, Hadith 239 Arabic reference : Book 1, Hadith 240
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 239
Conclusion
تخریج
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطھارة ۱۵ (۲۸)، ۴۰ (۸۱)، (تحفة الأشراف: ۱۵۵۵۴، ۱۵۵۵۵)، مسند احمد ۴/۱۱۰، ۱۱۱، ۵/۳۶۹ و یأتي عند المؤلف برقم: ۵۰۵۷ (صحیح)
Explanation
شرح و تفصیل
وضاحت: ۱؎: یہ نہی تنزیہی ہے تحریمی نہیں، مطلب یہ ہے کہ یہ چیزیں «ترفّہ» اور «تنعم» کے قبیل کی ہیں، اس لیے ان سے بچنا چاہیئے اور اگر ضرورت اس کی متقاضی ہو تو یہ جائز ہے جیسا کہ ابوقتادہ کی روایت ہے کہ ان کے بال بہت گھنے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے پوچھا، تو انہیں روزانہ اپنے بالوں کو سنوارنے اور کنگھی کرنے کا حکم دیا۔ ۲؎: یہ نہی تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے کیونکہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے بچے ہوئے پانی سے غسل کیا ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں ابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے، نیز دیکھیں حدیث ما بعد۔