Narrated Um Salama: Um-Sulaim came to Allah's Apostle and said, Verily, Allah is not shy of (telling you) the truth. Is it necessary for a woman to take a bath after she has a wet dream (nocturnal sexual discharge?) The Prophet replied, Yes, if she notices a discharge. Um Salama, then covered her face and asked, O Allah's Apostle! Does a woman get a discharge? He replied, Yes, let your right hand be in dust (An Arabic expression you say to a person when you contradict his statement meaning you will not achieve goodness ), and that is why the son resembles his mother.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ نے خبر دی، ان سے ہشام نے اپنے باپ کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے زینب بنت ام سلمہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ (اپنی والدہ) ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ ام سلیم ( نامی ایک عورت ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ حق بات بیان کرنے سے نہیں شرماتا ( اس لیے میں پوچھتی ہوں کہ ) کیا احتلام سے عورت پر بھی غسل ضروری ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( ہاں ) جب عورت پانی دیکھ لے۔ ( یعنی کپڑے وغیرہ پر منی کا اثر معلوم ہو ) تو ( یہ سن کر ) ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ( شرم کی وجہ سے ) اپنا چہرہ چھپا لیا اور کہا، یا رسول اللہ! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں! تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں، پھر کیوں اس کا بچہ اس کی صورت کے مشابہ ہوتا ہے ( یعنی یہی اس کے احتلام کا ثبوت ہے ) ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: Once Allah's Apostle said, Amongst the trees there is a tree, the leaves of which do not fall and is like a Muslim, tell me the name of that tree. Everybody started thinking about the trees of the desert areas and I thought of the date-palm tree but felt shy (to answer). The others asked, O Allah's Apostle! inform us of it. He replied, it is the date-palm tree. I told my father what had come to my mind and on that he said, Had you said it I would have preferred it to such and such a thing that I might possess.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے مالک نے عبداللہ بن دینار کے واسطے سے بیان کیا، وہ عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ) فرمایا کہ درختوں میں سے ایک درخت ( ایسا ) ہے۔ جس کے پتے ( کبھی ) نہیں جھڑتے اور اس کی مثال مسلمان جیسی ہے۔ مجھے بتلاؤ وہ کیا ( درخت ) ہے؟ تو لوگ جنگلی درختوں ( کی سوچ ) میں پڑ گئے اور میرے دل میں آیا ( کہ میں بتلا دوں ) کہ وہ کھجور ( کا پیڑ ) ہے، عبداللہ کہتے ہیں کہ پھر مجھے شرم آ گئی ( اور میں چپ ہی رہا ) تب لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ہی ( خود ) اس کے بارہ میں بتلائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، وہ کھجور ہے۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میرے جی میں جو بات تھی وہ میں نے اپنے والد ( عمر رضی اللہ عنہ ) کو بتلائی، وہ کہنے لگے کہ اگر تو ( اس وقت ) کہہ دیتا تو میرے لیے ایسے ایسے قیمتی سرمایہ سے زیادہ محبوب ہوتا۔