It was narrated that Anas said: The Messenger of Allah (ﷺ) turned to face us when he stood up to pray, before he said Takbir, and said: 'Make your rows straight and fill the gaps, for I can see you from behind my back. '
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو تکبیر ( تکبیر تحریمہ ) کہنے سے پہلے آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی صفوں کو درست کر لیا کرو، اور باہم مل کر کھڑے ہوا کرو، کیونکہ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں ۱؎۔
It was narrated from 'Abdullah bin Abi Qatadah that his father said: We were with the Messenger of Allah (ﷺ) when some of the people said: 'Why do you not stop with us to rest awhile, 0 Messenger of Allah (ﷺ)?' He said: 'I am afraid that you will sleep and miss the prayer.' Bilal said:'I will wake you up.' So they lay down and slept, and Bilal leaned back on his mount. Then the Messenger of Allah (ﷺ) woke up when the sun had already started to rise, and he said: '0 Bilal, what about what you told us?' He said: 'I have never slept like that before.' The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Allah, the Mighty and Sublime, takes your souls when He wills and sends them back when He wills.' Stand up 0 Bilal and call the people to prayer.' Then Bilal stood up and & called the Adhan, and they performed Wudu' - that is, when the sun had risen (fully) - then he stood and lead them in prayer.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ( سفر میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ لوگ کہنے لگے: اللہ کے رسول! کاش آپ آرام کے لیے پڑاؤ ڈالتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ڈر ہے کہ تم کہیں نماز سے سو نہ جاؤ ، اس پر بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ سب کی نگرانی کروں گا، چنانچہ سب لوگ لیٹے، اور سب سو گئے، بلال رضی اللہ عنہ نے اپنی پیٹھ اپنی سواری سے ٹیک لی، ( اور وہ بھی سو گئے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو سورج نکل چکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: بلال! کہاں گئی وہ بات جو تم نے کہی تھی؟ بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: مجھ پر ایسی نیند جیسی اس بار ہوئی کبھی طاری نہیں ہوئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے تمہاری روحیں قبض کر لیتا ہے، اور جب چاہتا ہے اسے لوٹا دیتا ہے، بلال اٹھو! اور لوگوں میں نماز کا اعلان کرو ؛ چنانچہ بلال کھڑے ہوئے، اور انہوں نے اذان دی، پھر لوگوں نے وضو کیا، اس وقت سورج بلند ہو چکا تھا، تو آپ کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔