جامع ترمزی

Jam e Tirmazi

کتاب: تفسیر قرآن کریم

Chapters on tafsir

باب: سورۃ المطففین سے بعض آیات کی تفسیر

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَخْطَأَ خَطِيئَةً نُكِتَتْ فِي قَلْبِهِ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هُوَ نَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ وَتَابَ سُقِلَ قَلْبُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ عَادَ زِيدَ فِيهَا حَتَّى تَعْلُوَ قَلْبَهُ وَهُوَ الرَّانُ الَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ:‏‏‏‏ كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ سورة المطففين آية 14 . قال:‏‏‏‏ هذا حديث حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Abu Hurairah narrated that : the Messenger of Allah said: “Verily, when the slave (of Allah) commits a sin, a black spot appears on his heart. When he refrains from it, seeks forgiveness and repents, his heart is polished clean. But if he returns, it increases until it covers his entire heart. And that is the ‘Ran’ which Allah mentioned: Nay, but on their hearts is the Ran which they used to earn.

ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ پڑ جاتا ہے، پھر جب وہ گناہ کو چھوڑ دیتا ہے اور استغفار اور توبہ کرتا ہے تو اس کے دل کی صفائی ہو جاتی ہے ( سیاہ دھبہ مٹ جاتا ہے ) اور اگر وہ گناہ دوبارہ کرتا ہے تو سیاہ نکتہ مزید پھیل جاتا ہے یہاں تک کہ پورے دل پر چھا جاتا ہے، اور یہی وہ «ران» ہے جس کا ذکر اللہ نے اس آیت «كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون» ”یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ ( چڑھ گیا ) ہے“ ( المطففین: ۱۴ ) ، میں کیا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ بَصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ حَمَّادٌ:‏‏‏‏ هُوَ عِنْدَنَا مَرْفُوعٌ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6 قَالَ:‏‏‏‏ يَقُومُونَ فِي الرَّشْحِ إِلَى أَنْصَافِ آذَانِهِمْ .

Hammad bin Zaid narrated from Ayub, from Nafi, from Ibn Umar: The Day when mankind will stand before the Lord of all tat exists He said: “They will be standing in sweat up to the middle of their ear.” – Hammas said: To us it is Marfu - .

عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے، وہ آیت «يوم يقوم الناس لرب العالمين» ”جس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے“ ( المطففین: ۶ ) ، کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ لوگ آدھے کانوں تک پسینے میں شرابور ہوں گے۔ حماد کہتے ہیں: یہ حدیث ہمارے نزدیک مرفوع ہے۔

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6 قَالَ:‏‏‏‏ يَقُومُ أَحَدُهُمْ فِي الرَّشْحِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ . قال:‏‏‏‏ هذا حديث حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.

Ibn Umar narrated from the Prophet: ‘They Day when mankind will stand before the Lord of all that exists.’ He said: “One of them will be standing in sweat up to the middle of his ears.”

عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «يوم يقوم الناس لرب العالمين» کی تفسیر میں فرمایا کہ اس دن ہر ایک آدھے کانوں تک پسینے میں کھڑا ہو گا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔