صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب جہاد کا بیان

The book of jihad (fighting for allah’s cause).

لڑائی سے نہ بھاگنے پر اور بعضوں نے کہا مر جانے پر بیعت کرنا

(110) CHAPTER. To give a Bai'a for not to flee during a battle.

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، رَجَعْنَا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَمَا اجْتَمَعَ مِنَّا اثْنَانِ عَلَى الشَّجَرَةِ الَّتِي بَايَعْنَا تَحْتَهَا كَانَتْ رَحْمَةً مِنَ اللَّهِ ، فَسَأَلْتُ نَافِعًا عَلَى أَيِّ شَيْءٍ بَايَعَهُمْ عَلَى الْمَوْتِ ، قَالَ : لَا بَلْ بَايَعَهُمْ عَلَى الصَّبْرِ .

Narrated Ibn `Umar: When we reached (Hudaibiya) in the next year (of the treaty of Hudaibiya), not even two men amongst us agreed unanimously as to which was the tree under which we had given the pledge of allegiance, and that was out of Allah's Mercy. (The sub narrator asked Naf'i, For what did the Prophet take their pledge of allegiance, was it for death? Naf'i replied No, but he took their pledge of allegiance for patience. )

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ( صلح حدیبیہ کے بعد ) جب ہم دوسرے سال پھر آئے، تو ہم میں سے ( جنہوں نے صلح حدیبیہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی ) دو شخص بھی اس درخت کی نشان دہی پر متفق نہیں ہو سکے۔ جس کے نیچے ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی اور یہ صرف اللہ کی رحمت تھی۔ جویریہ نے کہا، میں نے نافع سے پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے کس بات پر بیعت کی تھی، کیا موت پر لی تھی؟ فرمایا کہ نہیں، بلکہ صبر و استقامت پر بیعت لی تھی۔

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : لَمَّا كَانَ زَمَنُ الْحَرَّةِ أَتَاهُ آتٍ ، فَقَالَ لَهُ : إِنَّ ابْنَ حَنْظَلَةَ يُبَايِعُ النَّاسَ عَلَى الْمَوْتِ ، فَقَالَ : لَا أُبَايِعُ عَلَى هَذَا أَحَدًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .

Narrated `Abdullah bin Zaid: that in the time (of the battle) of Al-Harra a person came to him and said, Ibn Hanzala is taking the pledge of allegiance from the people for death. He said, I will never give a pledge of allegiance for such a thing to anyone after Allah's Apostle.

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ نے، ان سے عباد بن تمیم نے اور ان سے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حرہ کی لڑائی کے زمانہ میں ایک صاحب ان کے پاس آئے اور کہا کہ عبداللہ بن حنظلہ لوگوں سے ( یزید کے خلاف ) موت پر بیعت لے رہے ہیں۔ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب میں موت پر کسی سے بیعت نہیں کروں گا۔

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : بَايَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ عَدَلْتُ إِلَى ظِلِّ الشَّجَرَةِ فَلَمَّا خَفَّ النَّاسُ ، قَالَ : يَا ابْنَ الْأَكْوَعِ أَلَا تُبَايِعُ ، قَالَ : قُلْتُ : قَدْ بَايَعْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : وَأَيْضًا فَبَايَعْتُهُ الثَّانِيَةَ ، فَقُلْتُ لَهُ : يَا أَبَا مُسْلِمٍ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تُبَايِعُونَ يَوْمَئِذٍ ، قَالَ : عَلَى الْمَوْتِ .

Narrated Yazid bin Ubaid: Salama said, I gave the Pledge of allegiance (Al-Ridwan) to Allah's Apostle and then I moved to the shade of a tree. When the number of people around the Prophet diminished, he said, 'O Ibn Al-Akwa` ! Will you not give to me the pledge of Allegiance?' I replied, 'O Allah's Apostle! I have already given to you the pledge of Allegiance.' He said, 'Do it again.' So I gave the pledge of allegiance for the second time. I asked 'O Abu Muslim! For what did you give he pledge of Allegiance on that day? He replied, We gave the pledge of Allegiance for death.

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا، اور ان سے سلمہ بن الاکوع نے بیان کیا ( حدیبیہ کے موقع پر ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ پھر ایک درخت کے سائے میں آ کر کھڑا ہو گیا۔ جب لوگوں کا ہجوم کم ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا، ابن الاکوع کیا بیعت نہیں کرو گے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں تو بیعت کر چکا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، دوبارہ اور بھی! چنانچہ میں نے دوبارہ بیعت کی ( یزید بن ابی عبیداللہ کہتے ہیں کہ ) میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے پوچھا، ابومسلم اس دن آپ حضرات نے کس بات پر بیعت کی تھی؟ کہا کہ موت پر۔

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، يَقُولُ : كَانَتْ الْأَنْصَارُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ تَقُولُ : نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا حَيِينَا أَبَدَا فَأَجَابَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَهْ فَأَكْرِمْ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ .

Narrated Anas: On the day (of the battle) of the Trench, the Ansar were saying, We are those who have sworn allegiance to Muhammad for Jihaid (for ever) as long as we live. The Prophet replied to them, O Allah! There is no life except the life of the Hereafter. So honor the Ansar and emigrants with Your Generosity.

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا۔ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید نے بیان کیا اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا۔ آپ بیان کرتے تھے کہ انصار خندق کھودتے ہوئے ( غزوہ خندق کے موقع پر ) کہتے تھے «نحن الذين بايعوا محمدا على الجهاد ما حيينا أبدا» ”ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے جہاد پر بیعت کی ہے ہمیشہ کے لیے، جب تک ہمارے جسم میں جان ہے۔“

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ فُضَيْلٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ مُجَاشِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَخِي ، فَقُلْتُ : بَايِعْنَا عَلَى الْهِجْرَةِ ، فَقَالَ : مَضَتِ الْهِجْرَةُ لِأَهْلِهَا ، فَقُلْتُ : عَلَامَ تُبَايِعُنَا ، قَالَ : عَلَى الْإِسْلَامِ وَالْجِهَادِ .

Narrated Mujashi: My brother and I came to the Prophet and I requested him to take the pledge of allegiance from us for migration. He said, Migration has passed away with its people. I asked, For what will you take the pledge of allegiance from us then? He said, I will take (the pledge) for Islam and Jihad.

ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن فضیل سے سنا، انہوں نے عاصم سے، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے، اور ان سے مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں اپنے بھائی کے ساتھ ( فتح مکہ کے بعد ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور عرض کیا کہ ہم سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہجرت تو ( مکہ کے فتح ہونے کے بعد، وہاں سے ) ہجرت کر کے آنے والوں پر ختم ہو گئی۔ میں نے عرض کیا، پھر آپ ہم سے کس بات پر بیعت لیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام اور جہاد پر۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ فُضَيْلٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ مُجَاشِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَخِي ، فَقُلْتُ : بَايِعْنَا عَلَى الْهِجْرَةِ ، فَقَالَ : مَضَتِ الْهِجْرَةُ لِأَهْلِهَا ، فَقُلْتُ : عَلَامَ تُبَايِعُنَا ، قَالَ : عَلَى الْإِسْلَامِ وَالْجِهَادِ .

Narrated Mujashi: My brother and I came to the Prophet and I requested him to take the pledge of allegiance from us for migration. He said, Migration has passed away with its people. I asked, For what will you take the pledge of allegiance from us then? He said, I will take (the pledge) for Islam and Jihad.

ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن فضیل سے سنا، انہوں نے عاصم سے، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے، اور ان سے مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں اپنے بھائی کے ساتھ ( فتح مکہ کے بعد ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور عرض کیا کہ ہم سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہجرت تو ( مکہ کے فتح ہونے کے بعد، وہاں سے ) ہجرت کر کے آنے والوں پر ختم ہو گئی۔ میں نے عرض کیا، پھر آپ ہم سے کس بات پر بیعت لیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام اور جہاد پر۔