Zainab bint Abi Salamah said: I heard 'Aisha, the wife of the Prophet say: 'Sahlah bint Suhail came to the Messenger of Allah and said: 'O Messenger of Allah, I see (displeasure) in the face of Abu Hudhaifah when Salim enters upon me.' The Messenger of Allah said: 'Breast-feed him.' She said: 'He has a beard.' He said: 'Breast-feed him, and that will take away (the displeasure) in the face of Abu Hudhaifah.' She said: 'By Allah, I never saw that on the face of Abu Hudhaifah after that.'
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! سالم جب میرے پاس آتے ہیں تو میں ( اپنے شوہر ) ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر ( ناگواری ) دیکھتی ہوں ( اور ان کا آنا ناگزیر ہے ) ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم انہیں دودھ پلا دو“، میں نے کہا: وہ تو ڈاڑھی والے ہیں، ( بچہ تھوڑے ہیں ) ، آپ نے فرمایا: ” ( پھر بھی ) دودھ پلا دو، دودھ پلا دو گی تو ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر جو تم ( ناگواری ) دیکھتی ہو وہ ختم ہو جائے گی“، سہلہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اللہ کی قسم! دودھ پلا دینے کے بعد پھر میں نے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر کبھی کوئی ناگواری نہیں محسوس کی۔
It was narrated that 'Aishah said: Sahlah bint Suhail came to the Messenger of Allah and said: 'I see (displeasure) in the face of Abu Hudhaifah when Salim enters upon me.' The Messenger of Allah said: 'Breast-feed him.' She said: 'How can I breast-feed him when he is a grown man?' He said: 'Don't I know that he is a grown man?' Then she came after that and said: 'By the One Who sent you with the truth as a Prophet, I have never seen anything I dislike on the face of Abu Hudhaifah after that.'
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور کہا: میں سالم کے اپنے پاس آنے جانے سے ( اپنے شوہر ) ابوحذیفہ کے چہرے میں کچھ ( تبدیلی و ناگواری ) دیکھتی ہوں، آپ نے فرمایا: ”تم انہیں اپنا دودھ پلا دو“، انہوں نے کہا: میں انہیں کیسے دودھ پلا دوں وہ تو بڑے ( عمر والے ) آدمی ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”کیا مجھے معلوم نہیں ہے کہ وہ بڑی عمر کے ہیں“، اس کے بعد وہ ( دودھ پلا کر پھر ایک دن ) آئیں اور کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو نبی بنا کر حق کے ساتھ بھیجا ہے! میں نے اس کے بعد ابوحذیفہ کے چہرے پر کوئی ناگواری کی چیز نہیں دیکھی۔
It was narrated that 'Aishah said: The Messenger of Allah commanded the wife of Abu Hudhaifah to breast-feed Salim, the freed slave of Abu Hudhaifah, so that the protective jealousy of Abu Hudhaifah would be dispelled. She breast-fed him when he was a man. (One of the narrators) Rabi'ah said: That was a concession granted to Salim.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوحذیفہ کی بیوی کو حکم دیا کہ تم ابوحذیفہ کے غلام سالم کو دودھ پلا دو تاکہ ابوحذیفہ کی غیرت ( ناگواری ) ختم ہو جائے۔ تو انہوں نے انہیں دودھ پلا دیا اور وہ ( بچے نہیں ) پورے مرد تھے۔ ربیعہ ( اس حدیث کے راوی ) کہتے ہیں: یہ رخصت صرف سالم کے لیے تھی ۱؎۔
It was narrated that 'Aishah said: Sahlah came to the Messenger of Allah and said: 'O Messenger of Allah, Salim enters upon us and he understands what men understand, and knows what men know.' He said: 'Breast-feed him, and you will become unlawful to him thereby.' (Ibn Abi Mulaikah, one of the narrators said:) For a year I did not narrate this, then I met Al-Qasim and he said: 'Narrate it and do not worry about it.'
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے کہا: اللہ کے رسول! سالم ہمارے پاس آتا جاتا ہے ( اب وہ بڑا ہو گیا ہے ) جو باتیں لوگ سمجھتے ہیں وہ بھی سمجھتا ہے اور جو باتیں لوگ جانتے ہیں وہ بھی جان گیا ہے ( اور اس کا آنا جانا بھی ضروری ہے ) آپ نے فرمایا: ”تو اسے اپنا دودھ پلا دے تو اپنے اس عمل سے اس کے لیے حرام ہو جائے گی“۔ ابن ابی ملیکہ ( اس حدیث کے راوی ) کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کو سال بھر کسی سے بیان نہیں کیا، پھر میری ملاقات قاسم بن محمد سے ہوئی ( اور اس کا ذکر آیا ) تو انہوں نے کہا: اس حدیث کو بیان کرو اور اس کے بیان کرنے میں ( شرماؤ ) اور ڈرو نہیں۔
It was narrated from 'Aishah that Salim, the freed slave of Abu Hudhaifah, was with Abu Hudhaifah and his family in their house. The daughter of Suhail came to the Prophet and said: Salim has reached the age of manhood, and understands what men understand. He enters upon us, and I think that Abu Hudhaifah is not happy about that. The Prophet said: Breast-feed him, and you will become unlawful to him. So she breast-fed him, and the displeasure of Abu Hudhaifah disappeared. She came back to him and said: I breast-fed him and the displeasure of Abu Hudhaifah has disappeared.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ابوحذیفہ کے غلام سالم ابوحذیفہ اور ان کی بیوی ( بچوں ) کے ساتھ ان کے گھر میں رہتے تھے۔ تو سہیل کی بیٹی ( سہلہ ابوحذیفہ کی بیوی ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور کہا کہ سالم لوگوں کی طرح جوان ہو گیا ہے اور اسے لوگوں کی طرح ہر چیز کی سمجھ آ گئی ہے اور وہ ہمارے پاس آتا جاتا ہے اور میں اس کی وجہ سے ابوحذیفہ کے دل میں کچھ ( کھٹک ) محسوس کرتی ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے دودھ پلا دو، تو تم اس پر حرام ہو جاؤ گی“ تو انہوں نے اسے دودھ پلا دیا، چنانچہ ابوحذیفہ کے دل میں جو ( خدشہ ) تھا وہ دور ہو گیا، پھر وہ لوٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( دوبارہ ) آئیں اور ( آپ سے ) کہا: میں نے ( آپ کے مشورہ کے مطابق ) اسے دودھ پلا دیا، اور میرے دودھ پلا دینے سے ابوحذیفہ کے دل میں جو چیز تھی یعنی کبیدگی اور ناگواری وہ ختم ہو گئی۔
It was narrated that 'Urwah said: The rest of the wives of the Prophet refused for anyone to enter upon them on the basis of that type of breast-feeding, meaning breast-feeding of an adult. They said to 'Aishah: 'By Allah, we think that what the Messenger of Allah told Sahlah bint Suhail to do was a concession which was granted by the Messenger of Allah only with regard to breast-feeding Salim. By Allah, no one will enter upon us, nor see us on the basis of this type of breast-feeding.'
زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ سبھی ازواج مطہرات ۱؎ نے اس بات سے انکار کیا کہ کوئی ان کے پاس اس رضاعت کا سہارا لے کر ( گھر کے اندر ) آئے، مراد اس سے بڑے کی رضاعت ہے اور سب نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: قسم اللہ کی! ہم سمجھتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہلہ بنت سہیل کو ( سالم کو دودھ پلانے کا ) جو حکم دیا ہے وہ حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے سالم کی رضاعت کے سلسلہ میں خاص تھا۔ قسم اللہ کی! اس رضاعت کے ذریعہ کوئی شخص ہمارے پاس آ نہیں سکتا اور نہ ہمیں دیکھ سکتا ہے۔
Zainab bint Abu Salamah narrated that her mother Umm Salamah, the wife of the Prophet, used to say: The rest of the wives of the Prophet refused for anyone to enter upon them on the basis of that type of breast-feeding, meaning breast-feeding of an adult. They said to 'Aishah: 'By Allah, we think that this is a concession which the Messenger of Allah granted only to Salim. No one will enter upon us, nor see us on the basis of this type of breast-feeding.'
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی تھیں کہ سبھی ازواج مطہرات نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ اس رضاعت ( یعنی بڑے کی رضاعت ) کو دلیل بنا کر ان کے پاس ( یعنی کسی بھی عورت کے پاس ) جایا جائے، انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: قسم اللہ کی! ہم اس رخصت کو عام رخصت نہیں سمجھتے، یہ رخصت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص سالم کے لیے دی تھی، اس رضاعت کو دلیل بنا کر ہم عورتوں کے پاس کوئی آ جا نہیں سکتا اور نہ ہی ہم عورتوں کو دیکھ سکتا ہے۔