صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب طلاق کے مسائل کا بیان

The book of divorce.

جب کسی نے اپنی بیوی سے کہا کہ میں نے تمہیں جدا کیا ۔

(5) CHAPTER. Whoever gave option to his wives.

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْخِيَرَةِ ؟ فَقَالَتْ : خَيَّرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَفَكَانَ طَلَاقًا ؟ قَالَ مَسْرُوقٌ : لَا أُبَالِي أَخَيَّرْتُهَا وَاحِدَةً أَوْ مِائَةً بَعْدَ أَنْ تَخْتَارَنِي .

Narrated Masruq: I asked `Aisha about the option: She said, The Prophet gave us the option. Do you think that option was considered as a divorce? I said, It matters little to me if I give my wife the option once or a hundred times after she has chosen me.

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن قطان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، کہا ہم سے عامر نے بیان کیا، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے ”اختیار“ کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تھا تو کیا محض یہ اختیار طلاق بن جاتا۔ مسروق نے کہا کہ اختیار دینے کے بعد اگر تم مجھے پسند کر لیتی ہو تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، چاہے میں ایک مرتبہ اختیار دوں یا سو مرتبہ ( طلاق نہیں ہو گی ) ۔

وَقَالَ اللَّيْثُ : حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، قَالَ : كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَمَّنْ طَلَّقَ ثَلَاثًا ، قَالَ : لَوْ طَلَّقْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي بِهَذَا ، فَإِنْ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا ، حَرُمَتْ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَ .

Nafi' said: When Ibn 'Umar was asked about person who had given three divorces, he said, Would that you gave one or two divorces, for the Prophet (saws) ordered me to do so. If you give three divorces then she cannot be lawful for you until she has married another husband (and is divorced by him).

اور لیث بن سعد نے نافع سے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اگر ایسے شخص کا مسئلہ پوچھا جاتا جس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دی ہوتی، تو وہ کہتے اگر تو ایک بار یا دو بار طلاق دیتا تو رجوع کر سکتا تھا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو ایسا ہی حکم دیا تھا لیکن جب تو نے تین طلاق دے دی تو وہ عورت اب تجھ پر حرام ہو گئی یہاں تک کہ وہ تیرے سوا اور کسی شخص سے نکاح کرے۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَهُ ، فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ ، فَطَلَّقَهَا ، وَكَانَتْ مَعَهُ مِثْلُ الْهُدْبَةِ ، فَلَمْ تَصِلْ مِنْهُ إِلَى شَيْءٍ تُرِيدُهُ ، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ طَلَّقَهَا ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ زَوْجِي طَلَّقَنِي وَإِنِّي تَزَوَّجْتُ زَوْجًا غَيْرَهُ فَدَخَلَ بِي وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ الْهُدْبَةِ فَلَمْ يَقْرَبْنِي إِلَّا هَنَةً وَاحِدَةً لَمْ يَصِلْ مِنِّي إِلَى شَيْءٍ ، فَأَحِلُّ لِزَوْجِي الْأَوَّلِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا تَحِلِّينَ لِزَوْجِكِ الْأَوَّلِ حَتَّى يَذُوقَ الْآخَرُ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ .

Narrated `Aisha: A man divorced his wife and she married another man who proved to be impotent and divorced her. She could not get her satisfaction from him, and after a while he divorced her. Then she came to the Prophet and said, O Allah's Apostle! My first husband divorced me and then I married another man who entered upon me to consummate his marriage but he proved to be impotent and did not approach me except once during which he benefited nothing from me. Can I remarry my first husband in this case? Allah's Apostle said, It is unlawful to marry your first husband till the other husband consummates his marriage with you.

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک شخص رفاعی نے اپنی بیوی ( تمیمہ بنت وہب ) کو طلاق دے دی، پھر ایک دوسرے شخص سے ان کی بیوی نے نکاح کیا لیکن انہوں نے بھی ان کو طلاق دے دی۔ ان دوسرے شوہر کے پاس کپڑے کے پلو کی طرح تھا۔ عورت کو اس سے پورا مزہ جیسا وہ چاہتی تھی نہیں ملا۔ آخر عبدالرحمٰن نے تھوڑے ہی دنوں رکھ کر اس کو طلاق دے دی۔ اب وہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی تھی، پھر میں نے ایک دوسرے مرد سے نکاح کیا۔ وہ میرے پاس تنہائی میں آئے لیکن ان کے ساتھ تو کپڑے کے پلو کی طرح کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ کل ایک ہی بار اس نے مجھ سے صحبت کی وہ بھی بیکار ( دخول ہی نہیں ہوا اوپر ہی اوپر چھو کر رہ گیا ) کیا اب میں اپنے پہلے خاوند کے لیے حلال ہو گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اپنے پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہو سکتی جب تک دوسرا خاوند تیری شیرینی نہ چکھے۔