صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب جہاد کا بیان

The book of jihad (fighting for allah’s cause).

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دن ہوتے ہی اگر جنگ نہ شروع کر دیتے تو سورج کے ڈھلنے تک لڑائی ملتوی رکھتے

(112) CHAPTER. If the Prophet (p.b.u.h) had not started fighting during the early hours of the day, he would delay it till the sun had declined (i.e., after midday).

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ ، قَالَ : كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَرَأْتُهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ .

Narrated Salim Abu An-Nadr: The freed slave of `Umar bin 'Ubaidullah who was `Umar's clerk: `Abdullah bin Abi `Aufa wrote him (i.e. `Umar) a letter that contained the following:-- Once Allah's Apostle (during a holy battle), waited till the sun had declined.

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسحاق فزاری نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابی النضر نے، (سالم ان کے منشی تھے) بیان کیا کہ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما نے انہیں خط لکھا اور میں نے اسے پڑھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعض دنوں میں جن میں آپ جنگ کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتظار کرتے یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا ( پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لڑائی شروع کرتے ) ۔

ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ خَطِيبًا ، قَالَ : أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ ، ثُمَّ قَالَ : اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ ، وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ ، وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ .

And then he got up among the people and said, O people! Do not wish to face the enemy (in a battle) and ask Allah to save you (from calamities) but if you should face the enemy, then be patient and let it be known to you that Paradise is under the shades of swords. He then said,, O Allah! The Revealer of the (Holy) Book, the Mover of the clouds, and Defeater of Al-Ahzab (i.e. the clans of infidels), defeat them infidels and bestow victory upon us.

اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ”لوگو! دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش اور تمنا دل میں نہ رکھا کرو، بلکہ اللہ تعالیٰ سے امن و عافیت کی دعا کیا کرو، البتہ جب دشمن سے مڈبھیڑ ہو ہی جائے تو پھر صبر و استقامت کا ثبوت دو، یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی «اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الأحزاب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اهزمهم وانصرنا عليهم‏ ‏‏.‏» ”اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے، بادل بھیجنے والے، احزاب ( دشمن کے دستوں ) کو شکست دینے والے، انہیں شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔“