باب: کنواری لڑکی کی شادی کے لیے اس سے اجازت لینے کا بیان۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا، وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا .
It was narrated from Ibn 'Abbas that the Messenger of Allah said:
A previously married woman has more right to decide about herself (with regard to marriage) than her guardian, and a virgin should be asked for permission with regard to marriage, and her permission is her silence.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ عورت اپنے ولی ( سر پرست ) کے بالمقابل اپنے بارے میں فیصلہ کرنے کا زیادہ حق رکھتی ہے ۱؎ اور کنواری ( لڑکی ) سے اس کی شادی کی اجازت لی جائے گی۔ اور اس کی اجازت ( اس سے پوچھے جانے پر ) اس کا خاموش رہنا ہے“ ۲؎۔
Reference : Sunan an-Nasa'i 3260
In-book reference : Book 26, Hadith 65
English translation : Vol. 4, Book 26, Hadith 3262
صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3260
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/النکاح ۹ (۴۱۲۱)، سنن ابی داود/النکاح ۲۶ (۲۰۹۸، ۲۰۹۹، ۲۱۱۰)، سنن الترمذی/النکاح ۱۸ (۱۱۰۸)، سنن ابن ماجہ/النکاح ۱۱ (۱۸۷۰)، (تحفة الأشراف: ۶۵۱۷)، موطا امام مالک/النکاح ۲ (۴)، مسند احمد (۱/۲۴۱، ۲۶۱، ۲۷۴، ۳۳۴، ۳۴۵، ۳۵۵، ۳۶۲)، سنن الدارمی/النکاح ۱۳، (۲۲۳۴، ۲۲۳۵، ۲۲۳۶) وانظرالأرقام التالیة
وضاحت: ۱؎ : «أَحَقُّ» کا صیغہ مشارکت کا متقاضی ہے، گویا «ایم» (بیوہ) اپنے نکاح کے سلسلہ میں جس طرح حقدار ہے اسی طرح اس کا ولی بھی حقدار ہے، یہ اور بات ہے کہ ولی کی بنسبت اسے زیادہ حق حاصل ہے کیونکہ ولی کی وجہ سے اس پر جبر نہیں کیا جا سکتا جب کہ اس کی وجہ سے ولی پر جبر کیا جا سکتا ہے چنانچہ ولی اگر شادی سے ناخوش ہے اور اس کا منکر ہے تو بواسطہ قاضی اس کا نکاح ہو گا، اس توضیح سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ یہ حدیث «لا نكاح إلا بولي» کے منافی نہیں ہے۔ ۲؎ : لیکن اگر منظور نہ ہو تو کھل کر بتا دینا چاہیئے کہ مجھے یہ رشتہ پسند نہیں ہے تاکہ ماں باپ اس کے لیے دوسرا رشتہ منتخب کریں یا اسے مطمئن کریں۔