Ibn Umar said: some jews came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and mentioned to him that a man and a women of their number had committed fornication. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم asked them: What do you find in the Torah about stoning? They replied: We disgrace them and they should be flogged. Abdullah bin Salam said: You lie; it contains (instruction for) stoning. So they brought the Torah and spread it out, and one of them put his hand over the verse of stoning and read what preceded it and what followed it. Abdullah bin Salam said to him: Lift your hand. When he did so, the verse of stoning was seen to be in it. They then said: He has spoken the truth, Muhammad, the verse of stoning is in it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then gave command regarding them, and they were stoned to death. Abdullah bin Umar said: I saw the man leaning on the woman protecting her from the stones.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور آپ سے ذکر کیا کہ ان میں سے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کر لیا ہے، تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم تورات میں زنا کے معاملہ میں کیا حکم پاتے ہو؟ تو ان لوگوں نے کہا: ہم انہیں رسوا کرتے اور کوڑے لگاتے ہیں، تو عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: تم لوگ جھوٹ کہتے ہو، اس میں تو رجم کا حکم ہے، چنانچہ وہ لوگ تورات لے کر آئے، اور اسے کھولا تو ان میں سے ایک نے آیت رجم پر اپنا ہاتھ رکھ لیا، پھر وہ اس کے پہلے اور بعد کی آیتیں پڑھنے لگا، تو عبداللہ بن سلام نے اس سے کہا: اپنا ہاتھ اٹھاؤ، اس نے اٹھایا تو وہیں آیت رجم ملی، تو وہ کہنے لگے: صحیح ہے اے محمد! اس میں رجم کی آیت موجود ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے رجم کا حکم دے دیا، چنانچہ وہ دونوں رجم کر دیے گئے۔ عبداللہ بن عمر کہتے ہیں: میں نے اس شخص کو دیکھا کہ وہ عورت کو پتھر سے بچانے کے لیے اس پر جھک جھک جایا کرتا تھا۔
Al-Bara bin Azib said: The people passed by the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم with a jew whose face blackened with charcoal and he was being taken around. He adjured them by Allah and asked: What is the prescribed punishment for a fornicator in your Divine book? He (the narrator) said: They referred him to a man of them. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم adjured him and asked: What is the punishment for a fornication in your Divine Book? He replied: Stoning. But fornication spread among our people of rank, so we disliked that a person of rank should be left alone and the punishment be inflicted on one who is lower in rank than him. So we suspended it for us. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then commanded regarding him and he was stoned to death. He then said: O Allah! I am the first to give life to a command of Thy Book which they had killed.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوگ ایک یہودی کو لے کر گزرے جس کو ہاتھ منہ کالا کر کے گھمایا جا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا کہ ان کی کتاب میں زانی کی حد کیا ہے؟ ان لوگوں نے آپ کو اپنے میں سے ایک شخص کی طرف اشارہ کر کے پوچھنے کے لیے کہا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا کہ تمہاری کتاب میں زانی کی حد کیا ہے؟ تو اس نے کہا: رجم ہے، لیکن زنا کا جرم ہمارے معزز لوگوں میں عام ہو گیا، تو ہم نے یہ پسند نہیں کیا کہ معزز اور شریف آدمی کو چھوڑ دیا جائے اور جو ایسے نہ ہوں ان پر حد جاری کی جائے، تو ہم نے اس حکم ہی کو اپنے اوپر سے اٹھا لیا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کا حکم دیا تو وہ رجم کر دیا گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے تیری کتاب میں سے اس حکم کو زندہ کیا ہے جس پر لوگوں نے عمل چھوڑ دیا تھا ۔
Narrated Al-Bara ibn Azib: The people passed by the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم with a Jew who was blackened with charcoal and who was being flogged. He called them and said: Is this the prescribed punishment for a fornicator? They said: Yes. He then called on a learned man among them and asked him: I adjure you by Allah Who revealed the Torah to Moses, do you find this prescribed punishment for a fornicator in your divine Book? He said: By Allah, no. If you had not adjured me about this, I should not have informed you. We find stoning to be prescribed punishment for a fornicator in our Divine Book. But it (fornication) became frequent in our people of rank; so when we seized a person of rank, we left him alone, and when we seized a weak person, we inflicted the prescribed punishment on him. So we said: Come, let us agree on something which may be enforced equally on people of higher and lower rank. So we agreed to blacken the face of a criminal with charcoal, and flog him, and we abandoned stoning. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then said: O Allah, I am the first to give life to Thy command which they have killed. So he commanded regarding him (the Jew) and he was stoned to death. Allah Most High then sent down: O Messenger, let not those who race one another into unbelief, make thee grieve. . . up to They say: If you are given this, take it, but if not, beware!. . . . up to And if any do fail to judge by (the light of) what Allah hath revealed, they are (no better than) unbelievers, about Jews, up to And if any do fail to judge by (the right of) what Allah hath revealed, they are no better than) wrong-doers about Jews: and revealed the verses up to And if any do fail to judge by (the light of) what Allah hath revealed, they are (no better than) those who rebel. About this he said: This whole verse was revealed about the infidels.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک یہودی گزارا گیا جس کے منہ پر سیاہی ملی گئی تھی، اسے کوڑے مارے گئے تھے تو آپ نے انہیں بلایا اور پوچھا: کیا تورات میں تم زانی کی یہی حد پاتے ہو؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، پھر آپ نے ان کے علماء میں سے ایک شخص کو بلایا اور اس سے فرمایا: ہم تم سے اس اللہ کا جس نے تورات نازل کی ہے واسطہ دے کر پوچھتے ہیں، بتاؤ کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی یہی حد پاتے ہو؟ اس نے اللہ کا نام لے کر کہا: نہیں، اور اگر آپ مجھے اتنی بڑی قسم نہ دیتے تو میں آپ کو ہرگز نہ بتاتا، ہماری کتاب میں زانی کی حد رجم ہے، لیکن جب ہمارے معزز اور شریف لوگوں میں اس کا کثرت سے رواج ہو گیا تو جب ہم کسی معزز شخص کو اس جرم میں پکڑتے تھے تو اسے چھوڑ دیتے تھے اور اگر کسی کمزور کو پکڑتے تو اس پر حد قائم کرتے تھے، پھر ہم نے کہا: آؤ ہم تم اس بات پر متفق ہو جائیں کہ اسے شریف اور کم حیثیت دونوں پر جاری کریں گے، تو ہم نے منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے پر اتفاق کر لیا، اور رجم کو چھوڑ دیا، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں پہلا وہ شخص ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا ہے، جبکہ ان لوگوں نے اسے ختم کر دیا تھا پھر آپ نے اسے رجم کا حکم دیا، چنانچہ وہ رجم کر دیا گیا، اس پر اللہ نے یہ آیت «يا أيها الرسول لا يحزنك الذين يسارعون في الكفر» سے «يقولون إن أوتيتم هذا فخذوه وإن لم تؤتوه فاحذروا» اے رسول! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کڑھئیے جو کفر میں سبقت کر رہے ہیں، خواہ وہ ان ( منافقوں ) میں سے ہوں جو زبانی تو ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن حقیقتاً ان کے دل میں ایمان نہیں، اور یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو غلط باتیں سننے کے عادی ہیں، اور ان لوگوں کے جاسوس ہیں جو اب تک آپ کے پاس نہیں آئے، وہ کلمات کے اصلی موقع کو چھوڑ کر انہیں متغیر کر دیا کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اگر تم یہی حکم دیئے جاؤ تو قبول کرنا، اور یہ حکم دیئے جاؤ تو الگ تھلگ رہنا ( سورۃ المائدہ: ۴۱ ) تک، اور «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الظالمون» ہم نے تورات نازل فرمائی جس میں ہدایت و نور ہے، یہودیوں میں اس تورات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے ماننے والے انبیاء ( علیہم السلام ) اور اہل اللہ، اور علماء فیصلہ کرتے تھے کیونکہ انہیں اللہ کی اس کتاب کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا۔ اور اس پر اقراری گواہ تھے اب چاہیئے کہ لوگوں سے نہ ڈرو، اور صرف میرا ڈر رکھو، میری آیتوں کو تھوڑے تھوڑے مول پر نہ بیچو، جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلے نہ کریں وہ ( پورے اور پختہ ) کافر ہیں ( سورۃ المائدہ: ۴۴ ) تک، اور «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الظالمون» اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان، اور آنکھ کے بدلے آنکھ، اور ناک کے بدلے ناک، اور کان کے بدلے کان، اور دانت کے بدلے دانت، اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے، پھر جو شخص اس کو معاف کر دے تو وہ اس کے لیے کفارہ ہے، اور جو اللہ کے نازل کئے ہوئے مطابق حکم نہ کریں، وہی لوگ ظالم ہیں ( سورۃ المائدہ: ۴۵ ) تک یہود کے متعلق اتاری، نیز «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الفاسقون» اور انجیل والوں کو بھی چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ انجیل میں نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق حکم کریں، اور جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ سے ہی حکم نہ کریں وہ ( بدکار ) فاسق ہیں ( سورۃ المائدہ: ۴۷ ) تک اتاری۔ یہ ساری آیتیں کافروں کے متعلق نازل ہوئی ہیں۔
Narrated Abdullah Ibn Umar: A group of Jews came and invited the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم to Quff. So he visited them in their school. They said: Abul Qasim, one of our men has committed fornication with a woman; so pronounce judgment upon them. They placed a cushion for the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم who sat on it and said: Bring the Torah. It was then brought. He then withdrew the cushion from beneath him and placed the Torah on it saying: I believed in thee and in Him Who revealed thee. He then said: Bring me one who is learned among you. Then a young man was brought. The transmitter then mentioned the rest of the tradition of stoning similar to the one transmitted by Malik from Nafi (No. 4431).
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود کے کچھ لوگ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا کر قف ۱؎ لے گئے آپ ان کے پاس بیت المدارس ( مدرسہ ) میں آئے تو وہ کہنے لگے: ابوالقاسم! ہم میں سے ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کر لیا ہے، آپ ان کا فیصلہ کر دیجئیے، ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک گاؤ تکیہ لگایا، آپ اس پر ٹیک لگا کر بیٹھے، پھر آپ نے فرمایا: میرے پاس تورات لاؤ چنانچہ وہ لائی گئی، آپ نے اپنے نیچے سے گاؤ تکیہ نکالا، اور تورات کو اس پر رکھا اور فرمایا: میں تجھ پر ایمان لایا اور اس نبی پر جس پر اللہ نے تجھے نازل کیا ہے پھر آپ نے فرمایا: جو تم میں سب سے بڑا عالم ہو اسے بلاؤ چنانچہ ایک نوجوان کو بلا کر لایا گیا آگے واقعہ رجم کا اسی طرح ذکر ہے جیسے مالک کی روایت میں ہے جسے انہوں نے نافع سے روایت کیا ہے۔
Narrated Abu Hurairah: (This is Mamar's version which is more accurate. ) A man and a woman of the Jews committed fornication. Some of them said to the others: Let us go to this Prophet, for he has been sent with an easy law. If he gives a judgment lighter than stoning, we shall accept it, and argue about it with Allah, saying: It is a judgment of one of your prophets. So they came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم who was sitting in the mosque among his companions. They said: Abul Qasim, what do you think about a man and a woman who committed fornication? He did not speak to them a word till he went to their school. He stood at the gate and said: I adjure you by Allah Who revealed the Torah to Moses, what (punishment) do you find in the Torah for a person who commits fornication, if he is married? They said: He shall be blackened with charcoal, taken round a donkey among the people, and flogged. A young man among them kept silent. When the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم emphatically adjured him, he said: By Allah, since you have adjured us (we inform you that) we find stoning in the Torah (is the punishment for fornication). The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: So when did you lessen the severity of Allah's command? He said: A relative of one of our kings had committed fornication, but his stoning was suspended. Then a man of a family of common people committed fornication. He was to have been stoned, but his people intervened and said: Our man shall not be stoned until you bring your man and stone him. So they made a compromise on this punishment between them. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: So I decide in accordance with what the Torah says. He then commanded regarding them and they were stoned to death. Az-Zuhri said: We have been informed that this verse was revealed about them: It was We Who revealed the Law (to Moses): therein was guidance and light. By its standard have been judged the Jews, by the Prophet who bowed (as in Islam) to Allah's will.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہود کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا تو ان میں سے بعض بعض سے کہنے لگے: ہم سب اس نبی کے پاس چلیں کیونکہ وہ تخفیف و آسانی کے لیے بھیجا گیا ہے، اگر اس نے رجم کے علاوہ کوئی اور فتویٰ دیا تو ہم اسے مان لیں گے، اور اسے اللہ کے سامنے دلیل بنائیں گے، ہم کہیں گے کہ یہ تیرے نبیوں میں سے ایک نبی کا فتویٰ ہے، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ مسجد نبوی میں اپنے صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے، اور پوچھنے لگے: آپ اس مرد اور عورت کے متعلق کیا کہتے ہیں جس نے زنا کیا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا جب تک کہ آپ ان کے مدرسہ میں نہیں آ گئے، پھر مدرسہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس نے موسیٰ پر تورات نازل کی ہے بتاؤ تم تورات میں اس شخص کا کیا حکم پاتے ہو جو شادی شدہ ہو کر زنا کرے؟ لوگوں نے کہا: اس کا منہ کالا کیا جائے گا، اسے گدھے پر بٹھا کر پھرایا جائے گا، اور کوڑے لگائے جائیں گے ( «تَجبیہ» یہ ہے کہ مرد اور عورت کو گدھے پر اس طرح سوار کیا جائے کہ ان کی گدی ایک دوسرے کے مقابل میں ہو، اور انہیں پھرایا جائے ) ان میں کا ایک نوجوان چپ رہا، تو جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو خاموش دیکھا تو اس سے سخت قسم دلا کر پوچھا، تو اس نے اللہ کا نام لے کر کہا: جب آپ نے ہمیں قسم دلائی ہے تو صحیح یہی ہے کہ تورات میں ایسے شخص کا حکم رجم ہے، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر کب سے تم لوگوں نے اللہ کے اس حکم کو چھوڑ رکھا ہے؟ تو اس نے بتایا: ہمارے بادشاہوں میں ایک بادشاہ کے کسی رشتہ دار نے زنا کیا تو اس نے اسے رجم نہیں کیا، پھر ایک عام شخص نے زنا کیا، تو بادشاہ نے اسے رجم کرنا چاہا تو اس کی قوم کے لوگ آڑے آ گئے، اور کہنے لگے: ہمارے آدمی کو اس وقت تک رجم نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ آپ اپنے آدمی کو لا کر رجم نہ کر دیں، چنانچہ اس سزا پر لوگوں نے آپس میں مصالحت کر لی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو وہی فیصلہ کروں گا جو تورات میں ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو رجم کرنے کا حکم دیا تو انہیں رجم کر دیا گیا۔ زہری کہتے ہیں: ہمیں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ آیت کریمہ «إنا أنزلنا التوراة فيها هدى ونور يحكم بها النبيون الذين أسلموا» ہم نے تورات نازل کیا جس میں ہدایت اور نور ہے اللہ کے ماننے والے انبیاء کرام اسی سے فیصلہ کرتے تھے ( المائدہ: ۴۴ ) انہیں کے بارے میں اتری ہے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں میں سے تھے۔
Abu Hurairah said: A man and a woman of the Jews who were married committed fornication at the time when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came to Madina. Stoning was a prescribed punishment for them in accordance with the Torah, but they abandoned it and followed tajbiyyah, meaning, the man was beaten a hundred times with a rope painted with tar and was seated on a donkey with his face towards the tail of the donkey. Their rabbis then assembled and sent some people to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. They said to them: Ask him about the prescribed punishment for fornication. The transmitter then mentioned the rest of the tradition. They version adds: They were not the followers of his religion, and he (the prophet) was to pronounce judgment between them. So he was given a choice in this verse: ”If they do come to thee, either judge between them, or decline to interfere.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا وہ دونوں شادی شدہ تھے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ آئے تو تورات میں رجم کا حکم تحریر تھا، لیکن انہوں نے اسے چھوڑے رکھا تھا اور اس کے بدلہ «تَجبیہ» کو اختیار کر لیا تھا، تارکول ملی ہوئی رسی سے اسے سو بار مارا جاتا، اسے گدھے پر سوار کیا جاتا اور اس کا چہرہ گدھے کے پچھاڑی کی طرف ہوتا، تو ان کے علماء میں سے کچھ عالم اکٹھا ہوئے ان لوگوں نے کچھ لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور کہا جا کر ان سے زنا کی حد کے متعلق پوچھو، پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: چونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر نہیں تھے کہ آپ ان کے درمیان فیصلہ کریں اسی لیے آپ کو اس سلسلہ میں اختیار دیا گیا اور فرمایا گیا «فإن جاءوك فاحكم بينهم أو أعرض عنهم» اگر وہ تمہارے پاس آئیں تو تمہیں اختیار ہے چاہو تو ان کے درمیان فیصلہ کر دو اور چاہو تو ٹال دو ( سورۃ المائدہ: ۴۲ ) ۔
Jabir bin Abdullah said: The Jews brought a man and a woman of them who had committed fornication. He said: Bring me two learned men or yours. So they brought the two sons of Suriya. He adjured them and said: How do you think about the matter if these two persons bear witness to the effect that they have seen his sexual organ in her female organ (penetrated) like a collyrium stick when enclosed in its case, they will be stoned to death. He asked: What is there which prevents you from stoning them: They replied: Our rule has gone, so we disapproved of killing. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then called four witnesses. They brought four witnesses. Who testified that they had seen his sexual organ (penetrated) in her female organ like a collyrium stick when enclosed in its case. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم then gave orders for stoning them.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود اپنے میں سے ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر آئے ان دونوں نے زنا کیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو ایسے شخصوں کو جو تمہارے سب سے بڑے عالم ہوں لے کر میرے پاس آؤ تو وہ لوگ صوریا کے دونوں لڑکوں کو لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا واسطہ دے کر ان دونوں سے پوچھا: تم تورات میں ان دونوں کا حکم کیا پاتے ہو؟ ان دونوں نے کہا: ہم تورات میں یہی پاتے ہیں کہ جب چار گواہ گواہی دیدیں کہ انہوں نے مرد کے ذکر کو عورت کے فرج میں ایسے ہی دیکھا ہے جیسے سلائی سرمہ دانی میں تو وہ رجم کر دئیے جائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تو پھر انہیں رجم کرنے سے کون سی چیز روک رہی ہے؟ انہوں نے کہا: ہماری سلطنت تو رہی نہیں اس لیے اب ہمیں قتل اچھا نہیں لگتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گواہوں کو بلایا، وہ چار گواہ لے کر آئے، انہوں نے گواہی دی کہ انہوں نے مرد کے ذکر کو عورت کی فرج میں ایسے ہی دیکھا ہے جیسے سلائی سرمہ دانی میں، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو رجم کرنے کا حکم دے دیا۔
A similar tradition has also been transmitted by Ibrahim and al-Shabi from the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم through a different chain of narrators. But this version does not mention the words: He called the witnesses who testified.
ابراہیم اور شعبی سے روایت ہے وہ دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں لیکن اس میں راوی نے یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ آپ نے گواہوں کو بلایا، اور انہوں نے گواہی دی۔
A similar tradition has also been transmitted by al-Shabi through a different chain of narrators.
اس سند سے بھی شعبی سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
Jabir bin Abdullah said: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم had a man and a woman of the Jews who had committed fornication stoned to death.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کے ایک مرد اور ایک عورت کو جنہوں نے زنا کیا تھا رجم کیا۔