سنن نسائ

Sunnan Nisai

طہارت کے احکام و مسائل

The book of purification

تیمم کا ایک اور طریقہ۔

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا بَهْزٌ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ذَرٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَنِ التَّيَمُّمِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَدْرِ مَا يَقُولُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَمَّارٌ:‏‏‏‏ أَتَذْكُرُ حَيْثُ كُنَّا فِي سَرِيَّةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَجْنَبْتُ فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا يَكْفِيكَ هَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَضَرَبَ شُعْبَةُ بِيَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَنَفَخَ فِي يَدَيْهِ وَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ مَرَّةً وَاحِدَةً .

It was narrated from Ibn 'Abdur-Rahman bin Abza, from his father, that a man asked 'Umar bin Al-Khattab about Tayammum and he did not know what to say. 'Ammar said: Do you remember when we were on a campaign, and I became Junub and rolled in the dust, then I came to the Prophet (ﷺ) and he said: 'This would have been sufficient.' (One of the narrators) Shu'bah struck his hands on his knees and blew into his hands, then he wiped his face and palms with them once.

عبدالرحمٰن بن ابزی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے تیمم کے متعلق سوال کیا، تو وہ نہیں جان سکے کہ کیا جواب دیں، عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ کو یاد ہے؟ جب ہم ایک سریہ  ( فوجی مہم )  میں تھے، اور میں جنبی ہو گیا تھا، تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا، پھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  تمہارے لیے اس طرح کر لینا ہی کافی تھا ، شعبہ نے  ( تیمم کا طریقہ بتانے کے لیے )  اپنے دونوں ہاتھ دونوں گھٹنوں پر مارے، پھر ان میں پھونک ماری، اور ان دونوں سے اپنے چہرہ اور اپنے دونوں ہتھیلیوں پر ایک بار مسح کیا ۔

أخبرنا إسماعيل بن مسعود أنبأنا خالد أنبأنا شعبة عن الحكم سمعت ذرا يحدث عن ابن أبزى عن أبيه قال وقد سمعه الحكم من ابن عبد الرحمن قال أجنب رجل فأتى عمر - رضى الله عنه - فقال إني أجنبت فلم أجد ماء ‏.‏ قال لا تصل ‏.‏ قال له عمار أما تذكر أنا كنا في سرية فأجنبنا فلم نجد ماء فأما أنت فلم تصل وأما أنا فإني تمعكت فصليت ثم أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له فقال ‏إنما كان يكفيك ‏‏‏‏‏‏.‏ وضرب شعبة بكفيه ضربة ونفخ فيهما ثم دلك إحداهما بالأخرى ثم مسح بهما وجهه ‏.‏ فقال عمر شيئا لا أدري ما هو ‏.‏ فقال إن شئت لا حدثته ‏.‏ وذكر شيئا في هذا الإسناد عن أبي مالك وزاد سلمة قال بل نوليك من ذلك ما توليت ‏.‏

It was narrated that Ibn 'Abdur-Rahman said: A man became Junub and came to 'Umar, may Allah be pleased with him, and said: 'I have become Junub and I cannot find any water.' He said: 'Do not pray.' 'Ammar said to him: 'Do you not remember when we were on a campaign and became Junub. You did not prayed, then I came to the Prophet (ﷺ) and told him that, and he said: 'This would have been sufficient for you.' - (One of the narrators) Shu'bah struck his hands once and blew into them, then he rubbed them together, then wiped his face with them - ('Ammar said): 'Umar said something I did not understand. So he said: If you wish, I shall not narrate it. Salamah mentioned something in this chain from Abu Malik, and Salamah added that he said: Rather, we will let you bear the burden of what you tool upon yourself.

حکم بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ایک آدمی جنبی ہو گیا، تو وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور کہنے لگا: میں جنبی ہو گیا ہوں اور مجھے پانی نہیں ملا  ( تو میں کیا کروں؟ ) انہوں نے کہا:  ( جب تک پانی نہ ملے )  نماز نہ پڑھو، اس پر عمار رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ کو یاد نہیں کہ جب ہم لوگ ایک سریہ  ( فوجی مہم )  میں تھے، تو ہم جنبی ہو گئے تھے، تو رہے آپ، تو آپ نے نماز نہیں پڑھی تھی، اور رہا میں، تو میں نے زمین پر لوٹ پوٹ لیا، پھر نماز پڑھ لی، پھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  تمہارے لیے بس اتنا ہی کافی تھا ، شعبہ نے اپنی ہتھیلی  ( گھٹنوں پر )  ایک مرتبہ ماری، اور اس میں پھونک ماری، پھر ایک کو دوسرے سے رگڑا، پھر ان دونوں سے اپنے چہرے کا مسح کیا، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں ایسی چیز  ( سن رہا ہوں )  جو مجھے معلوم نہیں، تو عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر آپ چاہیں تو میں اسے بیان نہ کروں؟ سلمہ نے اس سند میں ابو مالک سے کچھ اور بھی چیزوں کا ذکر کیا ہے، اور سلمہ نے یہ اضافہ کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بلکہ اس سلسلہ میں جو کچھ تم کہہ رہے ہو ہم تم کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں۔