Narrated Tawus: Ibn 'Abbas was asked about this Ayah: Say: No reward do I ask of you for this except to be kind for my kinship with you (42:23). So Sa'eed bin Jubair said: 'To be kind to the family of Muhammad.' Ibn 'Abbas replied: 'You know that there was no family of the Quraish except that the Messenger of Allah (ﷺ) had some relatives among them.' He said: 'Except that you should uphold ties of kinship that exist between me and you.'
طاؤس کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے اس آیت «قل لا أسألكم عليه أجرا إلا المودة في القربى» ”اے نبی! کہہ دو میں تم سے ( اپنی دعوت و تبلیغ کا ) کوئی اجر نہیں مانگتا، ہاں چاہتا ہوں کہ قرابت داروں میں الفت و محبت پیدا ہو“ ( الشوریٰ: ۲۳ ) ، کے بارے میں پوچھا گیا، اس پر سعید بن جبیر نے کہا: «قربیٰ» سے مراد آل محمد ہیں، ابن عباس نے کہا: ( تم نے رشتہ داری کی تشریح میں جلد بازی کی ہے ) قریش کی کوئی شاخ ایسی نہیں تھی جس میں آپ کی رشتہ داری نہ ہو، ( آیت کا مفہوم ہے ) اللہ نے کہا: میں تم سے کوئی اجر نہیں چاہتا ( بس میں تو یہ چاہتا ہوں کہ ) ہمارے اور تمہارے درمیان جو رشتہ داری ہے اس کا پاس و لحاظ رکھو اور ایک دوسرے سے حسن سلوک کرو۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابن عباس رضی الله عنہما سے آئی ہے۔
Narrated 'Ubaidullah bin Al-Wazi': A Shaikh from Banu Murrah narrated to me, he said: 'I arrived in Al-Kufah and was informed about Bilal bin Abi Burdah so I said: Indeed there is a lesson in him so I went to him while he was imprisoned in his home, which he had built.' He said: 'After everything that had happened to him he had changed due to the punishment and the beatings, and now he was living in isolation. So I said: All praise is due to Allah O Bilal! I have seen you passing you by us holding your nose, and it was not from the dust! And today you are in this state.' So he said: 'Where are you from?' I said: 'From Banu Murrah bin 'Abbad.' So he said: 'Shall I not narrate a Hadith to you, perhaps Allah will benefit you by it?' I said: 'Go ahead.' He said: 'My father, Abu Burdah narrated from his father Abu Musa, that the Messenger of Allah (ﷺ) said: No worshiper suffers a calamity nor what is worse than that or less, except due to a sin, and what Allah pardons as a result of it is more. He (Abu Musa) said: And he recited: And whatever misfortune befalls you, it is because of what your hands have earned (42:30).
بنی مرہ کے ایک شیخ کہتے ہیں کہ میں کوفہ آیا مجھے بلال بن ابوبردہ ۱؎ کے حالات کا علم ہوا تو میں نے ( جی میں ) کہا کہ ان میں عبرت و موعظت ہے، میں ان کے پاس آیا، وہ اپنے اس گھر میں محبوس و مقید تھے جسے انہوں نے خود ( اپنے عیش و آرام کے لیے ) بنوایا تھا، عذاب اور مار پیٹ کے سبب ان کی ہر چیز کی صورت و شکل بدل چکی تھی، وہ چیتھڑا پہنے ہوئے تھے، میں نے کہا: اے بلال! تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، میں نے آپ کو اس وقت بھی دیکھا ہے جب آپ بغیر دھول اور گردوغبار کے ( نزاکت و نفاست سے ) ناک پکڑ کر ہمارے پاس سے گزر جاتے تھے، اور آج آپ اس حالت میں ہیں؟ انہوں نے کہا: تم کس قبیلے سے تعلق رکھتے ہو؟ میں نے کہا: بنی مرہ بن عباد سے، انہوں نے کہا: کیا میں تم سے ایک ایسی حدیث نہ بتاؤں جس سے امید ہے کہ اللہ تمہیں اس سے فائدہ پہنچائے گا، میں نے کہا: پیش فرمائیے، انہوں نے کہا: مجھ سے میرے باپ ابوبردہ نے بیان کیا اور وہ اپنے باپ ابوموسیٰ اشعری سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کسی بندے کو چھوٹی یا بڑی جو بھی مصیبت پہنچتی ہے اس کے گناہ کے سبب ہی پہنچتی ہے، اور اللہ اس کے جن گناہوں سے درگزر فرما دیتا ہے وہ تو بہت ہوتے ہیں“۔ پھر انہوں نے آیت پڑھی «وما أصابكم من مصيبة فبما كسبت أيديكم ويعفو عن كثير» ( الشورى: 30 ) پڑھی ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔