Ibn Abbas said: “When the Quran was being revealed to the Messenger of Allah, he would move his tongue in attempt to memorize it. So Allah, Blessed is He and Most High, revealed: Move not your tongue concerning it to make haste therewith.” He said: “So he would move his two lips.” And Sufyan (a sub-narrator) would move his two lips.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوتا تو جلدی جلدی زبان چلانے ( دہرانے ) لگتے تاکہ اسے یاد و محفوظ کر لیں، اس پر اللہ نے آیت «لا تحرك به لسانك لتعجل به» ”اے نبی! ) آپ قرآن کو جلدی یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں“ ( القیامۃ: ۱۶ ) ، نازل ہوئی۔ ( راوی ) اپنے دونوں ہونٹ ہلاتے تھے، ( ان کے شاگرد ) سفیان نے بھی اپنے ہونٹ ہلا کر دکھائے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- علی بن مدینی کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید القطان نے کہا کہ سفیان ثوری موسیٰ بن ابی عائشہ کو اچھا سمجھتے تھے۔
Thuwair narrated: “I heard Ibn Umar say: ‘The Messenger of Allah said, “Indeed the least of the people of Paradise in rank, is the one who shall look at his gardens, his wives, his servants, and his beds from the distance of a thousand years, and the noblest of them with Allah is the one who shall look at His Face morning and night.” Then the Messenger of Allah recited: Some faces on that day shall be radiant. They shall be looked at their Lord.
ثویر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی الله عنہما کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتیوں میں کمتر درجے کا جنتی وہ ہو گا جو جنت میں اپنے باغوں کو، اپنی بیویوں کو، اپنے خدمت گزاروں کو، اور اپنے ( سجے سجائے ) تختوں ( مسہریوں ) کو ایک ہزار سال کی مسافت کی دوری سے دیکھے گا، اور ان میں اللہ عزوجل کے یہاں بڑے عزت و کرامت والا شخص وہ ہو گا جو صبح و شام اللہ کا دیدار کرے گا، پھر آپ نے آیت «وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة» ”اس روز بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے، اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے“ ( القیامۃ: ۲۳ ) ، پڑھی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے اور کئی راویوں نے یہ حدیث اسی طرح اسرائیل سے مرفوعاً ( ہی ) روایت کی ہے، ۲- عبدالملک بن ابجر نے ثویر سے، ثویر نے ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت کی ہے، اور اسے ابن عمر رضی الله عنہما کے قول سے روایت کیا ہے اور اسے مرفوعاً روایت نہیں کیا ہے۔