صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب اجازت لینے کے بیان میں

The book of asking permission.

پہچان ہو یا نہ ہو ہر ایک مسلمان کو سلام کرنا

(9) CHAPTER. To greet those whom one knows and those whom one does not know.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي يَزِيدُ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَجُلًا سَأَل النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ ؟ قَالَ : تُطْعِمُ الطَّعَامَ ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ ، وَعَلَى مَنْ لَمْ تَعْرِفْ .

Narrated 'Abdullah bin 'Amr: A man asked the Prophet, What Islamic traits are the best? The Prophet said, Feed the people, and greet those whom you know and those whom you do not know.

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یزید نے بیان کیا، ان سے ابوالخیر نے، ان سے عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اسلام کی کون سی حالت افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کہ ( اللہ کی مخلوق کو ) کھانا کھلاؤ اور سلام کرو، اسے بھی جسے تم پہچانتے ہو اور اسے بھی جسے نہیں پہچانتے۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ ، يَلْتَقِيَانِ ، فَيَصُدُّ هَذَا وَيَصُدُّ هَذَا ، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلَامِ ، وَذَكَرَ سُفْيَانُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ .

Narrated Abu Aiyub: The Prophet said, It is not lawful for a Muslim to desert (not to speak to) his brother Muslim for more than three days while meeting, one turns his face to one side and the other turns his face to the other side. Lo! The better of the two is the one who starts greeting the other.

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یزید لیثی نے اور ان سے ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے کسی ( مسلمان ) بھائی سے تین دن سے زیادہ تعلق کاٹے کہ جب وہ ملیں تو یہ ایک طرف منہ پھیر لے اور دوسرا دوسری طرف اور دونوں میں اچھا وہ ہے جو سلام پہلے کرے۔“ اور سفیان نے کہا کہ انہوں نے یہ حدیث زہری سے تین مرتبہ سنی ہے۔