سنن نسائ

Sunnan Nisai

کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل

The book of financial transactions

باب: مشترکہ مال بیچنے کا بیان۔


أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ عَنْ جَابِرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ شِرْكٍ رَبْعَةٍ،‏‏‏‏ أَوْ حَائِطٍ لَا يَصْلُحُ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ،‏‏‏‏ فَإِنْ بَاعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ حَتَّى يُؤْذِنَهُ .

it was narrated that Jabir said: The Messenger of Allah said: 'Pre-emption is to be given in everything that is shared, whether it is a house or a garden. It is not right to sell it before informing one's partner, and if he sells it he (the partner) has more right to it, unless he gives Permission to sell it to someone else.

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شفعہ کا حق ہر چیز میں ہے، زمین ہو یا کوئی احاطہٰ ( باغ وغیرہ ) ، کسی حصہ دار کے لیے جائز نہیں کہ اپنے دوسرے حصہ دار کی اجازت کے بغیر اپنا حصہ بیچے، اگر اس نے بیچ دیا تو وہ ( دوسرا حصہ دار ) اس کا زیادہ حقدار ہو گا یہاں تک کہ وہ خود اس کی اجازت دیدے“۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Reference
حوالہ حکم
Reference : Sunan an-Nasa'i 4646 In-book reference : Book 44, Hadith 198 English translation : Vol. 5, Book 44, Hadith 4650
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4646
Conclusion
تخریج
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة ۲۸ (البیوع۴۹) (۱۶۰۸)، سنن ابی داود/البیوع ۷۵ (۳۵۱۳)، (تحفة الأشراف: ۲۸۰۶)، مسند احمد (۳/۳۱۲، ۳۱۶، ۳۵۷، ۳۹۷)، سنن الدارمی/البیوع ۸۳ (۲۶۷۰)، ویأتي عندالمؤلف برقم: ۴۷۰۵
Explanation
شرح و تفصیل
وضاحت: ۱؎ : «شفعہ» : زمین، باغ گھر وغیرہ میں ایسی ساجھے داری کو کہتے ہیں جس میں کسی فریق کا حصہ متعین نہ ہو کہ ہمارا حصہ یہاں سے یہاں تک ہے اور دوسرے کا حصہ یہاں سے یہاں تک ہے بس مطلق ملکیت میں سب کی ساجھے داری ہو، ایسا ساجھے دار اگر اپنا حصہ بیچنا چاہتا ہے تو دوسرے شریک کو پہلے بتائے، اگر وہ اسی قیمت پر لینے پر راضی ہو جائے تو اسی کا حق ہے، اگر جازت دیدے تب دوسرے سے بیچنا جائز ہو گا، اور اگر اس کی اجازت کے بغیر بیچ دیا تو وہ اس بیع کو قاضی منسوخ کرا سکتا ہے۔