Narrated 'Abdul-Malik bin 'Umair: from the nephew of 'Abdullah bin Salam who said: When they were about to kill 'Uthman, 'Abdullah bin Salam came and 'Uthman said to him: 'What did you come for?' He said: 'I came to assist you.' He said: 'Go to the people to repel their advances against me. For verily your going is better to me than your entering here.' So 'Abdullah went to the people and said: 'O you people! During Jahiliyyah I was named so-and-so, then the Messenger of Allah (ﷺ) named me 'Abdullah, and some Ayat from the Book of Allah were revealed about me. (The following) was revealed about me: A witness from among the Children of Isra'il has testified to something similar and believed while you rejected. Verily, Allah does not guide the wrongdoing people. (46:10) [And (the following) was revealed about me:] Sufficient as a witness between me and you is Allah, and those too who have knowledge of the Scripture. (13:43) Allah has sheathed the sword from you and the angels are your neighbors in this city of yours, the one in which the Revelation came to the Messenger of Allah (ﷺ). But by Allah! (Fear) Allah regarding this man; if you kill him, then by Allah! If you kill him, then you will cause the angels to remove your goodness from you, and to raise Allah's sheathed sword against you, such that it will never be sheathed again until the Day of Resurrection.' He said: They said: 'Kill the Jew and kill 'Uthman.'
عبداللہ بن سلام رضی الله عنہ کے بھتیجے کہتے ہیں کہ جب لوگوں نے عثمان رضی الله عنہ کے قتل کا ارادہ کیا تو عبداللہ بن سلام عثمان رضی الله عنہ کے پاس آئے، عثمان رضی الله عنہ نے ان سے کہا: تم کیوں آئے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: میں آپ کی مدد کے لیے آیا ہوں تو آپ نے کہا: تم لوگوں کے پاس جاؤ اور انہیں میرے پاس آنے سے بھگاؤ کیونکہ تمہارا باہر رہنا میرے حق میں تمہارے اندر رہنے سے زیادہ بہتر ہے، چنانچہ عبداللہ بن سلام نکل کر لوگوں کے پاس آئے اور ان سے کہا: لوگو! میرا نام جاہلیت میں فلاں تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام عبداللہ رکھا، اور میری شان میں اللہ کی کتاب کی کئی آیتیں نازل ہوئیں، چنانچہ «وشهد شاهد من بني إسرائيل على مثله فآمن واستكبرتم إن الله لا يهدي القوم الظالمين» ۱؎ «قل كفى بالله شهيدا بيني وبينكم ومن عنده علم الكتاب» ۲؎ میرے ہی سلسلہ میں اتری، اللہ کی تلوار میان میں ہے اور فرشتے تمہارے اس شہر مدینہ میں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترے تمہارے ہمسایہ ہیں، لہٰذا تم اس شخص کے قتل میں اللہ سے ڈرو، قسم اللہ کی! اگر تم نے اسے قتل کر دیا، تم اپنے ہمسایہ فرشتوں کو اپنے پاس سے بھگا دو گے، اور اللہ کی تلوار کو جو میان میں ہے باہر کھینچ لو گے، پھر وہ قیامت تک میان میں نہیں آ سکے گی تو لوگ ان کی یہ نصیحت سن کر بولے: اس یہودی کو قتل کرو اور عثمان کو بھی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف عبدالملک بن عمیر کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- شعیب بن صفوان نے بھی حدیث عبدالملک بن عمیر سے روایت کی ہے، انہوں نے سند میں «عن ابن محمد بن عبد الله بن سلام عن جده عبد الله بن سلام» کہا ہے۔
Narrated Yazid bin 'Umairah: When death was upon Mu'adh bin Jabal, it was said to him: 'O Abu 'Abdur-Rahman, advise us.' He said: 'Sit me up.' So he said: 'Indeed, knowledge and faith are at their place, whoever desires them shall find them.' He said that three times. 'And seek knowledge from four men: 'Uwaimir Abu Ad-Darda, with Salman Al-Farisi, with 'Abdullah bin Mas'ud, and with 'Abdullah bin Salam who used to be a Jew and then accepted Islam. For indeed, I heard the Messenger of Allah (ﷺ) saying, Indeed he is the tenth of ten in Paradise.
یزید بن عمیرہ کہتے ہیں کہ جب معاذ بن جبل رضی الله عنہ کے مرنے کا وقت آیا تو ان سے کہا گیا: اے ابوعبدالرحمٰن! ہمیں کچھ وصیت کیجئے، تو انہوں نے کہا: مجھے بٹھاؤ، پھر بولے: علم اور ایمان دونوں اپنی جگہ پر قائم ہیں جو انہیں ڈھونڈے گا ضرور پائے گا، انہوں نے اسے تین بار کہا، پھر بولے: علم کو چار آدمیوں کے پاس ڈھونڈو: عویمر ابو الدرداء کے پاس، سلمان فارسی کے پاس، عبداللہ بن مسعود کے پاس اور عبداللہ بن سلام کے پاس، ( جو یہودی تھے پھر اسلام لائے ) کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ ان دس لوگوں میں سے ہیں جو جنتی ہیں ۱؎۔