It was narrated that Zaid bin Arqam said: Three men were brought to 'Ali while he was in Yemen; they all had intercourse with a woman during a single menstrual cycle. He asked two of them: 'Do you affirm that this child belongs to (the third man)?' And they said: 'No.' He asked another two of them: 'Do you affirm that this child belongs to (the third man)?' And they said: 'No.' So he cast lots between them, and attributed the child to the one whom the lot fell, and obliged him to pay two-thirds of the Diyah. The Prophet was told of this, and he laughed so much that his back teeth became visible.
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ جب یمن میں تھے ان کے پاس تین آدمی لائے گئے، ایک ہی طہر ( پاکی ) میں ان تینوں نے ایک عورت کے ساتھ جماع کیا تھا ( جھگڑا لڑکے کے تعلق سے تھا کہ ان تینوں میں سے کس کا ہے ) انہوں نے دو کو الگ کر کے پوچھا: کیا تم دونوں یہ لڑکا تیسرے کا تسلیم و قبول کرتے ہو، انہوں نے کہا: نہیں، پھر انہوں نے دو کو الگ کر کے تیسرے کے بارے میں پوچھا: کیا تم دونوں لڑکا اس کا مانتے ہو، انہوں نے کہا: نہیں، پھر انہوں نے ان تینوں کے نام کا قرعہ ڈالا اور جس کے نام پر قرعہ نکلا بچہ اسی کو دے دیا، اور دیت کا دو تہائی اس کے ذمہ کر دیا ( اور اس سے لے کر ایک ایک تہائی ان دونوں کو دے دیا ) ۱؎ یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کی گئی تو آپ ہنس پڑے اور ایسے ہنسے کہ آپ کی داڑھ دکھائی دینے لگی ۲؎۔
It was narrated that Zaid bin Arqam said: While we were with the Messenger of Allah, a man came to him from Yemen and started telling him (about an incident) while 'Ali was still in Yemen. He said: 'O Messenger of Allah, three men were brought to 'Ali who were disputing about a child, and they all had intercourse with a woman during a single menstrual cycle.' And he quoted the same Hadith.
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اسی اثناء میں یمن سے ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو وہاں کی باتیں بتانے اور آپ سے باتیں کرنے لگا، ان دنوں علی رضی اللہ عنہ یمن ہی میں تھے، اس نے کہا: اللہ کے رسول! تین اشخاص ایک لڑکے کے لیے جھگڑتے ہوئے علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ ان تینوں نے ایک عورت سے ایک ہی طہر میں جماع کیا تھا اور آگے وہی حدیث بیان کی جو گزر چکی ہے۔
It was narrated that Zaid bin Arqam said: I was with the Messenger of Allah, and 'Ali, may Allah be pleased with him, was in Yemen at that time. A man came to him and said: 'I saw 'Ali when three men were brought to him who all claimed (to be the father) of a child. 'Ali said to one of them: Will you give the child up to him? And he refused. He said to (the next one): Will you give the child up to him? And he refused. He said to (the next one): Will you give the child up to him? And he refused. 'Ali said: You are disputing partners. I will cast lots among you, and whoever wins the draw, the child is for him, and he has to pay two-thirds of the Diyah.' The Messenger of Allah laughed so much that his back teeth became visible.
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا اور علی رضی اللہ عنہ ان دنوں یمن میں تھے، ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں ایک دن علی رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا، ان کے پاس تین آدمی آئے وہ تینوں ایک عورت کے بیٹے کے دعویدار تھے ( کہ یہ بیٹا ہمارا ہے ) علی رضی اللہ عنہ نے ان میں سے ایک سے کہا: کیا تم ان دونوں کے حق میں اس بیٹے سے دستبردار ہوتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، علی رضی اللہ عنہ نے ( دوسرے سے ) کہا: کیا تم ان دونوں کے حق میں اس بیٹے سے دستبردار ہوتے ہو؟ کہا: نہیں، اور تیسرے سے کہا: کیا تم ان دونوں کے حق میں اس بیٹے سے دستبردار ہوتے ہو؟ کہا نہیں، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: تم سب آپس میں جھگڑتے اور ایک دوسرے کی مخالفت کرتے ہو، میں تم لوگوں کے درمیان قرعہ اندازی کر دیتا ہوں تو جس کے نام قرعہ نکل آئے لڑکا اسی کا مانا جائے گا اور اسے دیت کا دو تہائی دینا ہو گا ( جو لڑکے سے محروم دونوں کو ایک ایک ثلث تہائی کر کے دے دیا جائے گا ) یہ قصہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے ( اور ایسے زور سے ہنسے ) کہ آپ کی داڑھ دکھائی پڑنے لگی۔
It was narrated from a man from Hadramawt, that Zaid bin Arqam said: The Messenger of Allah sent 'Ali to (be the governor of) Yemen, and a child was brought to him concerning whom three men were disputing. Then he quoted the same Hadith. Salamah bin Kuhail contradicted them.
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو یمن کا گورنر بنا کر بھیجا۔ ان کے پاس ایک بچہ لایا گیا، جس کا باپ ہونے کے تین دعویدار تھے اور آگے وہی حدیث پوری بیان کر دی ( جو پہلے گزر چکی ہے ) نسائی کہتے ہیں: «خالفہم سلمۃ بن کہیل» سلمہ بن کہیل نے ان لوگوں کے خلاف روایت کی ہے۔
Salamah bin Kuhail said: I heard Ash-Sha'bi narrating from Abu Al-Khalil or Ibn Abi Al-Khalil that three men had intercourse (with the same woman) during a single menstrual cycle; and he mentioned something similar, but he did not mention Zaid bin Arqam or attribute anything to the Prophet.
سلمہ بن کہیل کہتے ہیں کہ میں نے شعبی کو ابوالخیل سے یا ابن ابی الخیل سے بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ تین آدمی ( ایک عورت سے ) ایک ہی طہر میں ( جماع کرنے میں ) شریک ہوئے۔ انہوں نے حدیث کو اسی طرح بیان کیا ( جیسا کہ اوپر بیان ہوئی ) لیکن زید بن ارقم کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی حدیث کو مرفوع روایت کیا ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہی صحیح ہے، واللہ أعلم۔