Yahya bin Abdur-Rahman narrated from Ibn Umar that: The Prophet said: The deceased is punished for the crying of his family over him. So, Aishah said: May Allah have mercy upon him. He has not lied, but he is mistaken. It is only that the Messenger of Allah said about a Jewish man who died: 'The deceased is being punished and his family is crying over him.'
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میت کو اپنے گھر والوں کے اس پر رونے سے عذاب دیا جاتا ہے“، ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: اللہ ( ابن عمر ) پر رحم کرے، انہوں نے جھوٹ نہیں کہا، انہیں وہم ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ بات اس یہودی کے لیے فرمائی تھی جو مر گیا تھا: ”میت کو عذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی عائشہ رضی الله عنہا سے مروی ہے، ۳- اس باب میں ابن عباس، قرظہ بن کعب، ابوہریرہ، ابن مسعود اور اسامہ بن زید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- بعض اہل علم اسی جانب گئے ہیں اور ان لوگوں نے آیت: «ولا تزر وازرة وزر أخرى» ”کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا“، کا مطلب بھی یہی بیان کیا ہے اور یہی شافعی کا بھی قول ہے۔
Jabir bin Abdullah narrated: The Prophet took Abdur-Rahman bin Awf by the hand and went with him to his son Ibrahim. He found him in his last breaths, so he took him and put him on his lap and cried. Abdur-Rahman said to him: 'You cry? Didn't you prohibit (your followers) from crying?' He said: 'No. But I prohibited two foolish immoral voices: A voice during a calamity while clawing at one's face and tearing one's clothes, and Shaitan's scream.' And there is more that is stated in the Hadith.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف کا ہاتھ پکڑا اور انہیں اپنے بیٹے ابراہیم کے پاس لے گئے تو دیکھا کہ ابراہیم کا آخری وقت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم کو اٹھا کر اپنی گود میں رکھ لیا اور رو دیا۔ عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا: کیا آپ رو رہے ہیں؟ کیا آپ نے رونے منع نہیں کیا تھا؟ تو آپ نے فرمایا: ”نہیں، میں تو دو احمق فاجر آوازوں سے روکتا تھا: ایک تو مصیبت کے وقت آواز نکالنے، چہرہ زخمی کرنے سے اور گریبان پھاڑنے سے، دوسرے شیطان کے نغمے سے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
Abdullah bin Abi Bakr - and he is Ibn Muhammad bin Amr bin Hazm - narrated from his father, that: Amrah informed him that she heard Aishah, while it was being mentioned to her that Ibn Umar had said that the deceased would be punished for the crying of the living (over him). So Aishah said: 'May Allah forgive Abu Abdur-Rahman. He has not lied, but he is mistaken in the understanding. Rather, the Messenger of Allah passed by a Jewish woman who was being cried over, so he said: 'They are crying over her and she is being punished in her grave.'
عمرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کو کہتے سنا اور ان سے ذکر کیا گیا تھا کہ ابن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میت پر لوگوں کے رونے کی وجہ سے اسے عذاب دیا جاتا ہے ( عائشہ رضی الله عنہا نے کہا ) اللہ ابوعبدالرحمٰن کی مغفرت فرمائے۔ سنو، انہوں نے جھوٹ نہیں کہا۔ بلکہ ان سے بھول ہوئی ہے یا وہ چوک گئے ہیں۔ بات صرف اتنی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودی عورت کے پاس سے ہوا جس پر لوگ رو رہے تھے۔ تو آپ نے فرمایا: ”یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اسے قبر میں عذاب دیا جا رہا ہے“۔