Abu Hurairah narrated: “When the Prophet (ﷺ) would travel, and he would mount his riding camel, he would gesture with his finger” – and Shu`bah stretched out his finger – “and say: ‘O Allah You are the companion on the journey, and the caretaker for the family, O Allah, accompany us with Your protection, and return us in security, O Allah, I seek refuge in You from the difficulties of the journey, and from returning in great sadness (Allāhumma antaṣ-ṣāḥibu fis safari wal-khalīfatu fil-ahli, Allāhumma aṣḥabnā bi nuṣḥika waqlibnā bi-dhimmah, Allāhummazwi lanal-arḍa wa hawwin `alainas-safar, Allāhumma innī a’ūdhu bika min wa`thā’is-safari wa ka’ābatil-munqalab).’”
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر پر نکلتے اور اپنی سواری پر سوار ہوتے تو اپنی انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے: «اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل اللهم اصحبنا بنصحك واقلبنا بذمة اللهم ازو لنا الأرض وهون علينا السفر اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب» ”اے اللہ! تو ہی رفیق ہے سفر میں، اور تو ہی خلیفہ ہے گھر میں، ( میری عدم موجودگی میں میرے گھر کا دیکھ بھال کرنے والا، نائب ) اپنی ساری خیر خواہیوں کے ساتھ ہمارے ساتھ میں رہ، اور ہمیں اپنے ٹھکانے پر اپنی پناہ و حفاظت میں لوٹا ( واپس پہنچا ) ، اے اللہ! تو زمین کو ہمارے لیے سمیٹ دے اور سفر کو آسان کر دے، اے اللہ! میں سفر کی مشقتوں اور تکلیف سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اور پناہ مانگتا ہوں ناکام و نامراد لوٹنے کے رنج و غم سے ( یا لوٹنے پر گھر کے بدلے ہوئے برے حال سے ) “۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- میں اسے نہیں جانتا تھا مگر ابن ابی عدی کی روایت سے یہاں تک کہ سوید نے مجھ سے یہ حدیث ( مندرجہ ذیل سند سے ) سوید بن نصر کہتے ہیں: ہم سے بیان کیا عبداللہ بن مبارک نے، وہ کہتے ہیں: ہم سے شعبہ نے اسی سند کے ساتھ اسی طرح اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی ۱؎، ۲- یہ حدیث ابوہریرہ کی روایت سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف شعبہ کی روایت سے جانتے ہیں۔
Abdullah bin Sarjis narrated that: When the Prophet (ﷺ) wanted to travel, he would say: “O Allah, You are the companion on the journey, and the caretaker for the family, O Allah, accompany us in our journey, and watch over our families, O Allah, I seek refuge in You from the difficulties of the journey, and from returning in great sadness, and from loss after increase, and from the supplication of the oppressed, and from someone looking with evil at our families and wealth (Allāhumma antaṣ-ṣāḥibu fis safari wal-khalīfatu fil-ahli, allāhumma aṣḥabnā fī safarinā wakhlufnā fī ahlinā. Allāhumma innī a’ūdhu bika min wa`thā’is-safari wa ka’ābatil-munqalab, wa minal-ḥawri ba`dal-kawni, wa min da`watil-maẓlūm, wa min sū’il-manẓari fil-ahli wal-māl).”
عبداللہ بن سرجس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو کہتے: «اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل اللهم اصحبنا في سفرنا واخلفنا في أهلنا اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب ومن الحور بعد الكون ومن دعوة المظلوم ومن سوء المنظر في الأهل والمال» ”اے اللہ! تو ہمارے سفر کا ساتھی ہے، تو ہمارے پیچھے ہمارے اہل و عیال کا نائب و خلیفہ ہے، اے اللہ! تو ہمارے ساتھ رہ ہمارے اس سفر میں تو ہمارا نائب و خلیفہ بن جا ہمارے گھر والوں میں، اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں سفر کی تکلیف و تھکان سے اور ناکام نامراد لوٹنے کے غم سے، اور مظلوم کی بد دعا سے اور مال اور اہل خانہ میں واقع شدہ کسی برے منظر سے ( بری صورت حال سے ) “۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- «الحور بعد الكون» کی جگہ «الحور بعد الكور» بھی مروی ہے، اور «الحور بعد الكور» یا «الحور بعد الكون» دونوں کے معنی ایک ہی ہیں، کہتے ہیں: اس کا معنی یہ ہے کہ پناہ مانگتا ہوں ایمان سے کفر کی طرف لوٹنے سے یا طاعت سے معصیت کی طرف لوٹنے سے، مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد خیر سے شر کی طرف لوٹنا ہے۔