Narrated `Abdullah: The Prophet said, No human being is killed unjustly, but a part of responsibility for the crime is laid on the first son of Adam who invented the tradition of killing (murdering) on the earth. (It is said that he was Qabil).
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے عبداللہ بن مرہ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو جان ناحق قتل کی جائے اس کے ( گناہ کا ) ایک حصہ آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے ( قابیل پر ) پڑتا ہے۔“
Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet said, After me (i.e. after my death), do not become disbelievers, by striking (cutting) the necks of one another.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہیں واقد بن عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھ کو میرے والد نے اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ تم میں سے بعض بعض کی گردن مارنے لگ جاؤ۔“
Narrated Abu Zur'a bin `Amr bin Jarir: The Prophet said during Hajjat-al-Wada`, Let the people be quiet and listen to me. After me, do not become disbelievers, by striking (cutting) the necks of one another.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے علی بن مدرک نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوزرعہ بن عمرو بن جریر سے سنا، ان سے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے دن فرمایا ”لوگوں کو خاموش کرا دو , ( پھر فرمایا ) تم میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ تم میں سے بعض بعض کی گردن مارنے لگے۔“ اس حدیث کی روایت ابوبکر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے۔
Narrated `Abdullah bin `Amr: The Prophet said, Al-Ka`ba'ir (the biggest sins) are: To join others (as partners) in worship with Allah, to be undutiful to one's parents, or said, to take a false oath. (The sub-narrator, Shu`ba is not sure) Mu`adh said: Shu`ba said, Al-Ka`ba'ir (the biggest sins) are: (1) Joining others as partners in worship with Allah, (2) to take a false oath (3) and to be undutiful to one's parents, or said, to murder (someone unlawfully).
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا، ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے فراس نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا یا فرمایا کہ ناحق دوسرے کا مال لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا ہیں۔“ شک شعبہ کو تھا اور معاذ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، کسی کا مال ناحق لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا اور والدین کی نافرمانی کرنا یا کہا کہ کسی کی جان لینا۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, The biggest of Al-Ka`ba'ir (the great sins) are (1) to join others as partners in worship with Allah, (2) to murder a human being, (3) to be undutiful to one's parents (4) and to make a false statement, or said, to give a false witness.
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”گناہ کبیرہ“ اور ہم سے عمرو نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوبکر نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سب سے بڑے گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، کسی کی ناحق جان لینا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹ بولنا ہیں یا فرمایا کہ جھوٹی گواہی دینا۔
Narrated Usama bin Zaid bin Haritha: Allah's Apostle sent us (to fight) against Al-Huraqa (one of the sub-tribes) of Juhaina. We reached those people in the morning and defeated them. A man from the Ansar and I chased one of their men and when we attacked him, he said, None has the right to be worshipped but Allah. The Ansari refrained from killing him but I stabbed him with my spear till I killed him. When we reached (Medina), this news reached the Prophet. He said to me, O Usama! You killed him after he had said, 'None has the right to be worshipped but Allah? ' I said, O Allah's Apostle! He said so in order to save himself. The Prophet said, You killed him after he had said, 'None has the right to be worshipped but Allah. The Prophet kept on repeating that statement till I wished I had not been a Muslim before that day.
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم سے حصین نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوظبیان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ جہینہ کی ایک شاخ کی طرف ( مہم پر ) بھیجا۔ بیان کیا کہ پھر ہم نے ان لوگوں کو صبح کے وقت جا لیا اور انہیں شکست دے دی۔ راوی نے بیان کیا کہ میں اور قبیلہ انصار کے ایک صاحب قبیلہ جہینہ کے ایک شخص تک پہنچے اور جب ہم نے اسے گھیر لیا تو اس نے کہا «لا إله إلا الله» انصاری صحابی نے تو ( یہ سنتے ہی ) ہاتھ روک لیا لیکن میں نے اپنے نیزے سے اسے قتل کر دیا۔ راوی نے بیان کیا کہ جب ہم واپس آئے تو اس واقعہ کی خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ”اسامہ! کیا تم نے کلمہ «لا إله إلا الله» کا اقرار کرنے کے بعد اسے قتل کر ڈالا۔“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس نے صرف جان بچانے کے لیے اس کا اقرار کیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ”تم نے اسے «لا إله إلا الله» کا اقرار کرنے کے بعد قتل کر ڈالا۔“ بیان کیا کہ نبی کریم اس جملہ کو اتنی دفعہ دہراتے رہے کہ میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہو گئی کہ کاش میں اس سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا۔
Narrated 'Ubada bin As-Samat: I was among those Naqibs (selected leaders) who gave the Pledge of allegiance to Allah's Apostle. We gave the oath of allegiance, that we would not join partners in worship besides Allah, would not steal, would not commit illegal sexual intercourse, would not kill a life which Allah has forbidden, would not commit robbery, would not disobey (Allah and His Apostle), and if we fulfilled this pledge we would have Paradise, but if we committed any one of these (sins), then our case will be decided by Allah.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید نے بیان کیا، ان سے ابوالخیر نے، ان سے صنابحی نے اور ان سے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ان نقیبوں میں سے تھا جنہوں نے ( منیٰ میں لیلۃالعقبہ کے موقع پر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ ہم نے اس کی بیعت ( عہد ) کی تھی کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے، ہم چوری نہیں کریں گے، زنا نہیں کریں گے، کسی کی ناحق جان نہیں لیں گے جو اللہ نے حرام کی ہے، ہم لوٹ مار نہیں کریں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی نہیں کریں گے اور یہ کہ اگر ہم نے اس پر عمل کیا تو ہمیں جنت ملے گی اور اگر ہم نے ان میں سے کسی طرح کا گناہ کیا تو اس کا فیصلہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے یہاں ہو گا۔
Narrated `Abdullah: The Prophet said, Whoever carries arms against us, is not from us.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے ہم پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی ہے۔
Narrated Al-Ahnaf bin Qais: I went to help that man (i.e., `Ali), and on the way I met Abu Bakra who asked me, Where are you going? I replied, I am going to help that man. He said, Go back, for I heard Allah's Apostle saying, 'If two Muslims meet each other with their swords then (both) the killer and the killed one are in the (Hell) Fire.' I said, 'O Allah's Apostle! It is alright for the killer, but what about the killed one?' He said, 'The killed one was eager to kill his opponent.
ہم سے عبدالرحمٰن بن المبارک نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، کہا ہم سے ایوب اور یونس نے، ان سے امام حسن بصری نے، ان سے احنف بن قیس نے کہ میں ان صاحب ( علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ) کی جنگ جمل میں مدد کے لیے تیار تھا کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی۔ انہوں نے پوچھا، کہاں کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا کہ ان صاحب کی مدد کے لیے جانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے فرمایا کہ واپس چلے جاؤ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب دو مسلمان تلوار کھینچ کر ایک دوسرے سے بھڑ جائیں تو قاتل اور مقتول دونوں دوزخ میں جاتے ہیں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایک تو قاتل تھا لیکن مقتول کو سزا کیوں ملے گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ بھی اپنے قاتل کے قتل پر آمادہ تھا۔