صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب وکالت کے مسائل کا بیان

The book of representation.

وقف کے مال میں وکالت اور وکیل کاخرچہ اور وکیل کا اپنے دوست کو کھلانا اور خود بھی دستور کے موافق کھانا

(12) CHAPTER. The deputyship for managing the Waqf (religious endowment) and the expenses of the trustee. The trustee can provide his friends and can eat from it reasonably (according to his work).

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ فِي صَدَقَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : لَيْسَ عَلَى الْوَلِيِّ جُنَاحٌ أَنْ يَأْكُلَ ، وَيُؤْكِلَ صَدِيقًا لَهُ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا ، فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ هُوَ يَلِي صَدَقَةَ عُمَرَ ، يُهْدِي لِنَاسٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ ، كَانَ يَنْزِلُ عَلَيْهِمْ .

Narrated `Amr: Concerning the Waqf of `Umar: It was not sinful of the trustee (of the Waqf) to eat or provide his friends from it, provided the trustee had no intention of collecting fortune (for himself). Ibn `Umar was the manager of the trust of `Umar and he used to give presents from it to those with whom he used to stay at Mecca.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے کہا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صدقہ کے باب میں جو کتاب لکھوائی تھی اس میں یوں ہے کہ صدقے کا متولی اس میں سے کھا سکتا ہے اور دوست کو کھلا سکتا ہے لیکن روپیہ نہ جمع کرے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے والد عمر رضی اللہ عنہ کے صدقے کے متولی تھے۔ وہ مکہ والوں کو اس میں سے تحفہ بھیجتے تھے جہاں آپ قیام فرمایا کرتے تھے۔