Muslim bin Yasar and Abdullah bin Ubaid who was called Ibn Hurmuz narrated that 'Ubadah bin As-Samit and Muawiyah met at a stopping place on the road. 'Ubadah told them: The Messenger of Allah forbade selling gold for gold, silver for silver, dates for dates, wheat for wheat, barley for barley - one of them said: salt for salt, but the other did not say it- unless it was equal amount for equal amount, like for like. One of them said: Whoever gives more or takes more has engaged in Riba, but he other one did not say it. And he commanded us to sell gold for silver and silver for gold, and wheat for barley and barley for wheat, hand to hand, however we wanted.
مسلم بن یسار اور عبداللہ بن عبید (ابن عتیک) (ان کو ابن ہرمز بھی کہا جاتا ہے) بیان کرتے ہیں کہ عبادہ بن صامت اور معاویہ رضی اللہ عنہما ایک جگہ اکٹھا ہوئے، عبادہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے حدیث بیان کی کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، گیہوں گی ہوں کے بدلے اور جَو جَو کے بدلے ( ان دونوں راویوں میں سے ایک نے کہا: ) نمک نمک کے بدلے، ( دوسرے نے یہ نہیں کہا ) بیچنے سے منع کیا مگر برابر برابر، نقدا نقد ( ان میں سے ایک نے کہا: ) جس نے زیادہ دیا یا زیادہ طلب کیا، اس نے سود لیا، ( اسے دوسرے ( راوی ) نے نہیں کہا ) اور ہمیں حکم دیا کہ ہم سونا چاندی کے بدلے، چاندی سونے کے بدلے، گیہوں جَو کے بدلے اور جَو گیہوں کے بدلے بیچیں، نقدا نقد جس طرح چاہیں۔
Muslim bin Yasar and 'Abdullah bin 'Ubaid said: Ubadah bin As-Samit and Muawiyah met at a stopping place on the road. 'Ubadah said: 'The Messenger of Allah forbade us to sell gold for gold, silver for silver, wheat for wheat, barley for barley, dates for dates ' - one of them said: salt for salt, but the other did not say unless it was equal amount for equal amount, like for like. One of them said: Whoever gives more or takes more has engaged in Riba, but the other one did not say it. And the commanded us to sell gold for silver and silver for gold, and wheat for barley and barley for wheat, hand to hand, however we wanted.' News of this hadith reached Muawiyah and he stood up and said: 'What is the matter with men who narrate Hadiths from the Messenger of Allah when we accompanied him and we never heard him say it? News of that reached 'Ubadah bin As-Samit and he stood up and repeated the Hadith, then he said: 'We will narrate what we heard from the Messenger of Allah, whether Muawiyah likes it or not. ' Qatadah contradicted him, he reported it from Muslim bin Yasar, from Abu Al-=Ashath, from 'Ubadah.
مسلم بن یسار اور عبداللہ بن عبید کہتے ہیں کہ عبادہ بن صامت اور معاویہ رضی اللہ عنہما ایک جگہ اکٹھا ہوئے تو عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ ہم سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گیہوں گیہوں کے بدلے، جَو جَو کے بدلے اور کھجور کھجور کے بدلے بیچیں مگر نقدا نقد اور برابر برابر ( ان دونوں راویوں میں سے کسی ایک نے کہا: ) اور نمک نمک کے بدلے، ( یہ دوسرے نے نہیں کہا اور پھر ان میں سے ایک نے کہا: ) جس نے زیادہ دیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا تو اس نے سود کا کام کیا، ( یہ دوسرے نے نہیں کہا ) اور آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم سونا چاندی سے، چاندی سونے سے، گیہوں جَو سے اور جَو گیہوں سے نقدا نقد بیچیں، جس طرح چاہیں ( یعنی کم و زیادتی ) ۔ جب یہ حدیث معاویہ رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو انہوں نے کھڑے ہو کر کہا: کیا بات ہے آخر لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی حدیثیں بیان کرتے ہیں جو ہم نے نہیں سنیں حالانکہ ہم بھی آپ کی صحبت میں رہے، یہ بات عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو وہ کھڑے ہوئے اور دوبارہ حدیث بیان کی اور بولے: ہم تو اسے ضرور بیان کریں گے جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے گرچہ معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ ناپسند ہو۔ قتادہ نے اس حدیث کو اس کے برعکس مسلم بن یسار سے، انہوں نے ابوالاشعث سے انہوں نے عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
It was narrated from 'Ubdah bin As-Samit-who had been present at Badar and had given his pledge to the Prophet swearing not to fear the blame of any blamer for the sake of Allah that 'Ubadah stood up to deliver a speech and said: O people, you have invented kinds of transactions, I do not know what they are, but make sure it is gold for gold, of the same weight, or silver for silver, of the same weight. There is nothing wrong with selling silver for gold, hand to hand, giving more silver than gold, but no credit is allowed. When you sell wheat for wheat and barley for barley, it should be measure for measure, but there is nothing wrong with selling barley for wheat, hand to hand, giving more barley than wheat, but no credit is allowed. And when you sell dates for dates, it should be measure for measure And he mentioned salt, measure for measure, and whoever gives more or asks for more has engaged in Riba.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (وہ بدری صحابی ہیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی کہ وہ اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے) کہ وہ خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہا: لوگو! تم نے خرید و فروخت سے متعلق بعض ایسی چیزیں ایجاد کر لی ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ وہ کیا ہیں؟ سنو! سونا سونے کے بدلے، برابر برابر وزن کا ہو، ڈلا ہو یا سکہ، چاندی چاندی کے بدلے برابر برابر وزن ڈالا ہو یا سکہ، اور کوئی حرج نہیں ( یعنی ) چاندی کو سونے سے نقدا نقد بیچنے میں جب کہ چاندی زیادہ ہو، البتہ اس میں «نسیئہ» ( ادھار ) درست نہیں، سنو! گیہوں گیہوں کے بدلے، اور جَو جَو کے بدلے برابر برابر ہو، البتہ جَو گیہوں کے بدلے نقدا نقد بیچنے میں کوئی حرج نہیں جب جَو زیادہ ہو لیکن «نسیئہ» ( ادھار ) درست نہیں، سنو! کھجور کھجور کے بدلے برابر برابر ہو یہاں تک کہ انہوں نے ذکر کیا کہ نمک ( نمک کے بدلے ) برابر برابر ہو، جس نے زیادہ دیا، یا زیادہ کا مطالبہ کیا تو اس نے سود لیا۔
It was narrated that 'Ubadah bin As-Samit said: The messenger of Allah said: 'Gold for gold, of equal measure; silver for silver, of equal measure; salt for salt, dates for dates wheat for wheat, barley for barley, like for like. Whoever gives more or takes more has engaged in Riba. ' (Sahih) The wording is that of Muhammad Yaqub did not mention - Wheat for wheat .
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونا سونے کے بدلے، ڈلا ہو یا سکہ، برابر برابر ہو، چاندی چاندی کے بدلے ڈالا ہو یا سکہ، برابر برابر ہو، نمک نمک کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، گیہوں گیہوں کے بدلے اور جَو جَو کے بدلے برابر برابر اور یکساں ہو، لہٰذا جو زیادہ دے یا زیادہ کا مطالبہ کرے تو اس نے سود لیا“۔ یہ الفاظ محمد بن المثنیٰ کے ہیں، ابراہیم بن یعقوب نے ”جَو جَو کے بدلے“ کا ذکر نہیں کیا۔
It was narrated from Sulaiman bin Ali: Abu Al-Mutawakkil passed by them in the market and some people, including me, stood up to greet him. We said: 'We have come to you to ask you about transactions.' He said: 'I heard a man say to Abu Saeed Al-Khudri': 'Is there anyone between you and the Messenger of Allah (in the chain of narrators) apart from Abu Saeed Al-Khudri? He said: 'There is no one else between him and I. He said: Gold for gold, silver for silver, wheat for wheat, barley for barley, dates for dates, salt for salt, equal amounts. Whoever gives more than that or takes more has engaged in Riba, and the taker and the giver are the same. '
سلیمان بن علی سے روایت ہے کہ بازار میں ان کے پاس سے ابوالمتوکل کا گزر ہوا، تو کچھ لوگ ان کے پاس گئے، ان لوگوں میں میں بھی تھا، ہم نے کہا: ہم آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ سے بیع صرف ۱؎ کے بارے میں پوچھیں، تو انہوں نے کہا: میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو ( کہتے ) سنا، ( اس پر ) ایک شخص نے ان سے کہا: آپ کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ابوسعید رضی اللہ عنہ کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے؟ انہوں نے کہا: میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ان ( ابوسعید رضی اللہ عنہ ) کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا: سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے اور گیہوں گیہوں کے بدلے، جَو جَو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، نمک نمک کے بدلے برابر برابر ہو، اب جو اس میں زیادہ دے یا زیادہ کا مطالبہ کرے تو اس نے سود کا کام کیا، اور سود لینے اور دینے والے ( جرم میں ) دونوں برابر ہیں۔
It was narrated that 'Ubadah bin As-Samit said: I heard the Messenger of Allah say: 'Gold, equal amount. ' (One of the narrators) Yaqub did not mention: Equal amount. Muawiyah said: This does not mean anything. 'Ubadah said; By Allah I do not care if I am in a land where Muawiyah is not present. I bear witness that I heard the Messenger of Allah say that.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”سونا ایک پلڑا دوسرے پلڑے کے برابر ہو“، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ بات تو میرے سمجھ میں نہیں آتی، تو عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے پروا نہیں اگر میں اس سر زمین میں نہ رہوں جہاں معاویہ رضی اللہ عنہ رہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔