Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Allah, the Exalted, hates the eloquent one among men who moves his tongue round (among his teeth), as cattle do.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ دشمنی رکھتا ہے تڑتڑ بولنے والے ایسے لوگوں سے جو اپنی زبان کو ایسے پھراتے ہیں جیسے گائے ( گھاس کھانے میں ) چپڑ چپڑ کرتی ہے، یعنی بے سوچے سمجھے جو جی میں آتا ہے بکے جاتا ہے ۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: On the Day of resurrection Allah will not accept repentance or ransom from him who learns excellence of speech to captivate thereby the hearts of men, or of people.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی باتوں کو گھمانا اس لیے سیکھے کہ اس سے آدمیوں یا لوگوں کے دلوں کو حق بات سے پھیر کر اپنی طرف مائل کر لے، تو اللہ قیامت کے دن اس کی نہ نفل ( عبادت ) قبول کرے گا اور نہ فرض ۔
Abdullah bin Umar said: When two men who came from the east made a speech and the people were charmed with their eloquence, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: In some eloquent speech there is magic.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دو آدمی ۱؎ پورب سے آئے تو ان دونوں نے خطبہ دیا، لوگ حیرت میں پڑ گئے، یعنی ان کے عمدہ بیان سے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض تقریریں جادو ہوتی ہیں ۲؎ یعنی سحر کی سی تاثیر رکھتی ہیں راوی کو شک ہے کہ «إن من البيان لسحرا» کہا یا «إن بعض البيان لسحر» کہا۔
One day when a man got up and spoke at length Amr ibn al-As said If he had been moderate in what he said: It would have been better for him. I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: I think (or, I have been commanded) that I should be brief in what I say, for brevity is better.
ابوظبیہ کا بیان ہے کہ عمرو بن العاص نے ایک دن کہا اور ( اس سے پہلے ) ایک شخص کھڑے ہو کر بے تحاشہ بولے جا رہا تھا، اس پر عمرو نے کہا: اگر وہ بات میں درمیانی روش اپناتا تو اس کے لیے بہتر ہوتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مجھے مناسب معلوم ہوتا ہے یا مجھے حکم ہوا ہے کہ میں گفتگو میں اختصار سے کام یعنی جتنی بات کافی ہو اسی پر اکتفا کروں اس لیے کہ اختصار ہی بہتر روش ہے۔