سنن ابوداؤد

Sunnan Abu Dawood

غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل

The book of manumission of slaves

باب: جنہوں نے اس حدیث میں محنت کرانے کا ذکر نہیں کیا ان کی دلیل کا بیان ۔

CHAPTER: Regarding Whoever Reported That He Is Not Asked To Work.


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏بِمَعْنَى مَالِكٍ وَلَمْ يَذْكُرْ وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ انْتَهَى حَدِيثُهُ إِلَى وَأُعْتِقَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ عَلَى مَعْنَاهُ.

The tradition mentioned above has also been narrated by Ibn Umar through a different chain of transmitters to the same effect as mentioned by Malik. In this version there is no mention of the words otherwise he will be emancipated to the extent of the first man's share. His version ends and the slave be thus emancipated, to the same effect as he (Malik) mentioned.

اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مالک کی روایت کے ہم معنی روایت مرفوعاً مروی ہے مگر اس میں: «وإلا فقد عتق منه ما عتق» کا ٹکڑا مذکور نہیں اور «وأعتق عليه العبد» کے ٹکڑے ہی پر روایت ختم ہے ۱؎۔

Status: Sahih
حکمِ حدیث: صحیح
Reference
حوالہ حکم
Reference : Sunan Abi Dawud 3945 In-book reference : Book 31, Hadith 20 English translation : Book 30, Hadith 3934
Conclusion
تخریج
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/ الشرکة ۱۴ (۲۵۰۳)، (تحفة الأشراف: ۷۶۱۷)
Explanation
شرح و تفصیل
وضاحت: ۱؎ : ابوہریرہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کی جملہ روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ کسی مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کرنے والا اگر مالدار ہے تو بقیہ حصہ کی قیمت اپنے شریک کو ادا کرے گا اور غلام آزاد ہو جائے گا ، ورنہ غلام سے بقیہ رقم کے لیے بغیر دباؤ کے محنت کرائی جائے گی ، اور جب یہ بھی ممکن نہ ہو تو بقیہ حصہ غلام ہی باقی رہے گا ، اور اسی کے بقدر وہ اپنے دوسرے مالک کی خدمت کرتا رہے گا۔ اس مفہوم کے اعتبار سے روایات میں کوئی اختلاف نہیں ہے ( فتح الباری ) ۔