Narrated Abu Musa Al-Ash'ari: that the Messenger of Allah (ﷺ) narrated: The parable of the believer who recites the Qur'an is that of a citron, its fragrance is nice and its taste is nice. The parable of the believer who does not recite the Qur'an is that of a date, it has no smell but its taste is sweet. The parable of the hypocrite who recites the Qur'an is that of basil, its fragrance is nice but its taste is bitter. The parable of the hypocrite who does not recite the Qur'an is that of the colocynth, its smell is better and its taste is bitter.'
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے سنگترے کی سی ہے جس کی خوشبو بھی اچھی ہے اور ذائقہ و مزہ بھی اچھا ہے، اور اس مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اس کھجور کی سی ہے جس میں کوئی خوشبو نہیں ہے اور مزہ میٹھا ہے۔ اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے خوشبودار پودے کی ہے جس کی بو، مہک تو اچھی ہے مزہ کڑوا ہے۔ اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا ہے اندرائن ( حنظل ) ( ایک کڑوا پھل ) کی طرح ہے جس کی بو بھی اچھی نہیں اور مزہ بھی اچھا نہیں“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے شعبہ نے قتادہ سے بھی روایت کیا ہے۔
Narrated Abu Hurairah: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: The parable of the believer is like the plant; the wind does not stop causing it to sway, and the believer does not stop suffering trials. The parable of the hypocrite is that of a cedar tree, it does not give in until it is cut down.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی مثال اس کھیتی کی سی ہے جسے ہوائیں ( ادھر ادھر ) ہلاتی رہتی ہیں۔ ( ایسا ہی مومن ہے ) مومن پر بلائیں برابر آتی رہتی ہیں، اور منافق کی مثال صنوبر ( اشوک ) کے درخت کی ہے، وہ اپنی جگہ سے ہلتا نہیں جب تک کہ کاٹ نہ دیا جائے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Narrated Ibn 'Umar: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Indeed there is a tree that does not shed its foilage, and it is is similar to the believer. Can any of you tell me what it is? 'Abdullah said: The people started thinking about the trees of the desert. And it occurred to me that it may be the date-palm. Then the Prophet (ﷺ) said: It is the date-palm. But I was shy - meaning to say anything. 'Abdullah said: So I informed 'Umar about what I had thought of, and he said: 'If you had said it, that would be more beloved to me than this or that.'
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”درختوں میں ایک درخت ایسا ہے جس کا پتا نہیں جھڑتا، یہ مومن کی مثال ہے تو مجھے بتاؤ یہ کون سا درخت ہے؟ عبداللہ کہتے ہیں: لوگ اسے جنگلوں کے درختوں میں ڈھونڈنے لگے، اور میرے دل میں آیا کہ یہ کھجور کا درخت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کھجور ہے“، مجھے شرم آ گئی کہ میں ( چھوٹا ہو کر بڑوں کے سامنے ) بولوں ( جب کہ لوگ خاموش ہیں ) پھر میں نے ( اپنے والد ) عمر رضی الله عنہ کو وہ بات بتائی جو میرے دل میں آئی تھی، تو انہوں نے کہا ( میرے بیٹے ) اگر تم نے یہ بات بتا دی ہوتی تو یہ چیز مجھے اس سے زیادہ عزیز و محبوب ہوتی کہ میرے پاس اس اس طرح کا مال اور یہ یہ چیزیں ہوتیں“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔