Narrated `Aisha: that she intended to buy Barira (a slave girl) and her masters stipulated that they would have her Wala'. When `Aisha mentioned that to the Prophet ; he said, Buy her, for the Wala' is for the one who manumits.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کے، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم بن عتبہ نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو ( آزاد کرنے کے لیے ) خریدنا چاہا، تو ان کے پہلے مالکوں نے اپنے لیے ولاء کی شرط لگائی۔ میں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خرید لو، ولاء تو اسی سے ہوتی ہے جو آزاد کرتا ہے۔
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: I went to Allah's Apostle along with a group of people from (the tribe of) Al-Ash`ari, asking for mounts. The Prophet said, By Allah, I will not give you anything to ride, and I have nothing to mount you on. We stayed there as long as Allah wished, and after that, some camels were brought to the Prophet and he ordered that we be given three camels. When we set out, some of us said to others, Allah will not bless us, as we all went to Allah's Apostle asking him for mounts, and although he had sworn that he would not give us mounts, he did give us. So we returned to the Prophet; and mentioned that to him. He said, I have not provided you with mounts, but Allah has. By Allah, Allah willing, if I ever take an oath, and then see that another is better than the first, I make expiration for my (dissolved) oath, and do what is better and make expiration.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے غیلان بن جریر نے، ان سے ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قبیلہ اشعر کے چند لوگوں کے ساتھ حاضر ہوا اور آپ سے سواری کے لیے جانور مانگے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تمہیں سواری کے جانور نہیں دے سکتا۔ پھر جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا ہم ٹھہرے رہے اور جب کچھ اونٹ آئے تو تین اونٹ ہمیں دئیے جانے کا حکم فرمایا۔ جب ہم انہیں لے کر چلے تو ہم میں سے بعض نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ہمیں اللہ اس میں برکت نہیں دے گا۔ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری کے جانور مانگنے آئے تھے تو آپ نے قسم کھا لی تھی کہ ہمیں سواری کے جانور نہیں دے سکتے اور آپ نے عنایت فرمائے ہیں۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہارے لیے جانور کا انتظام نہیں کیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے، اللہ کی قسم! اگر اللہ نے چاہا تو جب بھی میں کوئی قسم کھا لوں گا اور پھر اس کے سوا اور چیز میں اچھائی ہو گی تو میں اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا اور وہی کام کروں گا جس میں اچھائی ہو گی۔
Narrated Hammad: the same narration above (i.e. 709), I make expiation for my dissolved oath, and I do what is better, or do what is better and make expiation.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے (اس روایت میں یہ ترتیب اسی طرح) بیان کی کہ میں قسم کا کفارہ ادا کر دوں گا اور وہ کام کروں گا جس میں اچھائی ہو گی یا ( اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ) میں کام وہ کروں گا جس میں اچھائی ہو گی اور کفارہ ادا کر دوں گا۔
Narrated Abu Huraira: (The Prophet) Solomon said, Tonight I will sleep with (my) ninety wives, each of whom will get a male child who will fight for Allah's Cause. On that, his companion (Sufyan said that his companion was an angel) said to him, Say, If Allah will (Allah willing). But Solomon forgot (to say it). He slept with all his wives, but none of the women gave birth to a child, except one who gave birth to a halfboy. Abu Huraira added: The Prophet said, If Solomon had said, If Allah will (Allah willing), he would not have been unsuccessful in his action, and would have attained what he had desired. Once Abu Huraira added: Allah apostle said, If he had accepted.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن حجیر نے، ان سے طاؤس نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ سلیمان علیہ السلام نے کہا تھا کہ آج رات میں اپنی نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر بیوی ایک بچہ جنے گی جو اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے۔ ان کے ساتھی سفیان یعنی فرشتے نے ان سے کہا۔ اجی ان شاءاللہ تو کہو لیکن آپ بھول گئے اور پھر تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک بیوی کے سوا جس کے یہاں ناتمام بچہ ہوا تھا کسی بیوی کے یہاں بھی بچہ نہیں ہوا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے کہتے تھے کہ اگر انہوں نے ان شاءاللہ کہہ دیا ہوتا تو ان کی قسم بےکار نہ جاتی اور اپنی ضرورت کو پا لیتے اور ایک مرتبہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ اگر انہوں نے استثناء کر دیا ہوتا۔ اور ہم سے ابوالزناد نے اعرج سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرح بیان کیا۔