Narrated 'Abdul-Jabbar bin Wa'il bin Hujr: That his father said: A woman was forced to commit illegal sexual relations during the time of the Messenger of Allah (ﷺ). The Messenger of Allah (ﷺ) did not enforce the legal punishment upon her, but he enforced it upon the one who had done it to her. And the narrator did not mention him assigning a dowry to her.
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کے ساتھ زبردستی زنا کیا گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حد سے بری کر دیا اور زانی پر حد جاری کی، راوی نے اس کا ذکر نہیں کیا کہ آپ نے اسے کچھ مہر بھی دلایا ہو ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، اس کی اسناد متصل نہیں ہے، ۲- یہ حدیث دوسری سند سے بھی آئی ہے، ۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا: عبدالجبار بن وائل بن حجر کا سماع ان کے باپ سے ثابت نہیں ہے، انہوں نے اپنے والد کا زمانہ نہیں پایا ہے، کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے والد کی موت کے کچھ مہینے بعد پیدا ہوئے، ۳- صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم اور کچھ دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے کہ جس سے جبراً زنا کیا گیا ہو اس پر حد واجب نہیں ہے۔
Narrated 'Alqamah bin Wa'il Al-Kindi: From his father: A women went out during the time of the Prophet (ﷺ) to go to Salat, but she was caught by a man and he had relations with her, so she screamed and he left. Then a man came across her and she said: 'That man has done this and that to me', then she came across a group of Emigrants (Muhajirin) and she said: 'That man did this and that to me.' They went to get the man she thought had relations with her, and they brought him to her. She said: 'Yes, that's him.' So they brought him to the Messenger of Allah (ﷺ), and when he ordered that he be stoned, the man who had relations with her, said: 'O Messenger of Allah, I am the one who had relations with her.' So he said to her: 'Go, for Allah has forgiven you.' Then he said some nice words to the man (who was brought). And he said to the man who had relations with her: 'Stone him.' Then he said: 'He has repented a repentance that, if the inhabitants of Al-Madinah had repented with, it would have been accepted from them.'
وائل بن حجر کندی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت نماز کے لیے نکلی، اسے ایک آدمی ملا، اس نے عورت کو ڈھانپ لیا اور اس سے اپنی حاجت پوری کی ( یعنی اس سے زبردستی زنا کیا ) ، وہ عورت چیخنے لگی اور وہ چلا گیا، پھر اس کے پاس سے ایک ( دوسرا ) آدمی گزرا تو یہ عورت بولی: اس ( دوسرے ) آدمی نے میرے ساتھ ایسا ایسا ( یعنی زنا ) کیا ہے ۱؎ اور اس کے پاس سے مہاجرین کی بھی ایک جماعت گزری تو یہ عورت بولی: اس آدمی نے میرے ساتھ ایسا ایسا ( یعنی زنا ) کیا ہے، ( یہ سن کر ) وہ لوگ گئے اور جا کر انہوں نے اس آدمی کو پکڑ لیا جس کے بارے میں اس عورت نے گمان کیا تھا کہ اسی نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے اور اسے اس عورت کے پاس لائے، وہ بولی: ہاں، وہ یہی ہے، پھر وہ لوگ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے، چنانچہ جب آپ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، تو اس عورت کے ساتھ زنا کرنے والا کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کے ساتھ زنا کرنے والا میں ہوں، پھر آپ نے اس عورت سے فرمایا: ”تو جا اللہ نے تیری بخشش کر دی ہے ۲؎“ اور آپ نے اس آدمی کو ( جو قصوروار نہیں تھا ) اچھی بات کہی ۳؎ اور جس آدمی نے زنا کیا تھا اس کے متعلق آپ نے فرمایا: ”اسے رجم کرو“، آپ نے یہ بھی فرمایا: ”اس ( زانی ) نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اہل مدینہ اس طرح توبہ کر لیں تو ان سب کی توبہ قبول ہو جائے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲- علقمہ بن وائل بن حجر کا سماع ان کے والد سے ثابت ہے، یہ عبدالجبار بن وائل سے بڑے ہیں اور عبدالجبار کا سماع ان کے والد سے ثابت نہیں۔