It was narrated from Abu Hurairah, that the Prophet (said), concerning the water of the sea: Its water is pure (and Purification) and its 'dead meat' is permissible (to eat).
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سمندر کے پانی کے سلسلے میں فرمایا: ”اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے“ ۱؎۔
It was narrated that Jabir bin 'Abdulah saida: The Prophet sent us, a group of three hundred, and we carried our provision on our mounts. Our supplies ran our until each man of us had one date per day. It was said to him: O Abu'Abdullah , what good is one date for a man? he said: When we ran out of dates it became very difficult for us. Then we found a whale that had been cast ashore by the sea. And we ate from it for eight days.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( سریہ فوجی ٹولی میں ) بھیجا، ہم تین سو تھے، ہم اپنا زاد سفر اپنی گردنوں پر لیے ہوئے تھے، ہمارا زاد سفر ختم ہو گیا، یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص کے حصے میں روزانہ ایک کھجور آتی تھی، عرض کیا گیا: ابوعبداللہ! اتنی سی کھجور آدمی کا کیا بھلا کرے گی؟ انہوں نے کہا: ہمیں اس کا فائدہ تب معلوم ہوا جب ہم نے اسے بھی ختم کر دیا، پھر ہم سمندر پر گئے، دیکھا کہ ایک مچھلی ہے جسے سمندر نے باہر پھینک دیا ہے، تو ہم نے اسے اٹھارہ دن تک کھایا۔
It was narrated that 'Amr said: I heard Jabir say: 'The Messenger of Allah sent us, three hundred riders led by Ubaidah bin al-Jarrah, to lie in wait for the caravan of the Quraish. We stayed on the coast and became very hungry, so much so that we ate Khabat. Then the sea cast ashore a beast called (Al-'Anbar), and we ate from it for half a month, and daubed our bodies with its fat, and our health was restored. Abu 'Ubaidah took one it its ribs and looked for the tallest camel man and the tallest man in the army, and he passed beneath it. Then they got hungry again and a man slaughtyered three camels, the they got hungry and a man slaughtered three camels, then they got hungry and a man slaughtered three camels, then they got hungry and a man slaughtered three camels. Then Abu 'Ubaidah told him not to do that. (One of the narrators) Sufyan said: Abu Az-Zubair said, narrating form Jabir: We asked the Prophet and he said: 'Do you have anything left of it? ' he said; We took out, such-and -such an amount of a fat from its (the whale's) eyes, and four men could fit into its eye socket. Abu 'Ubaidah had a sack of dates and he used to give them out by the handful, then he started to give one date at a time, and when we ran our of dates it became very difficult for us.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین سو سواروں کے ساتھ بھیجا۔ ہمارے امیر ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ تھے، ہم قریش کی گھات میں تھے، چنانچہ ہم سمندر کے کنارے ٹھہرے، ہمیں سخت بھوک لگی یہاں تک کہ ہم نے درخت کے پتے کھائے، اتنے میں سمندر نے ایک جانور نکال پھینکا جسے عنبر کہا جاتا ہے، ہم نے اسے آدھے مہینہ تک کھایا اور اس کی چربی کو تیل کے طور پر استعمال کیا، تو ہمارے بدن صحیح ثابت ہو گئے، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک پسلی لی پھر فوج میں سے سب سے لمبے شخص کو اونٹ پر بٹھایا، وہ اس کے نیچے سے گزر گیا، پھر ان لوگوں کو بھوک لگی، تو ایک شخص نے تین اونٹ ذبح کئے، پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اسے روک دیا، ( سفیان کہتے ہیں: ابوالزبیر جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ) ، پھر ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، تو آپ نے فرمایا: ”کیا اس کا کچھ بقیہ تمہارے پاس ہے؟“ پھر ہم نے اس کی آنکھوں کی چربی کا اتنا اتنا گھڑا ( بھرا ہوا ) نکالا اور اس کی آنکھ کے حلقے میں سے چار لوگ نکل گئے، ابوعبیدہ کے ساتھ ایک تھیلا تھا، جس میں کھجوریں تھیں وہ ہمیں ایک مٹھی کھجور دیتے تھے پھر ایک ایک کھجور ملنے لگی، جب وہ بھی ختم ہو گئی تو ہمیں اس کے نہ ملنے کا احساس ہوا ۱؎۔
It was narrated that Jabir said: The Prophet sent us with Abu 'Ubaidah on a campaign. Our supplies ran out. Then we passed by a whale that had been cast ashore by the sea. We wanted to eat form it, but Abu; Ubaidah told us not to then he said: 'We are the envoys of the Messenger of Allah for the sake of Allah So eat So we ate form it for several days. When we came to the messenger of Allah we told him about that and he said: 'If you have anything left o9f it then send it to us. '
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک سریے ( فوجی مہم ) میں بھیجا، ہمارا زاد سفر ختم ہو گیا، ہمارا گزر ایک مچھلی سے ہوا جسے سمندر نے باہر نکال پھینکا تھا۔ ہم نے چاہا کہ اس میں سے کچھ کھائیں تو ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں اس سے روکا، پھر کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نمائندے ہیں اور اللہ کے راستے میں نکلے ہیں، تم لوگ کھاؤ، چنانچہ ہم نے کچھ دنوں تک اس میں سے کھایا، پھر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ہم نے آپ کو اس کی خبر دی، آپ نے فرمایا: ”اگر تمہارے ساتھ ( اس میں سے ) کچھ باقی ہو تو اسے ہمارے پاس بھیجو“ ۱؎۔
It was narrated that Jabir said: The Messenger of Allah sent us with Abu Ubaidah and we numbered over three hundred men. He supplied us with a sack of dates and gave them out by the handful. When he ran short, he gave us one date at a time, until we used to suck on it like an infant, and we would drink water with it. When we ran out of them it became very difficult for us. We used to hit the Khabat leaves with our bows to knock them down) and swallow them, then drink water with it. We became known as Jaish Al-Khabat (the Khabat army). Then, when we were about to turn inland, we saw a beast like a hill, caloled Al-'Anbar. Abu 'Ubaidah said: 'It is dead meat, do not eat it.' Then he said: 'The army of the Messenger of Allah in the cause of Allah, the Mighty and Sublime, and we are forced by necessity; eat in the name of Allah. 'So we arte from it and we made some if it into jerked meat. Thirteen men could sit in its eye-socket. Abu Ubaidah took one of its ribs and seated a man on the biggest camel that the people had, and they passed beneath it. When we came to the Messenger of Allah, he said: 'What kept you so long?' We said: The Quraish' and we told him about the beast. He said: 'That is provision that Allah granted to you. Do you have anything of it with you? We said: ' Yes.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ( ایک فوجی مہم میں ) بھیجا، ہم تقریباً تین سو دس لوگ تھے، ہمیں توشہ کے بطور کھجور کا ایک تھیلا دیا گیا، وہ ہمیں ایک ایک مٹھی دیتے، پھر جب ہم اکثر کھجوریں کھا چکے تو ہمیں ایک ایک کھجور دینے لگے، یہاں تک کہ ہم اسے اس طرح چوستے جیسے بچہ چوستا ہے اور اس پر پانی پی لیتے، جب وہ بھی ختم ہو گئی تو ہمیں ختم ہونے پر اس کی قدر معلوم ہوئی، نوبت یہاں تک پہنچی کہ ہم اپنی کمانوں سے پتے جھاڑتے اور اسے چبا کر پانی پی لیتے، یہاں تک کہ ہماری فوج کا نام ہی جیش الخبط ( یعنی پتوں والا لشکر ) پڑ گیا، پھر جب ہم سمندر کے کنارے پر پہنچے تو ٹیلے کی طرح ایک جانور پڑا ہوا پایا جسے عنبر کہا جاتا ہے، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مردہ ہے مت کھاؤ، پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لشکر ہے اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں ہے اور ہم مجبور ہیں، اللہ کا نام لے کر کھاؤ، چنانچہ ہم نے اس میں سے کھایا اور کچھ گوشت بھون کر سکھا کر رکھ لیا، اس کی آنکھ کی جگہ میں تیرہ لوگ بیٹھے، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی پسلی لی پھر کچھ لوگوں کو اونٹ پر سوار کیا تو وہ اس کے نیچے سے گزر گئے، جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا: ”تمہیں کس چیز نے روکے رکھا؟“ ہم نے عرض کیا: ہم قریش کے قافلوں کا پیچھا کر رہے تھے، پھر ہم نے آپ سے اس جانور ( عنبر مچھلی ) کا معاملہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں بخشا ہے، کیا اس میں سے کچھ تمہارے پاس ہے؟“ ہم نے عرض کیا: جی ہاں۔