It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) rode a horse and fell from it, and sustained an injury on his right side. He led one of the prayers sitting, and we prayed behind him sitting. When he had finished he said: The Imam is appointed to be followed. If he prays standing then pray standing; when he bows, bow; when he says, Sami' Allahu liman hamidah (Allah hears those who praise Him), say 'Rabbana lakalhamd (Our Lord, to You be praise); and if he prays sitting then pray sitting, all of you.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھوڑے پر سوار ہوئے تو آپ اس سے گر گئے اور آپ کے داہنے پہلو میں خراش آ گئی، تو آپ نے کچھ نمازیں بیٹھ کر پڑھیں، ہم نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ سلام پھیر کر پلٹے تو فرمایا: امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو، اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے تو تم«ربنا لك الحمد» کہو، اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو ۔
It was narrated that Aisha said: When the Messenger of Allah (ﷺ) became seriously ill, Bilal came to tell him it was time to pray and he said: 'Tell Abu Bakr to lead the people in prayer. ' She said: I said: '0 Messenger of Allah (ﷺ), Abu Bakr is a tender-hearted man, and when he stands in your place he will not be able to make the people hear his voice; why don't you tell 'Umar (to do it)?' He said: 'Tell a Abu Bakr to lead the people in the prayer.' I said to Hafsah: 'Tell him.' So she told him. He said: 'You are (like) the female companions of Yosuf. Tell Abu Bakr lead the people in prayer. ' She said: So they told Abu Bakr. When he started to pray, the Messenger of Allah (ﷺ) began to feel better, so he got up and came with the help of two men, with his feet dragging along the ground. (When) he entered the Masjid, Abu Bakr heard him coming and he wanted to step back, but the Messenger of Allah (ﷺ) gestured to him: 'Stay where you are.' Then the Messenger of Allah (ﷺ) came and sat on Abu Bakr's left, so the Messenger of Allah (ﷺ) was leading the people in prayer sitting, and Abu Bakr was standing and following the Messenger of Allah (ﷺ) and the people were following the prayer of Abu Bakr, may Allah be pleased with him.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری بڑھ گئی، بلال رضی اللہ عنہ آپ کو نماز کی خبر دینے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوبکر نرم دل آدمی ہیں، وہ جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو ( قرآن ) نہیں سنا سکیں گے ۱؎ اگر آپ عمر کو حکم دیتے تو زیادہ بہتر ہوتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر کو حکم دو کہ لوگوں کو صلاۃ پڑھائیں ، تو میں نے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہو، تو حفصہ نے ( بھی ) آپ سے کہا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یوسف علیہ السلام کی ساتھ والیاں ہو ۲؎، ابوبکر کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ، ( بالآخر ) لوگوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، تو جب انہوں نے نماز شروع کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طبیعت میں کچھ ہلکا پن محسوس کیا، تو آپ اٹھے اور دو آدمیوں کے سہارے چل کر نماز میں آئے، آپ کے دونوں پاؤں زمین سے گھسٹ رہے تھے، جب آپ مسجد میں داخل ہوئے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کے آنے کی آہٹ محسوس کی، اور وہ پیچھے ہٹنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارہ کیا کہ جس طرح ہو اسی طرح کھڑے رہو ، ام المؤمنین کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بائیں بیٹھ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بیٹھ کر نماز پڑھا رہے تھے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے تھے، ابوبکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کر رہے تھے، اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نماز کی اقتداء کر رہے تھے۔
It was narrated that 'Ubaidullah bin 'Abdullah said: I entered upon Aisha and said: 'Will you not tell me about the sickness of the Messenger of Allah (ﷺ)?' She said: 'When the Messenger of Allah (ﷺ), became seriously ill, he said: Have the people prayed? We said: No, they are waiting for you, 0 Messenger of Allah (ﷺ) He said: Put some water in a tub for me. We did that and he performed Ghusl, then he tried to get up but he fainted. Then he came to us and said: Have the people prayed? We said: No, they are waiting for you, 0 Messenger of Allah (ﷺ). He said: Put some water in a tub for me. We did that and he performed Ghusl, then he tried to get up but he fainted. Then for the third time he said the same thing. She said: The people were in the Masjid, waiting for the Messenger of Allah (ﷺ) to lead the prayer. The Messenger of Allah (ﷺ) sent word to Abu Bakr, telling him to lead the people in prayer, so the messenger came to him and said: The Messenger of Allah (ﷺ) is telling you to lead the people in prayer. Abu Bakr was a tenderhearted man, he said: 0 'Umar. lead the in prayer. But ('Umar) said: You have more right to that. So Abu Bakr led them in prayer during those days. When the Messenger of Allah (ﷺ) felt a little better, he came with the help of two men, one of whom was Al-'Abbas, to pray Zuhr. When Abu Bakr saw him, he wanted to step back, but the Messenger of Allah (ﷺ) gestured to him not to step back. He told them (the two men) to seat him beside Abu Bakr, and Abu Bakr started to pray standing. The people were following the prayer of Abu Bakr and the Messenger of Allah (ﷺ) was praying sitting. ' I ('Ubaidullah) entered upon Ibn Abbas and said 'Shall I not tell you what Aisha narrated to me about the sickness of the Messenger of Allah (ﷺ)?' He said: 'Yes.' So I told him and he did not deny any of it, but he said: 'Did she tell you the name of the man who was with Al-'Abbas?' I said: 'No.' He said: 'That was Ali, may Allah honor his face. '
عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، اور میں نے ان سے کہا: کیا آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت کا حال نہیں بتائیں گی؟ انہوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کی شدت بڑھ گئی، تو آپ نے پوچھا: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ تو ہم نے عرض کیا: نہیں، اللہ کے رسول! وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے ٹب میں پانی رکھو ؛ چنانچہ ہم نے رکھا، تو آپ نے غسل کیا، پھر اٹھنے چلے تو آپ پر بے ہوشی طاری ہو گئی، پھر افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ تو ہم نے عرض کیا: نہیں، اللہ کے رسول! وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے ٹب میں پانی رکھو ؛ چنانچہ ہم نے رکھا، تو آپ نے غسل کیا، پھر آپ اٹھنے چلے تو پھر بیہوش ہو گئے، پھر تیسری بار بھی آپ نے ایسا ہی فرمایا، لوگ مسجد میں جمع تھے، اور عشاء کی نماز کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے، بالآخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو کہلوا بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، تو قاصد ان کے پاس آیا، اور اس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو حکم دے رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نرم دل آدمی تھے، تو انہوں نے ( عمر رضی اللہ عنہ سے ) کہا: عمر! تم لوگوں کو نماز پڑھا دو، تو انہوں نے کہا: آپ اس کے زیادہ حقدار ہیں؛ چنانچہ ان ایام میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اندر ہلکا پن محسوس کیا، تو دو آدمیوں کے سہارے ( ان دونوں میں سے ایک عباس رضی اللہ عنہ تھے ) نماز ظہر کے لیے آئے، تو جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کو دیکھا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارہ کیا کہ وہ پیچھے نہ ہٹیں، اور ان دونوں کو حکم دیا کہ وہ آپ کو ان کے بغل میں بٹھا دیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر نماز پڑھا رہے تھے، لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صلاۃ کی اقتداء کر رہے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھا رہے تھے۔ ( عبیداللہ کہتے ہیں ) میں ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس آیا، اور میں نے ان سے کہا: کیا میں آپ سے وہ چیزیں بیان نہ کر دوں جو مجھ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے متعلق بیان کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں! ضرور بیان کرو، تو میں نے ان سے سارا واقعہ بیان کیا، تو انہوں نے اس میں سے کسی بھی چیز کا انکار نہیں کیا، البتہ اتنا پوچھا: کیا انہوں نے اس شخص کا نام لیا جو عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے؟ میں نے کہا: نہیں، تو انہوں نے کہا: وہ علی ( کرم اللہ وجہہ ) تھے۔