صحیح بخاری

Sahih Bukhari

کتاب ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں

The book of al-maharbeen.

زنا کا اقرار کرنے والے سے امام کا پوچھنا کہ کیا تم شادیشدہ ہو ؟

(29) CHAPTER. The question of the ruler to the confessing person, “Are you married?

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَأبِي سَلَمَةَ ، أنَّ أبَا هُرَيْرَةَ قَالَ : أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ ، فَنَادَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي زَنَيْتُ يُرِيدُ نَفْسَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي زَنَيْتُ ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَجَاءَ لِشِقِّ وَجْهِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي أَعْرَضَ عَنْهُ ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ ، دَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَبِكَ جُنُونٌ ؟ قَالَ : لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَقَالَ : أَحْصَنْتَ ؟ قَالَ : نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ ؟ .

Narrated Abu Huraira: A man from among the people, came to Allah's Apostle while Allah's Apostle was sitting in the mosque, and addressed him, saying, O Allah's Apostle! I have committed an illegal sexual intercourse. The Prophet turned his face away from him. The man came to that side to which the Prophet had turned his face, and said, O Allah's Apostle! I have committed an illegal intercourse. The Prophet turned his face to the other side, and the man came to that side, and when he confessed four times, the Prophet called him and said, Are you mad? He said, No, O Allah's Apostle! The Prophet said, Are you married? He said, Yes, O Allah's Apostle. The Prophet said (to the people), Take him away and stone him to death.

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابن المسیب اور ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صاحب آئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے آواز دی یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا ہے۔ خود اپنے متعلق وہ کہہ رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اپنا منہ پھیر لیا۔ لیکن وہ صاحب بھی ہٹ کر اسی طرف کھڑے ہو گئے جدھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا منہ پھیرا تھا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنا منہ پھیر لیا اور وہ بھی دوبارہ اس طرف آ گئے جدھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا منہ پھیرا تھا اور اس طرح جب اس نے چار مرتبہ اپنے گناہ کا اقرار کر لیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلایا اور پوچھا کیا تم پاگل ہو؟ انہوں نے کہا کہ نہیں یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم شادی شدہ ہو؟ انہوں نے کہا: جی یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور رجم کر دو۔

قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرًا ، قَالَ : فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ ، فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى ، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ ، جَمَزَ حَتَّى أَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ ، فَرَجَمْنَاهُ .

Ibn Shihab added, I was told by one who heard Jabir, that Jabir said, 'I was among those who stoned the man, and we stoned him at the Musalla (`Id praying Place), and when the stones troubled him, he jumped quickly and ran away, but we overtook him at Al-Harra and stoned him to death (there).'

ابن شہاب نے بیان کیا کہ جنہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنی تھی انہوں نے مجھے خبر دی کہ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا جنہوں نے انہیں رجم کیا تھا جب ان پر پتھر پڑے تو وہ بھاگنے لگے۔ لیکن ہم نے انہیں حرہ ( حرہ مدینہ کی پتھریلی زمین ) میں جا لیا اور انہیں رجم کر دیا۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : حَفِظْنَاهُ مِنْ فِي الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ ، قَالَا : كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَامَ رَجُلٌ ، فَقَالَ : أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ ، فَقَامَ خَصْمُهُ ، وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ ، فَقَالَ : اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ ، وَأْذَنْ لِي ، قَالَ : قُلْ ، قَالَ : إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا ، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ ، ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ ، وَعَلَى امْرَأَتِهِ الرَّجْمَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ ، الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا ، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَغَدَا عَلَيْهَا ، فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا ، قُلْتُ لِسُفْيَانَ : لَمْ يَقُلْ : فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ ، فَقَالَ : الشَّكُّ فِيهَا مِنْ الزُّهْرِيِّ ، فَرُبَّمَا قُلْتُهَا ، وَرُبَّمَا سَكَتُّ .

Ibn Shihab added, I was told by one who heard Jabir, that Jabir said, 'I was among those who stoned the man, and we stoned him at the Musalla (`Id praying Place), and when the stones troubled him, he jumped quickly and ran away, but we overtook him at Al-Harra and stoned him to death (there).'

ابن شہاب نے بیان کیا کہ جنہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنی تھی انہوں نے مجھے خبر دی کہ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا جنہوں نے انہیں رجم کیا تھا جب ان پر پتھر پڑے تو وہ بھاگنے لگے۔ لیکن ہم نے انہیں حرہ ( حرہ مدینہ کی پتھریلی زمین ) میں جا لیا اور انہیں رجم کر دیا۔