صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب طلاق کے مسائل کا بیان

The book of divorce.

طلاق دینے کا بیان اور کیا طلاق دیتے وقت عورت کے منہ در منہ طلاق دے ؟

(3) CHAPTER. Whoever divorced (his wife), and should a man tell his wife face to face that she is divorced.

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ : سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ : أَيُّ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَاذَتْ مِنْهُ ؟ قَالَ :أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنَّ ابْنَةَ الْجَوْنِ لَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَنَا مِنْهَا ، قَالَتْ : أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ، فَقَالَ لَهَا : لَقَدْ عُذْتِ بِعَظِيمٍ الْحَقِي بِأَهْلِكِ . قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ ، رَوَاهُ حَجَّاجُ بْنُ أَبِي مَنِيعٍ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّ عُرْوَةَ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ .

Narrated Al-Awza: I asked Az-Zuhri, Which of the wives of the Prophet sought refuge with Allah from him? He said I was told by 'Urwa that `Aisha said, 'When the daughter of Al-Jaun was brought to Allah's Apostle (as his bride) and he went near her, she said, I seek refuge with Allah from you. He said, You have sought refuge with The Great; return to your family.

ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کن بیوی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پناہ مانگی تھی؟ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جون کی بیٹی ( امیمہ یا اسماء ) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں ( نکاح کے بعد ) لائی گئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو اس نے یہ کہہ دیا کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تم نے بہت بڑی چیز سے پناہ مانگی ہے، اپنے میکے چلی جاؤ۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حجاج بن یوسف بن ابی منیع سے، اس نے بھی اپنے دادا ابومنیع ( عبیداللہ بن ابی زیاد ) سے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَسِيلٍ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْطَلَقْنَا إِلَى حَائِطٍ يُقَالُ لَهُ : الشَّوْطُ ، حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى حَائِطَيْنِ فَجَلَسْنَا بَيْنَهُمَا ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اجْلِسُوا هَا هُنَا ، وَدَخَلَ وَقَدْ أُتِيَ بِالْجَوْنِيَّةِ ، فَأُنْزِلَتْ فِي بَيْتٍ فِي نَخْلٍ فِي بَيْتِ أُمَيْمَةَ بِنْتِ النُّعْمَانِ بْنِ شَرَاحِيلَ وَمَعَهَا دَايَتُهَا حَاضِنَةٌ لَهَا ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : هَبِي نَفْسَكِ لِي ، قَالَتْ : وَهَلْ تَهَبُ الْمَلِكَةُ نَفْسَهَا لِلسُّوقَةِ ؟ قَالَ : فَأَهْوَى بِيَدِهِ يَضَعُ يَدَهُ عَلَيْهَا لِتَسْكُنَ ، فَقَالَتْ : أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ، فَقَالَ : قَدْ عُذْتِ بِمَعَاذٍ ، ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا ، فَقَالَ : يَا أَبَا أُسَيْدٍ ، اكْسُهَا رَازِقِيَّتَيْنِ وَأَلْحِقْهَا بِأَهْلِهَا .

Narrated Abu Usaid: We went out with the Prophet to a garden called Ash-Shaut till we reached two walls between which we sat down. The Prophet said, Sit here, and went in (the garden). The Jauniyya (a lady from Bani Jaun) had been brought and lodged in a house in a date-palm garden in the home of Umaima bint An- Nu`man bin Sharahil, and her wet nurse was with her. When the Prophet entered upon her, he said to her, Give me yourself (in marriage) as a gift. She said, Can a princess give herself in marriage to an ordinary man? The Prophet raised his hand to pat her so that she might become tranquil. She said, I seek refuge with Allah from you. He said, You have sought refuge with One Who gives refuge. Then the Prophet came out to us and said, O Abu Usaid! Give her two white linen dresses to wear and let her go back to her family.

ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے بیان کیا، ان سے حمزہ بن ابی اسید نے اور ان سے ابواسید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باہر نکلے اور ایک باغ میں پہنچے جس کا نام ”شوط“ تھا۔ جب وہاں جا کر اور باغوں کے درمیان پہنچے تو بیٹھ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ یہیں بیٹھو، پھر باغ میں گئے، جونیہ لائی جا چکی تھیں اور انہیں کھجور کے ایک گھر میں اتارا۔ اس کا نام امیمہ بنت نعمان بن شراحیل تھا۔ ان کے ساتھ ایک دایہ بھی ان کی دیکھ بھال کے لیے تھی۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو فرمایا کہ اپنے آپ کو میرے حوالے کر دے۔ اس نے کہا کیا کوئی شہزادی کسی عام آدمی کے لیے اپنے آپ کو حوالہ کر سکتی ہے؟ بیان کیا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا شفقت کا ہاتھ ان کی طرف بڑھا کر اس کے سر پر رکھا تو اس نے کہا کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اسی سے پناہ مانگی جس سے پناہ مانگی جاتی ہے۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ ابواسید! اسے دو رازقیہ کپڑے پہنا کر اسے اس کے گھر پہنچا آؤ۔

وَقَالَ الْحُسَيْنُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّيْسَابُورِيُّ : عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَأَبِي أُسَيْدٍ ، قَالَا : تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَيْمَةَ بِنْتَ شَرَاحِيلَ ، فَلَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا فَكَأَنَّهَا كَرِهَتْ ذَلِكَ ، فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ أَنْ يُجَهِّزَهَا وَيَكْسُوَهَا ثَوْبَيْنِ رَازِقِيَّيْنِ . حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَمْزَةَ ،عَنْ أَبِيهِ ، وَعَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ بِهَذَا .

Narrated Sahl and Abu Usaid: The Prophet married Umaima bint Sharahil, and when she was brought to him, he stretched his hand towards her. It seemed that she disliked that, whereupon the Prophet ordered Abu Usaid to prepare her and to provide her with two white linen dresses.

اور حسین بن الولید نیساپوری نے بیان کیا کہ ان سے عبدالرحمٰن نے، ان سے عباس بن سہل نے، ان سے ان کے والد (سہل بن سعد) اور ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیمہ بنت شراحیل سے نکاح کیا تھا، پھر جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں لائی گئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا جسے اس نے ناپسند کیا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابواسید رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ان کا سامان کر دیں اور رازقیہ کے دو کپڑے انہیں پہننے کے لیے دے دیں۔

وَقَالَ الْحُسَيْنُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّيْسَابُورِيُّ : عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَأَبِي أُسَيْدٍ ، قَالَا : تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَيْمَةَ بِنْتَ شَرَاحِيلَ ، فَلَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا فَكَأَنَّهَا كَرِهَتْ ذَلِكَ ، فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ أَنْ يُجَهِّزَهَا وَيَكْسُوَهَا ثَوْبَيْنِ رَازِقِيَّيْنِ . حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَمْزَةَ ،عَنْ أَبِيهِ ، وَعَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ بِهَذَا .

Narrated Sahl and Abu Usaid: The Prophet married Umaima bint Sharahil, and when she was brought to him, he stretched his hand towards her. It seemed that she disliked that, whereupon the Prophet ordered Abu Usaid to prepare her and to provide her with two white linen dresses.

اور حسین بن الولید نیساپوری نے بیان کیا کہ ان سے عبدالرحمٰن نے، ان سے عباس بن سہل نے، ان سے ان کے والد (سہل بن سعد) اور ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیمہ بنت شراحیل سے نکاح کیا تھا، پھر جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں لائی گئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا جسے اس نے ناپسند کیا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابواسید رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ان کا سامان کر دیں اور رازقیہ کے دو کپڑے انہیں پہننے کے لیے دے دیں۔

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي غَلَّابٍ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ : قُلْت لِابْنِ عُمَرَ : رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ ، فَقَالَ : تَعْرِفُ ابْنَ عُمَرَ ، إِنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا ، فَإِذَا طَهُرَتْ فَأَرَادَ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا ، قُلْتُ : فَهَلْ عَدَّ ذَلِكَ طَلَاقًا ؟ قَالَ : أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ .

Narrated Abi Ghallab Yunus bin Jubair: I asked Ibn `Umar, (What is said regarding) a man divorces his wife during her period? He said, Do you know Ibn `Umar? Ibn `Umar divorced his wife while she was menstruating. `Umar then went to the Prophet and mentioned that to him. The Prophet ordered him to take her back and when she became clean, he could divorce her if he wanted. I asked (Ibn `Umar), Was that divorce counted as one legal divorce? He said, If one becomes helpless and foolish (will he be excused? Of course not).

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوغالب یونس بن جبیر نے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا: ایک شخص نے اپنی بیوی کو اس وقت طلاق دی جب وہ حائضہ تھی ( اس کا کیا حکم؟ ) اس پر انہوں نے کہا تم ابن عمر رضی اللہ عنہما کو جانتے ہو؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو اس وقت طلاق دی تھی جب وہ حائضہ تھیں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس کے متعلق آپ سے پوچھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ ( ابن عمر اس وقت اپنی بیوی سے ) رجعت کر لیں، پھر جب وہ حیض سے پاک ہو جائیں تو اس وقت اگر ابن عمر چاہیں، انہیں طلاق دیں۔ میں نے عرض کیا: کیا اسے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے طلاق شمار کیا تھا؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا اگر کوئی عاجز ہے اور حماقت کا ثبوت دے تو اس کا علاج ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيِّ ، فَقَالَ لَهُ : يَا عَاصِمُ ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ ، فَتَقْتُلُونَهُ ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ ؟ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَأَلَ عَاصِمٌ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَ عُوَيْمِرٌ ، فَقَالَ : يَا عَاصِمُ ، مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ عَاصِمٌ : لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا ، قَالَ عُوَيْمِرٌ : وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا ، فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَ النَّاسِ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا ، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ ، فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا ، قَالَ سَهْلٌ : فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا فَرَغَا ، قَالَ عُوَيْمِرٌ : كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنْ أَمْسَكْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : فَكَانَتْ تِلْكَ سُنَّةُ الْمُتَلَاعِنَيْنِ .

Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi: Uwaimir Al-`Ajlani came to `Asim bin Adi Al-Ansari and asked, O `Asim! Tell me, if a man sees his wife with another man, should he kill him, whereupon you would kill him in Qisas, or what should he do? O `Asim! Please ask Allah's Apostle about that. `Asim asked Allah's Apostle about that. Allah's Apostle disliked that question and considered it disgraceful. What `Asim heard from Allah's Apostle was hard on him. When he returned to his family, 'Uwaimir came to him and said O `Asim! What did Allah's Apostle say to you? `Asim said, You never bring me any good. Allah's Apostle disliked to hear the problem which I asked him about. 'Uwaimir said, By Allah, I will not leave the matter till I ask him about it. So 'Uwaimir proceeded till he came to Allah's Apostle who was in the midst of the people and said, O Allah's Apostle! If a man finds with his wife another man, should he kill him, whereupon you would kill him (in Qisas): or otherwise, what should he do? Allah's Apostle said, Allah has revealed something concerning the question of you and your wife. Go and bring her here. So they both carried out the judgment of Lian, while I was present among the people (as a witness). When both of them had finished, 'Uwaimir said, O Allah's Apostle! If I should now keep my wife with me, then I have told a lie . Then he pronounced his decision to divorce her thrice before Allah's Apostle ordered him to do so. (Ibn Shihab said, That was the tradition for all those who are involved in a case of Lian.

ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے اور انہیں سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ عویمر العجانی رضی اللہ عنہ عاصم بن عدی انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ اے عاصم! تمہارا کیا خیال ہے، اگر کوئی اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر کو دیکھے تو کیا اسے وہ قتل کر سکتا ہے؟ لیکن پھر تم قصاص میں اسے ( شوہر کو ) بھی قتل کر دو گے یا پھر وہ کیا کرے گا؟ عاصم میرے لیے یہ مسئلہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ دیجئیے۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سوالات کو ناپسند فرمایا اور اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمات عاصم رضی اللہ عنہ پر گراں گزرے اور جب وہ واپس اپنے گھر آ گئے تو عویمر رضی اللہ عنہ نے آ کر ان سے پوچھا کہ بتائیے آپ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ عاصم نے اس پر کہا تم نے مجھ کو آفت میں ڈالا۔ جو سوال تم نے پوچھا تھا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزرا۔ عویمر نے کہا کہ اللہ کی قسم! یہ مسئلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے بغیر میں باز نہیں آؤں گا۔ چنانچہ وہ روانہ ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان میں تشریف رکھتے تھے۔ عویمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر کو پا لیتا ہے تو آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا وہ اسے قتل کر دے؟ لیکن اس صورت میں آپ اسے قتل کر دیں گے یا پھر اسے کیا کرنا چاہیے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری بیوی کے بارے میں وحی نازل کی ہے، اس لیے تم جاؤ اور اپنی بیوی کو بھی ساتھ لاؤ۔ سہل نے بیان کیا کہ پھر دونوں ( میاں بیوی ) نے لعان کیا۔ لوگوں کے ساتھ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس وقت موجود تھا۔ لعان سے جب دونوں فارغ ہوئے تو عویمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر اس کے بعد بھی میں اسے اپنے پاس رکھوں تو ( اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ) میں جھوٹا ہوں۔ چنانچہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے ہی اپنی بیوی کو تین طلاق دی۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر لعان کرنے والے کے لیے یہی طریقہ جاری ہو گیا۔

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ ، أَنَّ امْرَأَةَ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ رِفَاعَةَ طَلَّقَنِي ، فَبَتَّ طَلَاقِي ، وَإِنِّي نَكَحْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ الْقُرَظِيَّ وَإِنَّمَا مَعَهُ مِثْلُ الْهُدْبَةِ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ ، لَا حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ .

Narrated `Aisha: The wife of Rifa`a Al-Qurazi came to Allah's Apostle and said, O Allah's Apostle! Rifa`a divorced me irrevocably. After him I married `Abdur-Rahman bin Az-Zubair Al-Qurazi who proved to be impotent. Allah's Apostle said to her, Perhaps you want to return to Rifa`a? Nay (you cannot return to Rifa`a) until you and `Abdur-Rahman consummate your marriage.

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رفاعہ قرظی رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! رفاعہ نے مجھے طلاق دے دی تھی اور طلاق بھی بائن، پھر میں نے اس کے بعد عبدالرحمٰن بن زبیر قرظی رضی اللہ عنہ سے نکاح کر لیا لیکن ان کے پاس تو کپڑے کے پلو جیسا ہے ( یعنی وہ نامرد ہیں ) ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غالباً تم رفاعہ کے پاس دوبارہ جانا چاہتی ہو لیکن ایسا اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک تم اپنے موجودہ شوہر کا مزا نہ چکھ لو اور وہ تمہارا مزہ نہ چکھ لے۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ : حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَجُلًا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا فَتَزَوَّجَتْ ، فَطَلَّقَ ، فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَتَحِلُّ لِلْأَوَّلِ ؟ قَالَ : لَا حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا كَمَا ذَاقَ الْأَوَّلُ .

Narrated `Aisha: A man divorced his wife thrice (by expressing his decision to divorce her thrice), then she married another man who also divorced her. The Prophet was asked if she could legally marry the first husband (or not). The Prophet replied, No, she cannot marry the first husband unless the second husband consummates his marriage with her, just as the first husband had done.

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عمر عمری نے، کہا کہ مجھ سے قاسم بن محمد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ایک صاحب نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی تھی۔ ان کی بیوی نے دوسری شادی کر لی، پھر دوسرے شوہر نے بھی ( ہمبستری سے پہلے ) انہیں طلاق دے دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کیا پہلا شوہر اب ان کے لیے حلال ہے ( کہ ان سے دوبارہ شادی کر لیں ) ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، یہاں تک کہ وہ یعنی شوہر ثانی اس کا مزہ چکھے جیسا کہ پہلے نے مزہ چکھا تھا۔